نیروشن ڈکویلا نے جس انداز میں امام الحق کو اسٹمپ آوٹ کیا، اگرچہ وہ قانون کے مطابق ہے لیکن کرکٹ قوانین کی اصل روح کے منافی قرار دیا جا سکتا ہے۔ امام الحق کو بھی یہ نہیں سمجھنا چاہیے تھا کہ بال ڈیڈ ہو گئی ہے۔
اشتہار
پاکستان اور سری لنکا کے مابین جاری گال ٹیسٹ میچ میں پاکستانی اوپنرز نے مداحوں کے دلوں میں ایک نئی امید جگا دی ہے۔ تین سو بیالیس رنز کے تعاقب میں پاکستانی اوپنرز نے عمدہ آغاز مہیا کیا ہے۔
لیکن جس انداز میں امام الحق ٹیسٹ کیریئر میں پہلی مرتبہ اسٹمپ آؤٹ ہوئے، اسے مایوس کن کہا جا سکتا ہے۔ گال ٹیسٹ کے چوتھے دن پاکستانی اوپنرز نے محتاظ انداز میں اننگز شروع کی اور پہلی وکٹ کی شراکت میں ستاسی رنز بنائے۔
امام الحق جب 35 کے انفرادی اسکور پر کھیل رہے تھے تو رامیش مینڈس کی ایک گیند پر ڈکویلا نے انہیں اسٹمپ آؤٹ کر دیا۔ اگرچہ قانونی طور پر ڈکویلا ٹھیک ہیں لیکن سوال یہ پیدا ہوا کہ آیا کرکٹ کے کھیل میں بلے باز کو آؤٹ کرنا ہوتا ہے یا اسے دھوکا دینا ہوتا ہے؟
بال مس ہوئی، ڈکویلا کے ہاتھوں میں گئی۔ اس دوران امام الحق نے اسٹروک کھیلنے کی کوشش نہیں کی اور ان کا توازن بھی نہیں بگڑا۔ انہوں نے بس واپس کریز میں جاتے ہوئے اپنا بیک فٹ ذرا سے زمین سے اٹھایا تو وہ یہ نہیں جانتے تھے کہ وکٹ کے پیچھے کھڑے ڈکویلا اسی لمحے کے منتظر تھے۔
معاملہ ٹی وی امپائر کے پاس گیا، پہلے تو کوئی واضح ثبوت نہ ملا کہ جب ڈکا ویلا نے بیلز گرائیں تو امام الحق کا پیر کیریز سے باہر تھا تاہم اسکوائر لیگ اینگل سے ایک کیمرے کی فوٹیج کو زوم ان کیا گیا تو معلوم ہوا کہ ان کا پیر شاید ایک آدھ انچ ہی ہوا میں گیا تھا اور اسی وقت بیلز گرا دی گئی تھیں۔
کچھ حلقے کسی کھلاڑی کو اس طرح آؤٹ کرنے کے عمل کو غیر اخلاقی قرار دیتے ہیں۔ چونکہ کرکٹ قوانین کے مطابق اس طرح آؤٹ کرنا قانونی ہے، اس لیے اسے غلط بھی نہیں کہا جا سکتا ہے۔ ممکن ہے کہ جس طرح کرکٹ میں رن آؤٹ کے قوانین میں حال ہی تبدیلی کی گئی ہے، اسی طرح اسٹمپنگ کے بارے میں بھی کوئی واضح قانون بنا دیا جائے۔
گال ٹیسٹ کے چوتھے دن کے اختتام تک پاکستان نے 222 رنز بنا لیے ہیں جبکہ اس کے تین کھلاڑی آؤٹ ہوئے ہیں۔ عبداللہ شفیق 112 جبکہ محمد رضوان سات رنز بنا کر ناٹ آؤٹ ہیں۔ پانچویں دن پاکستان کو یہ میچ جیتنے کی خاطر 120 رنز بنانا ہوں گے۔
بین الاقوامی کرکٹ کے متنازع ترین واقعات
آسٹریلوی کرکٹ ٹیم کا حالیہ بال ٹیمپرنگ اسکینڈل ہو یا ’باڈی لائن‘ اور ’انڈر آرم باؤلنگ‘ یا پھر میچ فکسنگ، بین الاقوامی کرکٹ کی تاریخ کئی تنازعات سے بھری پڑی ہے۔ دیکھیے عالمی کرکٹ کے چند متنازع واقعات اس پکچر گیلری میں۔
تصویر: REUTERS
2018: آسٹریلوی ٹیم اور ’بال ٹیمپرنگ اسکینڈل‘
جنوبی افریقہ کے خلاف ’بال ٹیمپرنگ‘ اسکینڈل کے نتیجے میں آسٹریلوی کرکٹ بورڈ نے کپتان اسٹیون اسمتھ اور نائب کپتان ڈیوڈ وارنر پرایک سال کی پابندی عائد کردی ہے۔ کیپ ٹاؤن ٹیسٹ میں آسٹریلوی کھلاڑی کیمرون بن کروفٹ کو کرکٹ گراؤنڈ میں نصب کیمروں نے گیند پر ٹیپ رگڑتے ہوئے پکڑ لیا تھا۔ بعد ازاں اسٹیون اسمتھ اور بن کروفٹ نے ’بال ٹیمپرنگ‘ کی کوشش کا اعتراف کرتے ہوئے شائقین کرکٹ سے معافی طلب کی۔
تصویر: picture alliance/AP Photo/H. Krog
2010: اسپاٹ فکسنگ، پاکستانی کرکٹ کی تاریخ کی بدترین ’نو بال‘
سن 2010 میں لندن کے لارڈز کرکٹ گراؤنڈ پر سلمان بٹ کی کپتانی میں پاکستانی فاسٹ باؤلر محمد عامر اور محمد آصف نے جان بوجھ کر ’نوبال‘ کروائے تھے۔ بعد میں تینوں کھلاڑیوں نے اس جرم کا اعتراف کیا کہ سٹے بازوں کے کہنے پر یہ کام کیا گیا تھا۔ سلمان بٹ، محمد عامر اور محمد آصف برطانیہ کی جیل میں سزا کاٹنے کے ساتھ پانچ برس پابندی ختم کرنے کے بعد اب دوبارہ کرکٹ کھیل رہے ہیں۔
تصویر: AP
2006: ’بال ٹیمپرنگ کا الزام‘ انضمام الحق کا میچ جاری رکھنے سے انکار
سن 2006 میں پاکستان کے دورہ برطانیہ کے دوران اوول ٹیسٹ میچ میں امپائرز کی جانب سے پاکستانی ٹیم پر ’بال ٹیمپرنگ‘ کا الزام لگانے کے بعد مخالف ٹیم کو پانچ اعزازی رنز دینے کا اعلان کردیا گیا۔ تاہم پاکستانی کپتان انضمام الحق نے بطور احتجاج ٹیم میدان میں واپس لانے سے انکار کردیا۔ جس کے نتیجے میں آسٹریلوی امپائر ڈیرل ہارپر نے انگلینڈ کی ٹیم کو فاتح قرار دے دیا۔
تصویر: Getty Images
2000: جنوبی افریقہ کے کپتان ہنسی کرونیے سٹے بازی میں ملوث
سن 2000 میں بھارت کے خلاف کھیلے گئے میچ میں سٹے بازی کے سبب جنوبی افریقہ کے سابق کپتان ہنسی کرونیے پر تاحیات پابندی عائد کردی گئی۔ دو برس بعد بتیس سالہ ہنسی کرونیے ہوائی جہاز کے ایک حادثے میں ہلاک ہوگئے تھے۔ ہنسی کرونیے نے آغاز میں سٹے بازی کا الزام رد کردیا تھا۔ تاہم تفتیش کے دوران ٹیم کے دیگر کھلاڑیوں نے اس بات کا اعتراف کیا کہ کپتان کی جانب سے میچ ہارنے کے عوض بھاری رقم کی پشکش کی گئی تھی۔
تصویر: Getty Images/AFP/A. Zieminski
2000: میچ فکسنگ: سلیم ملک پر تاحیات پابندی
سن 2000 ہی میں پاکستان کے سابق کپتان سلیم ملک پر بھی میچ فکسنگ کے الزام کے نتیجے میں کرکٹ کھیلنے پر تاحیات پابندی عائد کی گئی۔ جسٹس قیوم کی تفتیشی رپورٹ کے مطابق سلیم ملک نوے کی دہائی میں میچ فکسنگ میں ملوث پائے گئے تھے۔ پاکستانی وکٹ کیپر راشد لطیف نے سن 1995 میں جنوبی افریقہ کے خلاف ایک میچ کے دوران سلیم ملک کے ’میچ فکسنگ‘ میں ملوث ہونے کا انکشاف کیا تھا۔
تصویر: Getty Images/AFP
1981: چیپل برادران اور ’انڈر آرم‘ گیندبازی
آسٹریلوی گیند باز ٹریور چیپل کی ’انڈر آرم باؤلنگ‘ کو عالمی کرکٹ کی تاریخ میں ’سب سے بڑا کھیل کی روح کے خلاف اقدام‘ کہا جاتا ہے۔ سن 1981 میں میلبرن کرکٹ گراؤنڈ پر نیوزی لینڈ کے خلاف آخری گیند ’انڈر آرم‘ دیکھ کر تماشائی بھی دنگ رہ گئے۔ آسٹریلوی ٹیم نے اس میچ میں کامیابی تو حاصل کرلی لیکن ’فیئر پلے‘ کا مرتبہ برقرار نہ رکھ پائی۔
تصویر: Getty Images/A. Murrell
1932: جب ’باڈی لائن باؤلنگ‘ ’سفارتی تنازعے‘ کا سبب بنی
سن 1932 میں برطانوی کرکٹ ٹیم کا دورہ آسٹریلیا برطانوی کپتان ڈگلس جارڈین کی ’باڈی لائن باؤلنگ‘ منصوبے کی وجہ سے مشہور ہے۔ برطانوی گیند باز مسلسل آسٹریلوی بلے بازوں کے جسم کی سمت میں ’شارٹ پچ‘ گیند پھینک رہے تھے۔ برطانوی فاسٹ باؤلر ہیرالڈ لارووڈ کے مطابق یہ منصوبہ سر ڈان بریڈمین کی عمدہ بلے بازی سے بچنے کے لیے تیار کیا گیا تھا۔ تاہم یہ پلان دونوں ممالک کے درمیان ایک سفارتی تنازع کا سبب بن گیا۔