ٹیکس فراڈ اور انرجی معاملات کے بارے میں یورپی یونین کی ایک روزہ سمٹ
23 مئی 2013یورپی یونین کے لیڈران نے بدھ کے روز ٹیکس فراڈ اور انرجی کے علاوہ شام کی تازہ صورت حال کو اپنے اجلاس میں خاص طور پر گفتگو کا موضوع بنایا۔ لیڈران نے یہ طے کیا کہ رواں برس کے اختتام تک یورپ کے اندر ٹیکس ہیونز علاقوں کے بینکوں کے خفیہ نظاموں کو کھول دیا جائے گا۔ یورپی رہنماؤں کو یقین ہے کہ اس عمل سے اربوں یورو کی چھپائی ہوئی رقوم حاصل کر کے سارے براعظم کی کسادبازاری اور بے روزگاری کا خاتمہ کیا جا سکے گا۔ رواں برس کے اختتام پر ایک خودکار سسٹم کے ذریعے بینکوں سے سیونگ اکاؤنٹس کی تفصیلات کا تبادلہ شروع کر دیا جائےگا۔
بدھ کے روز ہونے والی ایک روزہ سمٹ میں یورپی رہنماؤں نے اس بات پر بھی اتفاق کیا کہ ملٹی نیشنل کمپنیوں پر کنٹرول کے لیے ان کی رجسٹریشن کے ضوابط پر نظرثانی کی جائے۔ اس کے علاوہ غیر قانونی رقوم کی ترسیل یا منی لانڈرنگ کے انسداد کے لیے بھی سخت ضوابط کو متعارف کرنے پر غور کیا جائے گا۔ اسی طرح مختلف ملکوں میں سیلز ٹیکس کے حوالے سے تعاون کا عمل شروع کیا جائے گا۔ یورپی یونین کے صدر ہیرمان فان رومپوئے نے ٹیکس چھپانے کے حوالے سے کریک ڈاؤن کو اقتصادی بحران کے تناظر میں وقت کی ضرورت قرار دیا ہے۔
سربراہ اجلاس کے فیصلوں کے مطابق سن 2008 میں ٹیکس کے حوالے سے تیار کیا گیا جامع پلان رواں برس کے اختتام پر نافذ العمل ہو جائے گا۔ اس ٹیکس پلان پر بعص ماہرین کے تحفظات بھی ہیں اور ان کے مطابق سن 2010 میں امریکا اور اس کے پارٹنرز کے تعاون سے نافد کیا جانے والا پلان کہیں زیادہ بہتر ہے۔ ٹیکس پلان کے نفاذ پر ہونے والا فیصلہ یقینی طور پر آسٹریا اور لکسمبرگ کے لیے ایک دھچکا خیال کیا گیا ہے کیونکہ یہ دونوں ملک اس پلان کو تسلیم کرنے سے انکاری تھے۔ لکسمبرگ اس یورپی یونین کے پلان کو جنوری سن 2015 میں اپنے ملک میں نافذ کرنے کا خواہاں ہے۔
بدھ کے روز ہونے والی سمٹ کے ساتھ بین الاقوامی غیر سرکاری تنظیم آکسفیم نے ایک خصوصی رپورٹ جاری کی ہے اور اُس کے مطابق براعظم یورپ کے اندر ٹیکسوں کی مد میں ٹیکس ہیونز میں چھپائی گئی رقوم کا حجم تیرہ ٹریلین ڈالر کے قریب ہے۔ آکسفیم نے یورپی یونین کی ٹیکس ہیونز ختم کرنے کی کوششوں کو سراہتے ہوئے اس عمل میں مزید شفافیت پیدا کرنے پر زور دیا ہے۔ تنظیم کے مطابق ابھی تک یونین کا ٹیکس چھپانے والوں کے خلاف بھرپور کارروائی نہ کرنا عام لوگوں کے جذبات کو مجروح کرنےکے برابر خیال کیا ہے۔
ایک روزہ سمٹ کا دوسرا موضوع یورپی اقوام میں انرجی کی ضرورت تھا۔ اس مناسبت سے لیڈران نے مختلف علاقوں میں ممکنہ طور پر انتہائی گہرائی میں واقع بھربھری زمین میں موجود شیل (Shale)گیس کے استعمال پر غور کیا۔ امریکا نے شیل گیس کو قدرتی گیس کے طور پر استعمال کرنا شروع کر دیا ہے۔ سن 2010 تک امریکا کی انرجی ضروریات کا شیل گیس پر انحصار 20 فیصد تک پہنچ گیا تھا۔ برطانوی وزیراعظم ڈیوڈ کیمرون نے بھی شیل گیس کے شعبے میں برطانوی کوششوں کا ذکر کیا۔ کیمرون کے مطابق امریکی کوششوں کی پیروی کرتے ہوئے یورپ میں 75 فیصد شیل گیس کے ذخائر کو استعمال کرنا ضروری ہے۔ یورپی یونین میں شیل گیس کی تیاری پر کوئی واضح پلان تا حال موجود نہیں ہے۔ تجزیہ کاروں کے مطابق یورپ میں شیل گیس کی تلاش میں انتہائی گہری کھدائی سے اس کی قیمت بہت بڑھ جائے گی۔
(ah/ng(dpa, AFP