ٹُٹ گئی تڑک کر کے
25 اگست 2008پاکستان میں جمہوریت کے قیام اور پرویز مشرف کو صدارت کے عہدے سے ہٹانے کے لئے عمل میں آنے والا سیاسی اتحاد قیاس آرائیوں اور اندازوں کے مطابق ٹوٹ گیا۔
پاکستان مسلم لیگ ن کےسربراہ اور سابق وزیر اعظم پاکستان نواز شریف نے مجلس عاملہ اور دیگر فریقین کے ساتھ مشاورت کے بعد کہا کہ پاکستان پیپلز پارٹی نے مسلسل وعدہ خلافی کی اور اپنے اقوال پر پورا نہ اترے۔ نواز شریف نے پریس کانفرنس میں وہ معاہدہ صحافیوں کو دکھایا جس پر آصف علی زرداری کے دستخط ثبت تھے کہ پرویز مشرف کے مستعفی ہونے کے بعد معزول عدلیہ چوبیس گھنٹوں میں بحال کیا جائےگا اور صدارتی امیدوار کے لئے مشاورت کی جائے گی اور اگر پیپلز پارٹی اپنا صدارتی امیدوار سامنے لاتی ہے تو اس کے لئے سترہویں نرمیم کا خاتمہ کیا جائے گا۔
نواز شریف نے کہا کہ ایسا کچھ نہ ہوا جبکہ اس کے بر عکس آصف علی زرداری خود ہی صدارتی امیدوار بن بیٹھے ۔ انہوں نےکہا کہ وہ بہت ہی مایوسی اور ٹوٹ ہوئے دل کے ساتھ اس اتحاد سے الگ ہو رہے ہیں۔ تاہم انہوں نے کہا کہ موجودہ صورتحال میں اس کے علاوہ کچھ نہیں کیا جاسکتا تھا۔
انہوں نے اپوزیشن بینچوں پر بیٹھنے کا فیصلہ کرتے ہوئےریٹائرڈ چیف جسٹس سعید الزاماں صدیقی کو غیر جانبدار صدارتی امیدوار نامزد کیا ۔