'پابندیاں ہٹنے تک یورپ کو گیس کی ترسیل بحال نہیں کی جائے گی'
6 ستمبر 2022روس نے پانچ ستمبر پیر کے روز کہا کہ جب تک ماسکو کے خلاف پابندیاں نہیں اٹھائی جاتیں، اس وقت تک یورپ کو روسی گیس کی سپلائی دوبارہ نہیں شروع کی جائے گی۔ ماسکو کا کہنا ہے کہ نورڈ اسٹریم 1 پائپ لائن کو بند کرنے کے فیصلے کی واحد وجہ مغربی ممالک کی پابندیاں ہیں۔
اس سے پہلے روس نے یہ کہا تھا کہ گیس پائپ لائن میں تکنیکی خرابی اور اس کی مرمت کی وجہ سے بند کی جا رہی ہے۔ واضح رہے کہ نورڈ اسٹریم 1 گیس پائپ لائن یورپ کو گیس کی ترسیل کا اہم ذریعہ ہے۔
کریملن کے ترجمان دمتری پیسکوف نے انٹرفیکس نیوز ایجنسی کے حوالے سے بتایا کہ گیس، "پمپنگ کے مسائل جرمنی اور برطانیہ سمیت مغربی ریاستوں کی جانب سے ہمارے ملک اور ہماری متعدد کمپنیوں کے خلاف عائد پابندیوں کی وجہ سے پیدا ہوئے ہیں۔" انہوں نے مزید کہا کہ "کوئی دوسری وجوہات نہیں ہیں جو پمپنگ کے اس مسئلے کا سبب بن سکتی ہیں۔"
جرمنی: مہنگائی اور توانائی کے بحران سے نمٹنے کے لیے حکومت کا 65 ارب یورو کے ریلیف پیکج پر اتفاق
پیسکوف کا مزید کہنا تھا، "پابندیاں ہی ان یونٹس کو سروس فراہم کرنے سے روکتی ہیں، پابندیاں ہی انہیں مناسب قانونی ضمانتوں کے بغیر منتقل ہونے سے روکتی ہیں ۔۔۔۔۔ یہ مغربی ممالک کی طرف سے عائد کردہ پابندیاں ہیں، جنہوں نے صورتحال کو یہاں تک پہنچا دیا ہے جو ہم اب دیکھ رہے ہیں۔"
کریملن کا یہ بیان ایک ایسے وقت آیا ہے جب یورپ بھر میں توانائی کا بحران گہرا ہوتا جا رہا ہے۔ توانائی سے متعلق روس کی سرکاری کمپنی گیز پروم نے جمعے کے روز اعلان کیا تھا کہ پائپ لائن کے ٹربائنوں میں سے ایک میں تیل کے رساؤ کی وجہ سے تین دن کی بحالی کا کام غیر معینہ مدت تک بڑھا دیا گیا ہے۔
نورڈ اسٹریم 1 پائپ لائن سن 2011 سے کام کر رہی ہے، جو روس سے مغربی یورپ کے درمیان گیس کی ترسیل کے لیے واحد سب سے بڑی گیس پائپ لائن ہے۔
یورپی یونیننے ماسکو کے اس اقدام پر اپنے سخت رد عمل کا اظہار کیا ہے۔ یورپی کمیشن کے ترجمان کا کہنا تھا کہ "غلط بہانوں" کے تحت گیس کی ترسیل کو مکمل طور پر روکا گیا۔
یورپی یونین کے حکام ماسکو پر بارہا یہ الزام عائد کرتے رہے ہیں کہ مغربی پابندیوں اور یوکرین کی حمایت کرنے کے بدلے میں ماسکو دانستہ طور پر گیس کی ترسیل روکنے یا کم کرنے کا بہانا کرتا رہا ہے۔
امریکہ نے بھی روس پر توانائی کو ہتھیار کے طور پر استعمال کرنے کا الزام عائد کیا ہے، تاہم اس کا یہ بھی کہنا ہے کہ یورپ کو سردیوں کے مہینوں کا سامنا کرنے کے لیے کافی گیس ملے گی۔
وائٹ ہاؤس کے ایک اہلکار نے خبر رساں ادارے روئٹرز کو بتایا کہ "امریکہ اور یورپ اس بات کو یقینی بنانے کے لیے تعاون کر رہے ہیں کہ مناسب سامان کی دستیابی ممکن ہو سکے۔ ان کوششوں کے نتیجے میں، یورپی گیس کے ذخائر شدید سردیوں تک، جب گرمی ضرورت زیادہ ہوتی ہے، بھر جائیں گے۔ ہمیں اس پر ابھی مزید کام کرنے کی ضرورت ہے۔"
اس دوران یورپ میں توانائی کی قیمتیں نئی بلندیوں کو چھو رہی ہیں اور پیر کے روز تو 30 فیصد کے اضافے تک پہنچ گئیں۔ اس کی وجہ سے مغربی ممالک روسی گیس کے متبادل کی تلاش کو تیز کرنے پر بھی مجبور ہو گئے ہیں۔
پانچ ستمبر پیر کے روز جرمنی نے اس سے صورتحال سے نمٹنے کے لیے اپنی پالیسیوں میں تبدیلی کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ رواں برس کے اواخر تک دو جوہری پلانٹس متبادل کے طور پر تیار رکھے گا۔ جرمنی نے سن 2011 میں جاپان میں فوکوشیما کے جوہری حادثے کے بعد، سابق چانسلر انگیلا میرکل کے دور میں، جوہری توانائی کو مکمل طور پر ترک کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔
وزیر اقتصادیات رابرٹ ہیبیک نے ایک بیان میں کہا کہ نیٹ ورک کے دباؤ کے نئے ٹیسٹ کے بعد، تین میں سے دو پاور پلانٹس، "ضرورت پڑنے پر اپریل 2023 کے وسط تک دستیاب رہیں گے۔"
ص ز/ ج ا (روئٹرز، ڈی پی اے)