1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
اقتصادیاتروس

پابندیاں روسی معیشت کی جڑیں ہلا رہی ہیں، اسٹڈی

29 جولائی 2022

ژیل یونیورسٹی کے محققین نے کہا ہے کہ مغربی پابندیوں سے روسی معیشت کو بُری طرح نقصان پہنچا ہے، بھلے ماسکو ان اثرات کو بہت کم بنا کر پیش کر رہا ہے۔

Zentralbank von Russland
تصویر: Mikhail Tereshchenko/TASS/dpa/picture alliance

روس پر لگائی گئی پابندیاں اس کی معیشت کو بُری طرح متاثر کر رہی ہیں، حالانکہ ماسکو کا دعویٰ ہے کہ ان پابندیوں سے اسے کوئی فرق نہیں پڑتا۔ یہ بات امریکا کی ژیل یونیورسٹی کی طرف سے کی گئی ایک نئی اسٹڈی سے معلوم ہوئی ہے۔

اس اسٹڈی کے مصنفین کا کہنا ہے کہ ان کے کام سے ماسکو کے ان دعووں کی قلعی کھلتی ہے کہ اس کی معیشت بدستور مضبوط ہے اور یہ کہ مغربی ممالک اس ''معاشی جنگ‘‘ کے سبب زیادہ مصیبت میں مبتلا ہیں۔

تازہ اسٹڈی کہتی کیا ہے؟

ژیل یونیورسٹی کے ماہرین نے روس کی طرف سے یوکرین پر حملے کے بعد سے روسی اقتصادی سرگرمیوں کے ماپنے کے لیے پانچ ماہ کے دوران روس کی بین الاقوامی تجارت اور شپنگ پارٹنرز کے ڈیٹا اور دیگر معلومات کو استعمال کیا ہے۔

اس سے معلوم ہوا کہ روس کی، ضروری اشیا کے برآمد کنندہ کی حیثیت کو ناقابل تلافی نقصان پہنچا ہے، جس کی وجہ سے اسے یورپ کی بجائے اپنی مرکزی منڈیوں کے لیے بھی ایشیا کی طرف رُخ کرنا پڑا۔

اس اسٹڈی کے مطابق روسی درآمدات بھی جنگ کے آغاز کے بعد سے زیادہ تر ختم ہو گئی ہیں اور یہ کہ ضروری ساز وسامان، پرزہ جات اور ٹیکنالوجی کے حصول کے لیے اس ملک کو شدید چیلنجز کا سامنا ہے۔

اس اسٹڈی کی ٹیم کے مطابق، ''روس کی داخلی پیداوار مکمل طور پر جمود کا شکار ہو گئی ہے اور اس کے پاس متاثر ہونے والے کاروباروں، مصنوعات اور ماہر افراد کو پہنچنے والے نقصان کے ازالے کی صلاحیت نہیں ہے۔‘‘

ژیل یونیورسٹی کی طرف سے کرائی جانے والی تحقیق کے مطابق قریب ایک ہزار بین الاقوامی کمپنیوں کے روس چھوڑ دینے سے روس ایسی کمپنیوں سے محروم ہو گیا ہے جو مقامی پیداوار کا 40 فیصد پورا کر رہی تھیں۔

رپورٹ کے مطابق روسی صدر ولادیمیر پوٹن بنیادی اقتصادی کمزوریوں پر قابو پانے کے لیے بظاہر نہ پائیدار اور ڈرامائی مالیاتی اقدامات کی کوشش کر رہے ہیں اوریہ کہ روسی حکومت کا بجٹ پہلی مرتبہ خسارے میں چلا گیا ہے ۔ کریملن کے مالی معاملات اس سے کہیں زیادہ بُری طرح متاثر ہیں جتنے عام طور پر خیال کیے جاتے ہیں۔

'منتخب شدہ‘ اعدا وشمار

روسی معیشت کی صورتحال پر کی گئی اس تازہ اسٹڈی کے مطابق یوکرین پر حملے کے بعد سے کریملن کی طرف سے معاشی صورتحال سے متعلق فراہم کردہ معلومات صرف 'منتخب شدہ‘ ہیں اور ایسی معلومات کو مخفی رکھتے ہوئے صرف وہ اعداد وشمار جاری کیے جاتے ہیں جو اس کے حق میں دکھائی دیتے ہیں۔

ماہرین کے مطابق، ''پوٹن کی طرف سے چنے گئے ان اعداد وشمار کاپہلے میڈیا میں غیر محتاط انداز میں ڈھنڈورا پیٹا جاتا ہے اور پھر ان کو بنیاد بنا کر لاپرواہ ماہرین کی طرف سے ایسی پیش گوئیاں کی جاتی ہیں جو بہت زیادہ، غیر حقیقی طور پر کریملن کے حق میں دکھائی دیتی ہیں۔‘‘

جون کے لیے روس کی صنعتی پیداوار کے بارے میں اعداد وشمار سے معلوم ہوتا ہے کہ گزشتہ برس کے مقابلے میں یہ بہت سے شعبوں میں کافی کم ہوئی ہے۔ کاروں کی پیداوار میں 89 فیصد کمی آئی ہے جبکہ فائبر آپٹک کیبلز کی پیداوار بھی 80 فیصد کم رہی۔

روسی معیشت کا اب ہو گا کیا؟

ژیل یونیورسٹی کی اسٹڈی کے مصنفین کا کہنا ہے کہ روس کے پاس 'معاشی واپسی‘ کا کوئی راستہ نہیں ہے، اُس صورت میں اگر مغربی ممالک اپنی پابندیوں کے حوالے سے متحد رہتے ہیں۔

ایشیائی منڈیوں تک رسائی کی روسی کوشش

03:11

This browser does not support the video element.

اس اسٹڈی کے مطابق، ''شکست خوردہ شہ سرخیاں جو یہ دعوٰی کرتی ہیں کہ روس کی معیشت واپس بہتری کی جانب چل پڑی ہے، ان کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں ہے... حقیقت یہ ہے کہ کسی بھی پیمانے اور کسی بھی سطح پر، روسی معیشت لڑکھڑا رہی ہے اور اب اسے روکنے کے لیے کوئی وقت باقی نہیں بچا۔‘‘

جرمنی کے 'انسٹیٹیوٹ فار انٹرنیشنل اینڈ سکیورٹی افیئرز‘ کی طرف سے جون میں شائع کی گئی ایک علیحدہ اسٹڈی کے مطابق روس کی معیشت شدید مشکل کا شکار ہے بھلے ابتدائی طور پر پابندیوں کا زیادہ اثر ظاہر نہیں ہوا تھا: ''پابندیوں کے اثرات اب ظاہر ہونا شروع ہو رہے ہیں، سپلائی چین کے مسائل اب بڑھ رہے ہیں اور طلب میں تیزی سے کمی واقع ہو رہی ہے۔‘‘

رچرڈ کانر (ا ب ا/ ش ر)

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں