ٹینس چمپیئن جوکووچ کو شکست دینے والے الکاراز کون ہیں؟
17 جولائی 2023
ہسپانوی کھلاڑی کارلوس الکاراز نے سات بار کے چمپئن نوواک جوکووچ کو شکست دے کر اپنا پہلا ومبلڈن خطاب اپنے نام کر لیا۔ اس کے ساتھ ہی مسلسل چوتھی مرتبہ ومبلڈن خطاب جیتنے کا جوکووچ کا خواب بھی چکنا چور ہو گیا۔
تصویر: Kirsty Wigglesworth/AP/picture alliance
اشتہار
بیس سالہ ہسپانوی کھلاڑی الکاراز کی گزشتہ برس یو ایس اوپن خطاب جیتنے کے بعد یہ دوسری بڑی کامیابی تھی۔ اتوار کے روز آل انگلینڈ کلب میں کھیلے گئے فائنل میں انہوں نے 23 مرتبہ کے گرینڈ سلیم چمپیئن نوواک جوکووچ کو اعصاب شکن مقابلے کے بعد شکست دے کر پہلی مرتبہ ومبلڈن جیتنے کا اعزاز حاصل کرلیا۔
سن 2002 کے ومبلڈن کے بعد پہلا موقع ہے جب راجر فریڈرر، نوواک جوکووچ، رافائل ندال یا اینڈی مرے کے سوا کسی اور کھلاڑی نے یہ خطاب اپنے نام کیا ہے ورنہ 20سال تک خطاب انہی چار کھلاڑیوں میں سے کسی ایک کے نام رہا تھا۔
تقریباً پانچ گھنٹے تک جاری رہنے والے اس شاندار مقابلے کے اختتام پر الکاراز نے کہا، "یہ میرے لیے ایک خواب کے سچ ہونے جیسا ہے۔ جیتنا بہر حال اچھا ہوتا ہے لیکن اگر میں آج ہار جاتا تب بھی مجھے اپنے آپ پر فخر ہوتا۔"
الکاراز نے جوکووچ کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا،" میں نے آپ کو دیکھتے ہوئے ٹینس کھیلنا شروع کیا۔ جب میں پیدا ہوا آپ اس سے پہلے سے ٹورنامنٹ جیت رہے تھے۔ یہ حیران کن ہے۔"
جوکووچ اس شکست کی وجہ سے راجر فیڈرر کے ومبلڈن کے آٹھ سنگلز ٹائٹل کی برابری نہیں کرسکےتصویر: Andrew Couldridge/REUTERS
کارلوس الکاراز کون ہیں؟
ومبلڈن کے اس نتیجے نے مردوں کے ٹینس میں ممکنہ تبدیلی کا اشارہ دے دیا ہے۔ 36سالہ جوکووچ ان "بگ تھری" میں شامل آخری کھلاڑی ہیں جو راجر فیڈرر کے ریٹائرمنٹ کے باوجود اب تک میدان میں ڈٹے ہوئے ہیں جب کہ رافیل نڈال چوٹ کی وجہ سے ممکنہ مستقل طورپر کھیل نہیں پائیں گے۔
اشتہار
الکاراز ومبلڈن خطاب جیتنے والے تیسرے سب سے کم عمر کھلاڑی بن گئے ہیں۔ 1985میں 17سالہ بورس بیکر اور 1976میں 20سالہ بیورن بورگ نے یہ خطاب جیتا تھا۔
اسپین کے نوجوان کھلاڑی کو اس سے قبل فرینچ اوپن کے سیمی فائنل مقابلے میں جوکووچ کے سامنے مشکل تجربات سے گزرنا پڑا تھا۔ اس وقت ان پر شاید گھبراہٹ بھی طاری تھی۔ تاہم اتوار کے روز جب وہ جوکووچ کے سامنے تھے تو انہوں نے غالباً پہلے ہی اپنے حریف کو شکست دینے کا عزم کررکھا تھا۔ الکاراز نے ابتدا میں کئی غلطیاں بھی کیں لیکن وہ ان پر قابو پانے میں کامیاب ہوگئے اور چار گھنٹے 42 منٹ تک چلنے والے اس مقابلے کو بالآخر جیت ہی لیا۔
جوکووچ نے میچ کے اختتام پر جذباتی لہجے میں کہا،" آپ کبھی بھی اس طرح میچ ہارنا نہیں چاہتے... میں نے یہاں کئی مقابلے جیتے ہیں اور غالباً میں نے کئی ایسے فائنل بھی جیتے ہیں جنہیں شاید میں ہار گیا ہوتا۔ اس لیے میرے لیے یہ معاملہ برابری کا ہی رہا۔"
انہوں نے مزید کہا، " میں ایک بہتر کھلاڑی سے ہارا ہوں۔ مجھے انہیں مبارک باد دینی ہے اور آگے بڑھنا ہے، امید ہے میں مضبوطی کے ساتھ آگے بڑھوں گا۔"
جوکووچ اس شکست کی وجہ سے راجر فیڈرر کے ومبلڈن کے آٹھ سنگلز ٹائٹل کی برابری نہیں کرسکے اور خاتون کھلاڑی مارگریٹ کورٹ کے 24 خطابات کی برابری کرنے سے بھی پیچھے رہ گئے۔
ٹنیس میں غصے کی سزا برابر ہے
سیرینا ولیمز کا خیال ہے کہ یُو ایس اوپن میں غصے کے اظہار پر انہیں شدید سزا اُن کے خاتون ہونے کی وجہ سے دی گئی ہے۔ یہ ایک حقیقت ہے کہ کورٹ میں کھیل کے دوران مرد اور خواتین کھلاڑی نے بارہا غصیلے جذبات کا اظہار کیا ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/MediaPunch
کوئی دلیل کارگر ثابت نہ ہوئی
سیرینا ولیمز نے یُو ایس اوپن کے فائنل کے دوران اپنے جذبات کے اظہار پر دی جانے والی سزا کے خلاف امپائر کو قائل کرنے کی بھرپور کوشش کی لیکن یہ بے سود رہی۔ سیرینا نے اپنی کوشش میں ناکامی کے بعد پرتگالی ریفری کارلوس راموس کو چور تک کہہ ڈالا۔ ان پر جنسی تفریق کا الزام بھی لگایا۔ انجام کار اُن پر سترہ ہزار ڈالر جرمانہ عائد کر دیا گیا۔
تصویر: picture-alliance/dpa/MediaPunch
یُو ایس اوپن: پھر غصے پر کنٹرول نہ رہا
یُو ایس اوپن 2018 میں سیرینا ولیمز اور ریفری کے درمیان لفظی جھڑپ ایک سابقہ واقعے کا اعادہ ہے۔ سن 2009 میں میں کھیلے جانے والے میچ میں ریفری نے جب سیرینا کا فاؤل دیا تو اُس پر امریکی کھلاڑی بھڑک اٹھیں اور ریفری کو یہ تک کہہ دیا کہ وہ ٹینس گیند اُس کے حلق میں پھنسا ڈالیں گی۔ اس واقعے پر سیرینا ولیمز کو ایک لاکھ سترہ ہزار امریکی ڈالر کا جرمانہ عائد کیا گیا تھا۔
تصویر: picture-alliance/dpa/A. Gombert
کھیل کے دوران غصہ ظاہر کرنے کا بادشاہ
امریکی ٹینس کھلاڑی جان میکنرو پر میچ کے دوران بھڑک اٹھنا سوار رہتا تھا۔ سن 1990 میں وہ پہلے کھلاڑی بنے جسے آسٹریلین اوپن میں مزید شرکت سے محروم کر دیا گیا۔ انہوں نے ریفری کو اخلاق سے گری بات کہی تھی۔ میکنرو نے غصے کے اظہار پر کئی مرتبہ جرمانے ادا کیے۔ سن 1987 میں انہیں یو ایس اوپن میں غصے کے اظہار پر دو مہینے تک کسی ٹینس ٹورنامنٹ میں شرکت پر پابندی عائد کر دی گئی تھی۔
تصویر: picture-alliance/dpa/H. Ossinger
ایک، دو، تین، چار۔۔۔۔۔۔
قبرصی کھلاڑی مارکوس بغداتس کو سن 2012 میں آسٹریلین اوپن میں غصہ ظاہر کرنے پر آٹھ سو ڈالر کا جرمانہ عائد کیا گیا تھا۔ بغداتس نے ایک میچ کے دوران اپنے چار ریکٹ بتدریج توڑے۔ انہوں نے دو ایسے ریکٹ بھی توڑے جن کی پیکنگ بھی ابھی نہیں کھولی گئی تھی۔
تصویر: picture-alliance/dpa/B. Walton
ایک بڑیی مصیبت
مئی سن 2018 میں کیرولینا پلشکووا نے روم ٹورنامنٹ میں ایک غلط فیصلے کے بعد میچ ختم ہونے پر امپائر سے ہاتھ ملانے سے اجتناب کیا اور امپائر کی کرسی پر اپنا ریکٹ مار کر سوراخ بھی کر ڈالا۔ انہیں اس پر ایک ہزار ڈالر سے زائد کے جرمانے کا سامنا رہا۔
تصویر: Getty Images/J. Finney
یہ جنٹلمین کا انداز نہیں
برطانوی معروف کھلاڑی ٹِم ہینمین نے دورانٍ میچ غصے کی حالت میں گیند کو ریکٹ سے ہٹ کیا تو وہ کورٹ کے کنارے پر بیٹھی بال گرل کے سر پر جا لگا۔ اس واقعے پر ہینمین وہ پہلے کھلاڑی بن گئے جنہیں ومبلڈن ٹورنامنٹ میں مزید کھیلنے سے روک دیا گیا۔ ہینمین نے بعد میں کورٹ میں شائقین کے سامنے اُس لڑکی سے معذرت کی اور اُس کو پھول پیش کرنے کے علاوہ شفقت کے ساتھ اُس کی گال پر بوسہ بھی کیا۔
تصویر: Getty Images/ALLSPORT/G. M. Prior
بیوی کا انتقام
سن 1995 میں ومبلڈن کے دوران امریکی کھلاڑی جیف ٹرانگو امپائر کے ساتھ تلخی پر اپنا سامان سمیٹ کر کورٹ سے چلے گئے۔ شائقین میں بیٹھی ٹرانگو کی بیوی بینیڈیکٹ میدان میں اتریں اور امپائر کو دو تھپڑ لگا دیے۔ اس واقعے کے بعد ٹرانگو پر دو سال کے لیے کسی بھی گرینڈ سلیم ٹورنامنٹ میں شرکت پر پابندی عائد کر دی گئی۔ تریسٹھ ہزار ڈالر کا جرمانہ بھی عائد کیا گیا، جسے اپیل پر کم کر کے بیس ہزار کر دیا گیا تھا۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo/J. Neilsen
امپائر کو زخمی کر دیا
یہ واقعہ کسی انٹرنیشنل میچ کا تو نہیں لیکن ٹینس کورٹ سے جڑا ہے۔ سن 2012 میں ڈیوڈ نالبندین نے ایک ٹورنامٹ میں شدید غصے میں امپائر کی کرسی کے نیچے رکھے لکڑی کے بلاک کو زوردار ٹھوکر ماری تو ایک نوکیلا ٹکڑا اڑ کر امپائر کی ٹانگ میں جا لگا اور وہ خون میں لتھڑ گئی۔ نالبنیدن کو ٹورنامنٹ سے باہر کرنے کے علاوہ 70 ہزار ڈالر جرمانہ عائد کیا گیا۔ آسٹریلین اوپن میں اسی کھلاڑی نے امپائر پر پانی بھی پھینکا تھا۔
تصویر: picture-alliance/Actionplus
آنکھ ہی پھوڑ ڈالی
سن 2017 میں کینیڈا اور برطانیہ کے درمیان کھیلے جانے والے ڈیوس کپ ٹورنامنٹ کے ایک میچ میں کینیڈین کھلاڑی ڈینس شاپووالوف نے امپائر کے فیصلے پر ناراضی ظاہر کرتے ہوئے گیند کو ہٹ کیا تو وہ ریفری ارناؤڈ گابس کی آنکھ پر جا لگی۔ آنکھ فوری طور پر سوجھ گئی اور اُس کے کناروں کو آپریشن کے ذریعے درست کیا گیا۔ شاپووالوف کو میچ سے خارج کرنے کے علاوہ سات ہزار ڈالر کے جرمانے کا بھی سامنا رہا۔
تصویر: picture-alliance/empics/The Canadian Press/J. Tang
سخت مزاج الیگزینڈر
الیگزانڈر زویریف کا تعلق جرمنی سے ہے۔ انہیں بھی امپائر سے اختلاف پر جرح کرنے کی عادت کا سامنا ہے۔ زویریف کو ایک میچ کے دوران سخت تنبیہ اُسی ریفری نے کی تھی جس کا سامنا سیرینا ولیمز کو کرنا پڑا یعنی کارسوس راموس۔