ٹیگور کا 150 واں یوم پیدائش، چٹاگانگ میں انوکھی نمائش
9 مئی 2011ٹیگور ایک ہمہ جہت شخصیت کے مالک تھے۔ وہ شاعر بھی تھے، ناول نگار بھی، موسیقار بھی اور مصور بھی اور ایک منفرد ڈرامہ نگار بھی۔ اُنہیں بنگلہ دیش اور بھارت دونوں جگہ بنگلہ زبان بولنے والی 250 ملین آبادی میں انتہائی احترام اور قدر کی نگاہ سے دیکھا جاتا ہے۔
یہ نمائش چٹاگانگ کے فرانسیسی ثقافتی مرکز آلیانس فرانسیز میں منعقد کی جا رہی ہے، جس کے ڈائریکٹر Samuel Berthet نے بتایا کہ اس نمائش میں ٹیگور کی حال ہی میں دریافت کی گئی نادر و نایاب تصاویر دیکھی جا سکتی ہیں۔ کیمرے سے اُتری ہوئی ان تصاویر میں ٹیگور کو مغربی بنگال بھارت کے ایک چھوٹے سے قصبے شانتی نکیتن کی اُس وشو بھارتی یونیورسٹی میں دیکھا جا سکتا ہے، جسے خود ٹیگور نے ہی نوبل انعام کے ساتھ ملنے والی رقم کی مدد سے قائم کیا تھا۔
آلیانس فرانسیز کے ڈائریکٹر نے بتایا: ’’یہ کوئی باقاعدہ بن سنور کر اُتروائی گئی سرکاری تصاویر نہیں ہیں اور یہی وجہ ہے کہ یہ اِس یونیورسٹی کے سنہرے دور کے منفرد لمحات کی ایک جھلک دکھاتی ہیں۔‘‘
Samuel Berthet کو یہ سینکڑوں تصاویر اُس وقت ملیں، جب وہ اٹلی میں معروف فرانسیسی مؤرخ Alain Danielou کے آرکائیوز کو کھنگال رہے تھے۔ اُنہوں نے یہ تصاویر 1932ء اور 1940ء کے درمیانی عرصے میں شانتی نکیتن میں اُتاری تھیں۔ کئی ایک تصاویر میں ٹیگور کو یونیورسٹی کے اساتذہ اور طلبا کے ساتھ گفتگو کرتے ہوئے دکھایا گیا ہے۔ یہ نمائش بعد ازاں بنگلہ دیش اور بھارت کے دیگر شہروں میں جائے گی جبکہ اس سال موسمِ خزاں سے یورپ کے کئی شہروں میں بھی دکھائی جائے گی۔
رابندر ناتھ ٹیگور 1861ء میں سات مئی کو پیدا ہوئے تھے اور یوں ہفتہ سات مئی سے اُن کے 150 ویں یومِ پیدائش کی تقریبات کا آغاز بھارت میں وزیر اعظم من موہن سنگھ کی جانب سے ٹیگور سے موسوم ایک انعام کے اعلان سے ہوا۔ بنگلہ دیش میں یہ تقریبات ایک روز پہلے چھ مئی سے ہی شروع ہو گئی تھیں۔
ٹیگور کا انتقال سات اگست 1941ء کو 80 برس کی عمر میں ہوا۔ اُن کے شاعرانہ کلام کے پچاس سے زیادہ مجموعے شائع ہوئے۔ وہ بھارت اور بنگلہ دیش دونوں کے قومی ترانوں کے بھی خالق ہیں۔
رپورٹ: امجد علی
ادارت: مقبول ملک