بین الاقوامی کرکٹ کونسل (آئی سی سی ) ٹیسٹ اور محدود اوورز کے میچوں کی لیگ منعقد کرانے کے لیے اصولی طور پر متفق ہو گئی ہے۔ اس اقدام کا مقصد بین الاقوامی کرکٹ، بالخصوص پانچ روزہ میچوں، میں لوگوں کی دلچسپی بڑھانا ہے۔
اشتہار
طویل عرصے سے یہ بحث جاری ہے کہ آج کل کے جدید دور میں روایتی ٹیسٹ میچ کرکٹ میں اصلاحات کیسے کی جا سکتی ہیں۔ کئی ناقدین نے ایسے خدشات بھی ظاہر کیے ہیں کہ پانچ روزہ میچ شائقین میں دلچسپی کھو رہے ہیں اور اگر اس فارمیٹ میں ترامیم نہ کی گئیں تو یہ کھیل اپنی موت آپ ہی مر جائے گا۔
اسی بحث کے تناظر میں بین الاقوامی کرکٹ کونسل بورڈ نے اصولی طور پر اتفاق کر لیا ہے کہ لوگوں کی دلچپسی بڑھانے کی خاطر ٹیسٹ اور محدود اوورز کے میچوں کی ایک لیگ منعقد کرائی جائے گی۔ اس بارے میں البتہ ابھی تک تفصیلات جاری نہیں کی گئی ہیں کہ یہ لیگ کس طرح کام کرے گی۔
بین الاقوامی کرکٹ کونسل بورڈ کے آکلینڈ میں منعقد ہونے والے ایک اجلاس میں بروز جمعہ اس امکان پر غور کیا گیا کہ ٹیسٹ لیگ سن دو ہزار انیس میں شروع کرا دی جائے۔ اس لیگ میں مجموعی طور پر فل ممبرز يعنی نو ٹیمیں شریک ہوں گی۔
بتایا گیا ہے کہ تمام ممالک چھ چھ سیریز کھیلیں گے۔ اطلاعات کے مطابق ہر ٹیم تین میچ اپنے ملک میں کھیلے گی اور تین بطور مہمان۔ یہ لیگ دو سال تک جاری رہے گی، جس کے بعد فائنل ہو گا۔
اسی طرح ایک روزہ میچوں کی لیگ میں بین الاقوامی کرکٹ کونسل کے بارہ ’فُل ممبر‘ ممالک شرکت کریں گے جبکہ ایک ٹیم وہ ہو گی، جو ورلڈ کپ کی فاتح ہو گی۔ یوں مجموعی طور پر تیرہ ٹیمیں اس لیگ میں جلوہ گر ہوں گی۔ یہ لیگ سن دو ہزار بیس میں شروع ہو گی۔
بین الاقوامی کرکٹ کونسل بورڈ نے اپنی میٹنگ میں یہ فیصلہ بھی کیا ہے کہ ٹیسٹ کرکٹ میں اصلاحات کرتے ہوئے چار روزہ میچ بھی منعقد کرایا جائے گا۔ بتایا گیا ہے کہ آزمائشی بنیادوں پر یہ میچ جنوبی افریقہ اور زمبابوے کے مابین رواں برس ہی کھیلا جائے گا۔ تاہم اس بارے میں ابھی حتمی تاریخ کا اعلان نہیں کیا گیا ہے۔
یہ امر اہم ہے کہ بالخصوص ٹیسٹ کرکٹ کو زیادہ دلچسپ بنانے کی خاطر ڈے نائٹ ٹیسٹ میچوں کا سلسلہ بھی شروع کیا جا چکا ہے۔ ناقدین کے خیال میں وقت کے بدلتے تقاضوں کے تحت روایتی کرکٹ میں ایسی تبدیلیاں انتہائی ضروری ہیں۔
دنیا کے پانچ انوکھے عالمی مقابلے
کرکٹ اور فٹ بال جیسے کھیلوں کی ورلڈ چیمپئن شپ تو سمجھ میں آتی ہے لیکن کچھ ایسے بھی کھیل ہیں، جن کے بارے میں شاید آدمی تصور بھی نہیں کر سکتا کہ ان کے بھی عالمی مقابلے ہوں گے۔ ایک نظر ایسے پانچ عجیب و غریب مقابلوں پر۔
تصویر: picture-alliance/ASA/Sampics
اونچی ایڑی کے ساتھ ریس
اس کا آغاز ہوا کوئی تیس سال پہلے 1986ء میں امریکی شہر واشنگٹن سے اور مزے کی بات یہ ہے کہ تب اس میں خواتین نہیں مرد حصہ لیا کرتے تھے۔ آج بھی اس مقابلے کا نام ’دی ہائی ہیل ڈریگ کوئین ریس‘ ہے۔ ڈریگ ملکہ یعنی عورت کے لباس میں مرد تاہم اب اس طرح کے مقابلے دنیا بھر میں منعقد ہونے لگے ہیں اور اب خواتین بھی ان میں حصہ لیتی ہیں۔
تصویر: picture-alliance/dpa
فرضی گٹار بجانے کا مقابلہ
اسے دنیا کا سب سے ہلکے وزن کا آلہٴ موسیقی بھی کہاجاتا ہے، اتنا ہلکا کہ دراصل اس کا کوئی وجود ہی نہیں ہوتا۔ اس مقابلے میں حصہ لینے والوں کو کسی راک سٹار کی طرح اسٹیج پر آنا ہوتا ہے اور اس طرح سے ہاتھ چلانا ہوتا ہے گویا وہ واقعی گٹار بجا رہے ہوں۔ کسی زمانے میں اسے بے وقوفی اور پاگل پن سمجھا جاتا تھا لیکن اب فن لینڈ میں ہر سال اس کا باقاعدہ ایک عالمی مقابلہ منعقد ہوتا ہے۔
تصویر: picture-alliance/EPA/K. Brandt
پنیر کے پہیے کے پیچھے پیچھے
اس کھیل میں پنیر کے ایک بڑے گول پیڑے کو بلند پہاڑی سے نیچے پھینکا جاتا ہے۔ لوگ تقریباً 40 کلوگرام وزنی پہیے جیسے اس پیڑے کو پکڑنے کے لیے اس کے پیچھے پیچھے پہاڑی سے نیچے پھسلتے ہیں۔ پنیر کے پیڑے کو پکڑنا تو کسی کے بس میں نہیں ہوتا لیکن جو بھی سب سے پہلے نیچے پہنچتا ہے، وہ فاتح کہلاتا ہے۔ ایسے مقابلوں میں لوگ زخمی بھی ہوتے ہیں، ہڈیاں بھی ٹوٹتی ہیں لیکن لوگ جوش و خروش کے ساتھ اس میں حصہ لیتے ہیں۔
تصویر: picture-alliance/dpa
ہرن کی آواز
شکاری کسی زمانے میں ہرن کو پکڑنے کے لیے ہرن کی آواز نکالا کرتے تھے۔ آج ایسا تفریحاً کیا جاتا ہے۔ جرمن شہر ڈورٹمنڈ میں شکار سے متعلق سالانہ میلے میں ہونے والے اس سالانہ مقابلے میں حصہ لینے کے لیے لوگ دنیا بھر سے آتے ہیں۔ تب ہرن کی آواز نکالنے کے لیے کوئی پلاسٹک کا پائپ استعمال کرتا ہے تو کوئی سنکھ یا بیل کے سینگوں سے ایسی آواز نکالتا ہے۔
تصویر: Jagd & Hund
کپڑے استری کرنا لیکن کہاں؟
یہ مقابلہ ہوتا ہے کپڑے استری کرنے کا لیکن اپنے کمرے میں نہیں بلکہ کبھی سطحِ آب کے نیچے، کبھی کسی جنگل میں، کبھی کسی پہاڑ کی چوٹی پر تو کبھی ہوا میں اسکائی ڈائیونگ کرتے ہوئے۔ اس عجیب کھیل کا آغاز انگلینڈ سے ہوا۔ انتہائی خطرناک کھیلوں کے شوقین ٹیم بنا کر اس کھیل کو کھیلتے ہیں اور کبھی سائیکل چلاتے ہوئے کپڑے استری کرتے ہیں تو کبھی کسی چٹان سے لٹک کر۔