ٹینس: نئی خواتین کھلاڑی آسٹریلین اوپن جیتنے کے لیے پرامید
عابد حسین
14 جنوری 2018
ٹینس کا پہلا گرینڈ سلیم ٹورنامنٹ پیر پندرہ جنوری سے شروع ہو رہا ہے۔ یہ رواں برس کا پہلا اہم ٹورنامنٹ ہے اور اس کی میزبانی ہر سال کی طرح میلبورن شہر کو حاصل ہے۔
اشتہار
امریکا کی ٹینس اسٹار سیرینا ولیمز کی عدم موجودگی میں کئی ابھرتی ہوئی خواتین کھلاڑی پرامید ہیں کہ وہ آسٹریلین اوپن میں کامیابی حاصل کر سکتی ہیں۔ ان میں خاص طور پر رومانیہ کی سیمونے ہیلیپ اور ڈنمارک کی کیرولین ووزنیاکی اہم ہیں۔ ووزنیاکی نئی کھلاڑیوں میں شمار نہیں کی جا سکتیں لیکن وہ کوئی بھی بڑا ٹورنامنٹ ابھی تک جیت نہیں سکی ہیں۔
سیرینا ولیمز شادی کے بعد اب ماں بن چکی ہیں اور اس باعث وہ گزشتہ برس کے آخری دو ٹورنامنٹس میں شریک نہیں ہوئی تھیں۔ اس کی توقع تھی کہ وہ آسٹریلین اوپن میں شریک ہوں گی لیکن ایسا نہیں ہو سکا۔
سن 2017 میں فرنچ اوپن میں سیرینا ولیمز کی عدم موجودگی میں ژیلینا اوسٹاپینکو نے کامیابی حاصل کی تھی اور یُو ایس اوپن میں امریکا کی ابھرتی ہوئی نئی کھلاڑی سلون اسٹیفنز کو ٹرافی جیتنے کا اعزاز حاصل ہوا تھا۔ ان ٹورنامنٹس میں کامیابی کے بعد سے یہ دونوں کھلاڑی مسلسل خراب کارکردگی کا مظاہرہ کر رہی ہیں۔
اس صورت حال میں رومانیہ کی سیمون ہیلیپ کے امکانات زیادہ خیال کیے جاتے ہیں۔ گزشتہ برسوں میں وہ عالمی رینکنگ میں پہلی پانچ پوزیشنوں میں شامل ہوئی تھیں لیکن پھر اُن کی کامیابی کا گراف گرتا چلا گیا۔ یہی حال کیرولین ووزنیاکی کا ہے، وہ بھی عالمی نمبر ایک رہی ہیں لیکن کوئی ایک گرینڈ سلیم ٹورنامنٹ جیتنے میں کامیاب نہیں ہوئی تھیں۔
گزشتہ برس ومبلڈن جیتنے والی ہسپانوی خاتون گاربینے موگوروسا بھی انجریز کا شکار ہیں اور ابھی تک پوری طرح فٹ نہیں ہیں۔ اُن کی کامیابی کے حوالے سے ماہرین یقین کے ساتھ کچھ بھی نہیں کہہ پا رہے ہیں۔
ومبلڈن اوپن ٹینس ٹورنامنٹ کی چیمپئین خواتین کھلاڑی
ومبلڈن اوپن ٹینس ٹورنامنٹ کے رواں برس کے فائنل میچ میں امریکی ٹینس اسٹار وینس ولیمز کو اسپین کی ابھرتی ہوئی نوجوان کھلاڑی گاربینے مُوگوروسا کا سامنا تھا۔ مُوگوروسا نے آسانی کے ساتھ یہ فائنل میچ جیت لیا۔
تصویر: Reuters/M. Childs
گاربینے مُوگوروسا
اسپین کی گاربینے موگوروسا نے آج پندرہ جون سن 2017 کو اپنا دوسرا گرینڈ سلیم ٹورنامنٹ جیتا ہے۔ وہ سن 2015 میں ومبلڈن کا فائنل میچ سیرینا ولیمز سے ہار گئی تھیں۔ سن 2016 میں اُنہوں نے فرنچ اوپن کے فائنل میں سیرینا ولیمز کو شکست دے کر ٹائٹل اپنے نام کیا تھا۔ وہ دوسری ہسپانوی خاتون کھلاڑی ہیں جنہوں نے ومبلڈن جیتا ہے۔
تصویر: Reuters/M. Childs
وینس ولیمز
ٹینس کی عالمی شہرت یافتہ کھلاڑی وینس ولیمز آج نویں بار ومبلڈن فائنل کھیلنے کے لیے کورٹ میں اتریں لیکن وہ جیت نہیں سکیں۔ وینس نے ومبلڈن میں پہلی جیت سن 2000 میں حاصل کی تھی۔ وہ پانچ مرتبہ یہ ٹورنامنٹ جیت چکی ہیں۔
تصویر: Reuters/T. O'Brien
سیرینا ولیمز
سن 2016 میں سیرینا ولیمز 35 سال کی تھیں جب اُنہوں نے سب سے زیادہ عمر میں ومبلڈن ٹرافی جیتنے کا اعزاز حاصل کیا تھا۔ وہ ٹینس کے اوپن دور میں سب سے زیادہ چوبیس گرینڈ سلیم ٹورنامنٹ جیت چکی ہیں۔ رواں برس وہ اپنے پہلے بچے کی ولادت کی منتظر ہیں، اس باعث ٹینس سے کنارہ کش ہیں۔ سیرینا، آج کا فائنل میچ کھیلنے والی وینس ولیمز کی چھوٹی بہن ہیں۔
تصویر: Reuters/A. Couldridge
اسٹیفی گراف
تاریخ ساز جرمن کھلاڑی اسٹیفی گراف نے سن 1988 میں پہلی مرتبہ ومبلڈن چیمپئن شپ جیتی۔ وہ سات مرتبہ لندن میں کھیلے جانے اس ٹورنامنٹ میں فتح مند رہی تھیں۔ اپنے کیریر میں وہ بائیس گرینڈ سلیم ٹورنامنٹ جیتنے کا ریکارڈ رکھتی تھیں، جسے سیرینا ولیمز توڑ چکی ہیں۔ گراف نے سن 1988 کی اولمپک گیمز میں بھی سونے کا تمغہ حاصل کیا۔
تصویر: picture alliance/Photoshot
ماریا شاراپووا
روس سے تعلق رکھنے والی ماریا شارا پووا نے ومبلڈن کی ٹرافی سن 2004 میں جیتی تھی۔ سن 2005 میں وہ اٹھارہ برس کی عمر میں عالمی درجہ بندی میں پہلی پوزیشن حاصل کرنے میں کامیاب رہی تھیں۔ شارا پووا پانچ گرینڈ سلیم ٹورنامنٹ جیتنے کا اعزاز رکھتی ہیں۔
تصویر: picture-alliance/dpa/V. Donev
پیٹرا کوویٹووا
چیک ری پبلک کی پٹرا کویٹووا اپنے بائیں ہاتھ سے کھیلے جانے والے اسٹروک کے لیے مشہور ہیں۔ کویٹووا دو بار سن 2011 اور سن 2014 میں ومبلڈن کی چیمپئن شپ جیتنے میں کامیاب رہی تھیں۔ گزشتہ برس انہیں چاقو کے ایک حملے میں زخمی کر دیا گیا تھا۔
تصویر: REUTERS
برطانوی ٹینس اسٹار جوہانا کونٹا
سن 2017 میں ہونے والی عالمی رینکنگ کے مطابق جوہانا کونٹا چھٹے نمبر پر ہیں۔ جوہانا کونٹا وہ پہلی خاتون برطانوی ٹینس کھلاڑی ہیں جنہوں نے 39 سال بعد پہلی بار ومبلڈن کے سیمی فائنل کےلئے کوالیفائی کیا تھا۔
تصویر: Getty Images/A.Dennis
7 تصاویر1 | 7
حالیہ چند مہینوں میں ووزنیاکی کے کھیل میں ایک نئی تازگی دیکھی گئی ہے۔ اس تناظر میں وہ خود بھی کہتی ہیں کہ انہوں نے کھیل کے ہر شعبے کو بہتر بنایا ہے اور اس باعث وہ توقع رکھتی ہیں کہ آسٹریلین اوپن میں کامیاب ہو سکتی ہیں۔ سیمون ہیلیپ کا کہنا ہے کہ وہ آسٹریلین اوپن میں سرخ لباس زیب تن کریں گی کیونکہ وہ اس رنگ کو اپنے لیے خوش بختی کا باعث خیال کرتی ہیں۔
ان کے علاوہ کئی اور ابھرتی خواتین ہیں، جن کے کھیل پر ماہرین نے توقع کا اظہار کیا ہے کہ وہ ٹورنامنٹ کے آخری مراحل میں پہنچنے کی صلاحیت رکھتی ہیں۔ ماہرین کا خیال ہے کہ آسٹریلین اوپن میں نئی خواتین کھلاڑیوں میں سے کوئی ایک ٹرافی جیت سکتی ہے۔