ٹیکس چوروں کے خلاف ’میرکل اور کیمرون کا اتحاد‘
14 اپریل 2013![](https://static.dw.com/image/16742060_800.webp)
انگیلا میرکل اور ڈیوڈ کیمرون نے امید ظاہر کی ہے کہ جون میں شمالی آئرلینڈ میں ہونے والی جی ایٹ کی سمٹ کے دوران وہ رکن ملکوں کو انٹرنیشنل بزنسز کے لیے ٹیکس کے یکساں معیارات پر قائل کرنے میں کامیاب ہو جائیں گے۔ دونوں رہنماؤں نے یورپی سطح پر فوری اصلاحات پر بھی زور دیا ہے۔
ان کے درمیان اس حوالے سے بات چیت دو روزہ ملاقات کے آخری روز ہفتے کو ہوئی۔ ان کی یہ ملاقات جمعے کو جرمن دارالحکومت برلن کے نواح میں میسےبرگ کیسلے میں شروع ہوئی تھی۔ اس کے اختتام پر کسی نیوز کانفرنس کا اہتمام نہیں کیا گیا۔ تاہم اس ملاقات کی تفصیلات برطانوی وزارتِ عظمیٰ نے جاری کی ہیں۔
ڈاؤننگ اسٹریٹ کے ایک ترجمان کا کہنا ہے کہ میرکل اور کیمرون کے درمیان ٹیکس چوری کا معاملہ یورپی یونین کی آئندہ نشستوں میں اٹھانے پر بات چیت ہوئی ہے۔
ترجمان نے اس حوالے سے مزید کہا: ’’(انہوں نے بات کی) بالخصوص جی ایٹ ملکوں کے بارے میں کہ وہ کس طرح ٹیکس چوری کے خلاف ٹھوس اقدامات کرتے ہوئے عالمی قیادت کا مظاہرہ کرتے ہیں۔‘‘
کیمرون کا یہ دورہ یورپی یونین کے ساتھ برطانوی تعلقات کے از سر نو تعین کی کوششوں کا حصہ تھا جبکہ یورپی یونین میں وسیع تر اصلاحات کی راہ ہموار کرنا بھی اس کے مقاصد میں سے ایک تھا۔ برطانوی وزارتِ عظمیٰ کے ایک اعلامیے کے مطابق اس خطے میں اصلاحات کے حوالے سے میرکل اور کیمرون کا مؤقف مشترک ہے۔
ڈاؤننگ اسٹریٹ کے ترجمان کا کہنا ہے: ’’یورپی یونین کے بارے میں، وزیر اعظم نے یورپی اصلاحات کی بات کی ہے جس کی کڑیاں جنوری کی ان کی تقریر سے ملتی ہیں۔ ان کے درمیان اس بات پر اتفاق ہے کہ یورپ میں زیادہ مسابقت اور لچک ہونی چاہیے اور انہوں نے اس کے حصول کے طریقوں پر بات بھی کی ہے۔‘‘
ڈیوڈ کیمرون نے جنوری میں لندن میں ایک تقریر کے دوران کہا تھا کہ ان کی کنزرویٹو پارٹی 2015ء کے انتخابات میں کامیاب رہی تو وہ 2017ء کے آخر تک ایک ریفرنڈم کروائیں گے، جس میں یورپی یونین کی رکنیت رکھنے یا چھوڑنے کے بارے میں عوام کو رائے کا حق دیا جائے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ نئے معاہدے کو ووٹنگ کے لیے پیش کرنے سے پہلے وہ یورپی یونین میں برطانوی رکنیت کی شرائط پر از سر نو بات چیت کرنا چاہتے ہیں۔
اس بیان کے ردِ عمل میں اس وقت میرکل کا کہنا تھا کہ وہ کیمرون کی ’خواہشات‘ سننے کو تیار ہیں۔ انہوں نے یہ بھی کہا تھا: ’’لیکن یہ یاد رکھا جانا چاہیے کہ دوسرے ملکوں کی بھی خواہشات ہیں۔‘‘
ng/ab (dpa, AP)