ٹی ٹونٹی ورلڈ کپ میں کامیابی کی امید بڑھ گئی ہے، مصباح
11 مارچ 2014پاکستان کے معروف بیٹمسمین شاہد خان آفریدی نے بھارت کے خلاف میچ کے آخری اوور میں لگاتار چھکے لگا کر ایک ناقابل یقین جیت سے اپنی ٹیم کو ہمکنار کرایا۔ اس کے اگلے ہی میچ میں میزبان ٹیم کے خلاف 327 رنز کے تعاقب میں آفریدی نے 18 گیندوں پر شاندار نصف سنچری مکمل کی بلکہ اب تک کے اپنے ریکارڈ بڑے ہدف کو کامیابی سے حاصل بھی کیا۔
پاکستانی کرکٹ ٹیم کے کپتان مصباح الحق کا کہنا تھا کہ اوپنر بیٹمسین احمد شہزاد کے علاوہ عمر اکمل اور شاہد آفریدی کی طرف سے بنگلہ دیش کی وکٹوں پر بڑے اہداف کا کامیاب تعاقب، یہ ثابت کرتا ہے کہ ہماری ٹیم 16 مارچ سے شروع ہونے ٹی ٹونٹی ورلڈ کپ میں بھی بہتر پرفارمنس کا مظاہرہ کرے گی۔ اس مرتبہ ٹی ٹونٹی ورلڈ کپ کا میزبان بھی بنگلہ دیش ہی ہے۔
25 فروری سے آٹھ مارچ تک جاری رہنے والے ایشیا کپ کا میزبان اس مرتبہ بنگلہ دیش تھا۔ اس ٹورنامنٹ کے دوران پاکستانی ٹیم نے روایتی حریف بھارت کے علاوہ میزبان بنگلہ دیش کے خلاف سنسنی خیز میچوں میں بڑے اہداف کا کامیابی کے ساتھ تعاقب کیا۔ تاہم سری لنکا کے خلاف فائنل میں کامیابی پاکستان کے حصے میں نہ آسکی۔
فائنل میچ میں پاکستان نے پہلے بیٹنگ کرتے ہوئے سری لنکا کو 261 رنز کا ہدف دیا، جو سری لنکا نے پانچ وکٹوں کے نقصان پر 46.2 اوورز میں ہی حاصل کر لیا۔ اس میچ میں پاکستان کی ٹاپ آرڈر بیٹنگ ناکام ثابت ہوئی۔ مبصرین کے مطابق اس کی وجہ کپتان کی طرف سے ٹاس جیت کر پہلے کھیلنے کا فیصلہ تھا۔ ان مبصرین کے مطابق وکٹ پر نمی دراصل ابتدائی بیٹسمینوں کے لیے انتہائی مشکل کا باعث بنی اور ایک ایسا وقت بھی آیا جب آٹھ اوورز میں پاکستان نے صرف 20 رنز بنائے تھے اور اس کے تین کھلاڑی آؤٹ ہو چکے تھے۔
تاہم ٹاپ آرڈر کی ناکامی کے بعد فواد عالم کی سنچری اور مصباح الحق اور کامران اکمل کی نصف سنچریوں کی بدولت پاکستان اس میچ میں 260 رنز اسکور کر کے نسبتاﹰ بہتر پوزیشن میں آ گیا تھا۔
بنگلہ دیش میں 16 مارچ سے شروع ہونے والے ٹی ٹونٹی ورلڈ کپ کے لیے پاکستان سب سے زیادہ چیلنجنگ گروپ دو میں شامل ہے۔ اس گروپ میں بھارت اور آسٹریلیا کے علاوہ دفاعی چیمپیئن ویسٹ انڈیز کی ٹیمیں شامل ہیں۔ اس کے علاوہ کوالیفائنگ راؤنڈ کے گروپ اے میں کامیابی حاصل کرنے والی ایک ٹیم بھی اسی گروپ میں شریک ہو گی۔
گروپ دو میں سری لنکا، انگلینڈ، نیوزی لینڈ اور ساؤتھ افریقہ کی ٹیمیں شامل ہیں۔ کوالیفائنگ راؤنڈ کے گروپ بی میں کامیابی حاصل کرنے والی ایک ٹیم کے ساتھ اس گروپ کی رکن ٹیموں کی تعداد بھی پانچ ہو جائے گی۔