کرکٹ میچ میں بیس اوورز کی اننگز پر محیط ٹی ٹوئنٹی فارمیٹ کا تقریباﹰ بیس سال قبل شدید مذاق بنایا جاتا تھا، لیکن آج یہ فارمیٹ آئی سی سی کے لیے سب سے زیادہ پیسے کمانے کا ذریعہ بن چکا ہے۔
اشتہار
کرکٹ کھیل کا سب سے مختصر دورانیہ کا ٹی ٹوئنٹی فارمیٹ ماضی میں محض باعثِ تفریح کھیلا اور دیکھا جاتا تھا۔ تاہم دیکھتے ہی دیکھتے چوکوں اور چھکوں سے بھرپور یہ فارمیٹ شائقینِ کرکٹ کا پسندیدہ ترین فارمیٹ بن گیا۔ آج یہ نا صرف کھلاڑیوں، بلکہ کرکٹ بورڈ اور آئی سی سی کے لیے بھی سب سے زیادہ آمدن والا ذریعہ بن چکا ہے۔ سترہ اکتوبر سے ساتواں ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ اومان اور متحدہ عرب امارات میں شروع ہو جائے گا۔
ٹی ٹوئنٹی کی شروعات
سن 2002 میں انگلش کاؤنٹی کرکٹ میں ایک روزہ میچز کا ٹورنامنٹ 'بینسن اینڈ ہیجز کپ‘ ملک میں تمباکو کے اشتہار پر پابندی کی وجہ سے ختم کردیا گیا، جس کے باعث ڈومیسٹک سیزن میں ایک وقفہ آ گیا۔ اس دوران انگلینڈ اور ویلز کرکٹ بورڈ کے مارکٹنگ مینیجر اسٹورٹ رابرٹسن نے بیس بیس اوور کے میچز کی تجویز پیش کی۔ یہ فارمیٹ اس وقت صرف شوقیہ یا پھر جونیئر سطح پر کھیلا جاتا تھا۔
اے بی ڈویلیئرز کرکٹ چھوڑ گئے
جنوبی افریقی بیٹسمین اے بی ڈویلیئرز نے چودہ سالہ کرکٹ کے دور کو خیرباد کہہ دیا ہے۔ انہوں نے مجموعی طور پر ٹیسٹ، ایک روزہ اور ٹی ٹوئنٹی کے 420 انٹرنیشنل میچز کھیلیے ہیں۔
تصویر: Getty Images/Gallo Images/L. Warren
اے بی ڈویلیئرز
اے بی ڈویلیئرز کا پورا نام ابراہم بینجمن ڈویلیئرز ہے۔ وہ سترہ فروری سن 1984 میں پریٹوریا میں پیدا ہوئے۔
تصویر: Getty Images/AFP/W. d. Wet
ایک روزہ میچوں میں رنز بنانے کی مشین
ایک روزہ میچوں میں ڈویلیئرز نے 228 مرتبہ اپنے ملک کی نمائندگی کی اور وہ 9577 رنز بنانے میں کامیاب رہے۔
تصویر: Getty Images/Gallo Images/L. Warren
ایک روزہ میچوں میں رنز بنانے کی مشین
ایک روزہ میچوں میں ڈویلیئرز نے 228 مرتبہ اپنے ملک کی نمائندگی اور 9577 رنز بنانے میں کامیاب رہے۔
تصویر: picture-alliance/empics/P. harding
ہر ملک میں ڈویلیئرز کے شائقین
اُن کی عمر چونتیس برس ہے۔ انہوں نے ریٹائرمنٹ کے اعلان میں کرکٹ ساؤتھ افریقہ، ساتھی کھلاڑیوں اور مختلف کوچز کے علاوہ جنوبی افریقہ اور دنیا بھر میں اپنے شائقین کی محبت و شفقت کا شکریہ بھی ادا کیا۔
تصویر: picture-alliance/empics/P. Harding
جنوبی افریقہ کا لیجنڈ
اے بی ڈویلیئرز کا کرکٹ کھیلنے کا دور چودہ برس پر محیط رہا۔ اس دوران وہ 114 ٹیسٹ میچز، 228 ایک روزہ انٹرنیشنل اور 78 ٹی ٹوئنٹی میچ کھیل چکے ہیں۔
تصویر: AP
اے بی ڈویلیئرز ایک مکمل کرکٹر
اے بی ڈویلیئرز نے 114 ٹیسٹ میچوں میں 8765 رنز بنائے۔ اُن کا سب سے زیادہ اسکور 278 ناٹ آؤٹ تھا۔
تصویر: picture-alliance/dpa/Richard Wainwright
6 تصاویر1 | 6
کرکٹ کی طرف نوجوان تماشائیوں کی توجہ راغب کرنے کے مقصد سے بیس بیس اوورز کے میچوں کی منظوری دی گئی۔ نتیجتاﹰ سن 2003 میں پہلا آفیشل ٹی ٹوئنٹی میچ کھیلا گیا۔ اس میچ میں ستائیس ہزار سے زائد تماشائیوں کی بڑی تعداد میں حاضری نے ٹی ٹوئنٹی فارمیٹ کی مقبولیت کی پہلی جھلک پیش کی تھی۔
پہلا انٹرنیشنل ٹی ٹوئنٹی میچ
پانچ روزہ ٹیسٹ میچ اور ایک روزہ ون ڈے میچز کے مقابلے میں ٹی ٹوئنٹی کو اس لیے بھی پسند کیا جانے لگا کیونکہ یہ ایک فٹ بال میچ کی طرح محض تین سے چار گھنٹوں میں ختم ہوجاتا ہے۔ اس کے مقابلے عموماﹰ سنسنی خیز اور ایکشن سے بھرپور ہوتے ہیں۔
نیوزلینڈ کے شہر آکلینڈ کے ایڈن پارک اسٹیدیم میں سن 2005 کے دوران پہلا بین الاقوامی ٹی ٹوئنٹی میچ آسٹریلیا اور نیوزی لینڈ کے درمیان کھیلا گیا۔ اس میچ میں سنجیدگی کا عالم کچھ یوں تھا کہ دونوں ٹیموں نے سن 1980 کی دہائی کی یادگار رنگین کِٹ پہن رکھی تھیں اور بعض کھلاڑیوں نے مصنوعی داڑھی اور موچھیں بھی لگا رکھی تھی۔ اس میچ میں عمدہ پرفارمنس پیش کرنے والے آسٹریلوی کھلاڑی رِکی پونٹنگ نے کہا تھا کہ اس فارمیٹ کو سنجیدگی سے کھیلنا بہت مشکل ہے۔
اشتہار
پاکستان بمقابلہ بھارت - ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ کا فائنل
ٹی ٹوئنٹی کی بڑھتی مقبولیت کو دیکھتے ہوئے انٹرنیشنل کرکٹ کونسل نے سن 2007 میں جنوبی افریقہ میں پہلا ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ منعقد کیا۔ روایتی حریف پاکستان اور بھارت کے درمیان کھیلے گئے ٹورنامنٹ کے فائنل میچ کا آخری گیند پر فیصلہ ہوا تھا۔ بھارت نے پاکستان کو سنسنی خیز مقابلے کے بعد شکست دے دی۔
دھونی کی اہم کامیابیاں
’کیپٹن کول‘ مہندر سنگھ دھونی نے محدود اوورز کے کرکٹ فارمیٹ میں بھی کپتان کی ذمہ داری چھوڑنے کا اعلان کر دیا ہے۔ اس موقع پر تذکرہ کرتے ہیں، بھارت کے کامیاب ترین ٹیسٹ کپتان 35 سالہ دھونی کے کیریئر کی کچھ کامیابیوں کا۔
تصویر: AP
نو سال تک بھارتی کرکٹ ٹیم کی قیادت کرنے والے دھونی نے ٹیم کو کئی ٹرافیاں جتوائیں۔ تاہم جنوری میں ہونے والی انگلینڈ سیریز میں اب وہ ویراٹ کوہلی کی کپتانی میں بطور وکٹ کیپر بلے باز کھیلیں گے۔
تصویر: Getty Images/AFP/D. Sarkar
وکٹ کیپر بلے باز مہندر سنگھ دھونی بنیادی طور پر جھاڑکھنڈ سے ہیں۔ وہیں رانچی شہر میں 7 جولائی سن 1981 کو ان کا جنم ہوا تھا۔
’ماہی‘ کے نام سے پکارے جانے والے اس کرکٹر نے سن 2005 میں سری لنکا کے خلاف کھیل کر اپنے ٹیسٹ کیریئر کا آغاز کیا تھا۔ چنئی میں کھیلے گئے اس میچ میں بارش نے رکاوٹ ڈال دی تھی۔ اس میچ میں دھونی نے 30 رنز کی انفرادی اننگز کھیلی تھی۔
تصویر: William West/AFP/Getty Images
دھونی نے بھارت کے لیے اب تک 90 ٹیسٹ میچ کھیلے ہیں۔ ان میں انہوں نے قریب 38 کی اوسط سے کل 4876 رنز بنائے، جن میں چھ سنچریاں اور 33 نصف سنچریاں بھی شامل ہیں۔
تصویر: picture-alliance/Dave Hunt
دھونی نے ٹیسٹ میچوں میں اب تک وکٹ کے پیچھے 256 کیچ پکڑے جبکہ 38 کھلاڑیوں کو سٹمپ آؤٹ بھی کیا۔ اسی لیے وہ بھارتی کرکٹ کے سب سے زیادہ کامیاب وکٹ کیپر مانے جاتے ہیں۔
تصویر: William West/AFP/Getty Images
وکٹ کیپر بلے باز کے طور پر دھونی نے اپنا پہلا ایک روزہ میچ بنگلہ دیش کے خلاف سن 2004 میں کھیلا۔ اس میچ میں دھونی پہلی ہی گیند پر رن آؤٹ ہو گئے تھے۔
تصویر: Getty Images/AFP/M. Kiran
سن 2007 میں دھونی کو راجیو گاندھی کھیل رتن سے نوازا گیا جو کہ بھارت میں کھیلوں کا سب سے بڑا انعام ہے۔
تصویر: AP
اب تک دھونی نے 283 ون ڈے میچ کھیلے ہیں، جن میں انہوں نے 9110 رنز بنائے ہیں۔ ان کا اسٹرائیک ریٹ 88 سے بھی زیادہ ہے۔ اس فارمیٹ میں دھونی نے 9 سنچریاں اور 61 نصف سنچریاں بھی بنائی ہیں۔
تصویر: Reuters/D. Siddiqui
دھونی 73 ٹی ٹوئنٹی انٹرنیشنل بھی کھیل چکے ہیں۔ ان کی کپتانی میں ہی بھارت نے سن 2007 میں منعقدہ پہلا ٹوئنٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ جیتا تھا۔ اس میچ میں بھارت نے پاکستان کو فائنل میں شکست دے دی تھی۔
تصویر: dapd
سال 2011 میں دھونی کی کپتانی میں ہی بھارتی ٹیم نے عالمی ورلڈ کپ جیتا تھا۔ دھونی کی قیادت میں ہی دسمبر سن 2009 سے لے کر 18 ماہ تک بھارتی کرکٹ ٹیم دنیا کی نمبر ایک ٹیسٹ ٹیم بنی رہی تھی۔
تصویر: AP
دھونی نے کمائی کے معاملے میں ماسٹر بلاسٹر سچن تندولکر کو بھی پیچھے چھوڑ دیا ہے۔ پرائیویسی پسند کرنے والے دھونی سب سے زیادہ رقوم کمانے والے بھارتی کھلاڑی ہیں۔
تصویر: UNI
11 تصاویر1 | 11
دنیا میں سب سے زیادہ شائقینِ کرکٹ والے ملک بھارت کی ٹیم کی طرف سے ٹی ٹوئنٹی میں عالمی چیمپئن بننے کا اعزاز حاصل کرتے ہی اس فارمیٹ کی مقبولیت بھی عروج پر پہنچ گئی۔ بھارتی کرکٹ بورڈ نے اس موقع کا فائدہ اٹھاتے ہوئے سن 2008 میں انڈیئن پریمیئر لیگ کے نام سے پہلی ٹی ٹوئنٹی لیگ کا افتتاح کردیا۔
آئی پی ایل کا آغاز
آئی پی ایل ایونٹ کے منفرد اور رنگارنگ انداز نے کرکٹرز اور مداحوں کے مزاج کو بھی تبدیل کردیا۔ اس ٹورنامنٹ میں دنیا بھر کے سپراسٹارز ایک ساتھ کھیلتے ہوئے دکھائی دیتے تھے۔ فرینچائز ٹیموں کے امیر ترین مالکان بین الاقوامی کھلاڑیوں کو اپنی ٹیموں میں شامل کرنے کے لیے بھاری بھاری رقوم ادا کرنے لگے۔ اس کے ساتھ ساتھ اسپانسرز کی جانب سے بھی ٹی ٹوئنٹی کے لیے اشتہارات میں دلچسپی بڑھتی گئی۔
ٹیسٹ کرکٹ میں عدم دلچسپی
آئی پی ایل کے بعد مختلف ممالک میں بِگ بیش، کیریبئن لیگ اور پاکستان سپر لیگ جیسے کئی ٹی ٹوئنٹی لیگوں کا سلسلہ شروع ہوگیا۔ اب آئی سی سی کے لیے بین الاقوامی میچز کا شیڈول فکس کرنا مشکل ہوتا جا رہا ہے، کیونکہ تمام لیگز کے منتظمین چاہتے ہیں کہ زیادہ سے زیادہ بین الاقوامی کھلاڑی ان کے ٹورنامنٹ کے لیے دستیاب رہیں۔
دوسری جانب ٹی ٹوئنٹی فارمیٹ نا صرف شائقینِ کرکٹ بلکہ اسپانسرز کی ٹیسٹ کرکٹ میں عدم دلچسپی کا سبب بن گیا ہے۔ اس وجہ سے آئی سی سی نے ورلڈ ٹیسٹ چیمپئن شپ کے مقابلوں کا سلسلہ شروع کیا ہے۔