پائلٹ کے قتل کے بعد اردن میں دو دہشت گردوں کو پھانسی
4 فروری 2015اسلامک اسٹیٹ کی جاری کردہ ایک حالیہ ویڈیو میں دکھایا گیا ہے کہ کس طرح اردن کی رائل ایئر فورس کے پائلٹ معاذ القصبہ کو آئی ایس کے جہادیوں نے زندہ جلا دیا۔ اس ویڈیو کے جاری کیے جانے کے فوری بعد عمان میں حکام نے ملکی جیلوں میں قید دو عراقی شدت پسندوں کو تختہ دار پر لٹکا دیا۔ جن دہشت گردوں کو پھانسی دی گئی ان میں وہ خاتون شدت پسند بھی شامل ہے، جس کی رہائی کا اسلامک اسٹیٹ نے مطالبہ کیا تھا۔ آئی ایس کے عسکریت پسند ایک جاپانی مغوی کے بدلے ساجدہ الریشاوی کو رہا کرانا چاہتے تھے تاہم بعد ازاں انہوں نے اس جاپانی شہری کو بھی قتل کر دیا تھا۔ ساجدہ کو عمان میں کیے گئے ایک ناکام خود کش بم حملے کے جرم میں 2005ء میں سزائے موت سنائی گئی تھی۔ اردن کے دارالحکومت کے ایک پرتعیش ہوٹل پر کیے گئے اس حملے میں الریشاوی کی خود کش جیکٹ پھٹ نہیں سکی تھی۔
اسی طرح اردن کی ایک اور جیل میں قید دہشت گرد تنظیم القاعدہ کے رکن زیاد الکربولی کو سنائی گئی سزائے موت پر بھی عمل درآمد کر دیا گیا۔ اسے 2008ء میں پھانسی کی سزا سنائی گئی تھی۔ ذرائع کے مطابق پھانسی دیے جانے کے وقت دونوں مجرم پرسکون اور جذبات سے عاری دکھائی دے رہے تھے اور صرف دعائیں پڑھ رہے تھے۔
اردن آئی ایس کے خلاف امریکی سربراہی میں جاری فضائی کارروائیوں میں شامل ہے۔ اردن کی فوج کے مطابق ملکی پائلٹ معاذ القصبہ کے قتل کا بدلہ لیا جائے گا۔ گزشتہ برس دسمبر میں القصبہ کا ایف سولہ جنگی طیارہ شمال مشرقی شام میں گر کر تباہ ہو گیا تھا، جس کے بعد دولت اسلامیہ کے دہشت گردوں نے اس 26 سالہ پائلٹ کو اپنے قبضے میں لے لیا تھا۔ القصبہ کے قتل کی خبر منظر عام پر آتے ہی عمان کے مرکزی حصے میں عام لوگوں کی ایک بڑی تعداد جمع ہو گئی تھی۔ یہ شہری اس قتل کا بدلہ لیے جانے اور ساجدہ کو سنائی گئی سزائے موت پر فوری عمل درآمد کے حق میں نعرے باز ی کرتے رہے تھے۔
اس موقع پر اردن کے شاہ عبداللہ بھی امریکا کا اپنا دورہ مختصر کرتے ہوئے فوری طور پر وطن واپس پہنچ گئے تھے۔ بعد ازاں ٹیلی وژن پر قوم سے اپنے خطاب میں انہوں نے کہا، ’’معاذ القصبہ کا قتل ایک ایسے شیطانی گروپ کا بزدلانہ فعل ہے، جس کا اسلام سے کوئی تعلق نہیں ہے۔‘‘ انہوں نے قوم سے متحد ہونے کا مطالبہ کرتے ہوئے مزید کہا کہ شدت پسندوں نے اسلام کو شدید نقصان پہنچایا ہے۔
حکومت کے قریبی ذرائع نے بتایا ہے کہ عمان میں حکام کے بقول پائلٹ کو ایک ماہ قبل ہی زندہ جلا دیا گیا تھا۔ اس سلسلے میں اردن کے فرمانروا شاہ عبداللہ پر تنقید کا سلسلہ بھی جاری ہے کہ حکومت نے اس پائلٹ کی زندگی بچانے کے لیے خاطر خواہ اقدامات نہیں کیے۔ معاذ القصبہ کے آبائی شہر الکرک میں لوگوں نے احتجاج کرتے ہوئے سرکاری عمارات پر حملے بھی کیے، تاہم قبائلی عمائدین نے مداخلت کرتے ہوئے مشتعل افراد کے جذبات کو ٹھنڈا کیا۔