1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

پائلٹ کو بچانے کی تمام ممکنہ کوشش کی جائے گی، اردن

عاطف توقیر26 دسمبر 2014

اردن نے اس عزم کا اظہار کیا ہے کہ وہ شدت پسند گروہ اسلامک اسٹیٹ کے ہاتھوں یرغمال بنائے گئے پائلٹ کو بچانے کی تمام ممکنہ کوششیں کرے گا۔ اس پائلٹ کا جہاز بدھ کے روز شدت پسندوں کے زیر قبضہ علاقے میں گر کر تباہ ہو گیا تھا۔

jordanischer Pilot festgenommen
تصویر: picture-alliance/dpa

جمعرات کے روز اردن کی حکومت نے کہا کہ سُنی شدت پسند گروہ اسلامک اسٹیٹ کے قبضے سے اس پائلٹ کو چھڑانے کے لیے تمام ممکنہ کوششیں کی جا رہی ہیں۔ ستمبر میں اتحادی فوج کی جانب سے شام میں اسلامک اسٹیٹ کے خلاف فضائی کارروائیوں کے آغاز کے بعد یہ پہلا موقع ہے کہ کوئی لڑاکا طیارہ اسلامک اسٹیٹ کے زیر قبضہ علاقے میں گر کر تباہ ہوا ہے۔

پائلٹ کے والد صفی القصبہ کی جانب سے اسلامک اسٹیٹ سے اپیل کی گئی ہے کہ ’رحم‘ کرتے ہوئے ان کے بیٹے کو ’مہمان‘ تصور کیا جائے۔تصویر: REUTERS/Mohammed Hamed

اسلامک اسٹیٹ کی جانب سے دعویٰ کیا جا رہا ہے کہ اس طیارے کو ہیٹ سیکنگ یا حدت کا پیچھا کرنے والے میزائل کے ذریعے نشانہ بنایا گیا، تاہم واشنگٹن انتظامیہ نے اس کی تردید کی ہے۔ امریکا کا کہنا ہے کہ ایسے واضح اشارے موجود ہیں کہ یہ جہاز میزائل حملے کا نشانہ نہیں بنا بلکہ جہاز کی تباہی کی وجوہات تکنیکی ہیں۔

واضح رہے کہ بدھ کے روز اردن رائل ایئرفورس کا ایف سولہ طیارہ شمالی شام میں جہادیوں کے ٹھکانوں پر فضائی بمباری کے مشن کے دوران کریش کر گیا تھا، جب کہ اس جہاز کے 26 سالہ پائلٹ معاذ القصبہ کو شدت پسندوں نے اپنی حراست میں لے لیا تھا۔ دوسری جانب اس جہاز کی تباہی کو اسلامک اسٹیٹ نے فتح کے پروپیگنڈے کے لیے استعمال کیا ہے۔ اس سنی شدت پسند گروہ کی جانب سے اس جہاز کے ملبے اور پائلٹ کی تصاویر آن لائن جاری کی گئی ہیں۔

جمعرات کے روز اردن کی حکومت کی جانب سے کہا گیا، ’’ہمیں پورا یقین ہے کہ ہمارا بہادر سپاہی آزاد ہو جائے گا۔ اسے بھولا نہیں گیا ہے۔‘‘

ادھر اس پائلٹ کے والد صفی القصبہ کی جانب سے اسلامک اسٹیٹ سے اپیل کی گئی ہے کہ ’رحم‘ کرتے ہوئے ان کے بیٹے کو ’مہمان‘ تصور کیا جائے۔ اپنی اپیل میں ان کا کہنا تھا، ’’ہم سمجھتے ہیں کہ معاذ ایک مہمان کے طور پر اپنے بھائیوں کے درمیان ہے۔‘‘

واضح رہے کہ اردن، سعودی عرب، متحدہ عرب امارات اور بحرین مشرق وسطیٰ کے وہ ممالک ہیں، جو اسلامک اسٹیٹ کے خلاف جاری فضائی حملوں کے لیے امریکی قیادت میں تشکیل پانے والے بین الاقوامی اتحاد کا حصہ ہیں۔ شدت پسند گروہ نے عراق اور شام کے ایک وسیع علاقے پر قبضہ کر رکھا ہے، جب کہ اس کی پیش قدمی روکنے کے لیے امریکی صدر باراک اوباما نے فضائی حملوں کی منظوری دی تھی۔

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں