1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

پابندیوں کا خوف اور جرمن اسلحہ ساز صنعت کے خدشات

9 جنوری 2022

جرمنی کی نئی حکومت کا منصوبہ ہے کہ اسلحے کی برآمد پر پابندیاں عائد کی جائیں۔ یوں جرمن اسلحہ ساز صنعت کو اندیشہ لاحق ہو گیا ہے کہ مستقبل میں اسے مشکلات کا سامنا ہو سکتا ہے۔

Germany arms industry
تصویر: Bernd Weißbrod/dpa/picture alliance

جرمن سکیورٹی اینڈ ڈیفنس انڈسٹریز ایسوسی ایشن کے مینجنگ ڈائریکٹر ہانس کرسٹوف آٹسپوڈین نے نیوز ایجنسی ڈی پی اے کو بتایا ہے کہ نئی وفاقی حکومت کے ممبران کے ابتدائی بیانات سے اشارے ملتے ہیں کہ جلد ہی ایسے ضوابط طے کر لیے جائیں گے، جس کے تحت جرمن کمپنیاں یورپی یونین اور مغربی دفاعی اتحاد نیٹو کے رکن ممالک کے علاوہ کسی کو اسلحہ برآمد نہیں کر سکیں گی۔

ہانس کرسٹوف آٹسپوڈین کے مطابق اگر ایسے قوانین بن گئے تو جرمنی کی طرف سے متعدد ممالک کو اسلحے کی فروخت متاثر ہو گی تو دوسری طرف دیگر یورپی ممالک کو کھلی مارکیٹ مل جائے گی اور وہ یہ خلا پُر کرنے لگیں گی۔

ہانس کرسٹوف آٹسپوڈین نے مزید کہا کہ اس طرح جرمن اسلحہ ساز کمپنیاں مشترکہ یورپی منصوبہ جات سے بھی ہاتھ دھو بیٹھیں گی، جس سے انہیں مالی نقصان تو ہو گا ہی لیکن ساتھ میں انہیں اپنی ساکھ برقرار رکھنے میں کئی قسم کی مشکلات بھی لاحق ہو جائیں گی۔

جرمن سکیورٹی اینڈ ڈیفنس انڈسٹریز ایسوسی ایشن کے مینجنگ ڈائریکٹر نے مزید کہا کہ اسلحہ کی برآمد پر پابندیاں عائد کرنے کے حوالے سے یورپی یونین کی سطح پر ایک متفقہ اور مشترکہ حکمت عملی ترتیب دی جانا چاہیے۔ انہوں نے اس شک کا اظہار بھی کیا کہ اگر صرف جرمنی کی سطح پر ایسا کوئی قانون بنایا گیا تو اس سے جرمن اسلحہ ساز صنعت کی برآمدات کو مزید نقصان پہنچے گا۔

مشترکہ حکمت عملی ضروری ہے

آٹسپوڈین نے کہا کہ اسلحہ جات کی برآمدات کے حوالے سے بین الاقوامی تعاون اسی وقت ممکن ہے، جب یورپی یونین کی سطح پر قوانین بنائے جائیں۔ انہوں نے صرف ملکی سطح پر ایسے قوانین بنانے پر سخت تحفظات کا اظہار بھی کیا۔

حالیہ عرصے میں دیگر یورپی اتحادی ممالک بالخصوص فرانس، اسپین اور برطانیہ کے مقابلے میں جرمنی نے ملکی سطح پر اسلحے کی برآمدات پر متعدد پابندیاں عائد کی ہیں۔

اب جرمن چانسلر اولاف شولس کی حکومت ان پابندیوں کو مزید سخت بنانا چاہتی ہے۔ اس تناظر میں مبینہ طور پر آرمز ایکسپورٹ لاء کا مسودہ تیار کیا جا رہا ہے، جس کے تحت تھرڈ کنٹریز یعنی ایسے ممالک جو یورپی یونین یا نیٹو کے رکن نہیں انہیں جرمن اسلحے کی برآمد خارج از امکان قرار دی جا سکتی ہے۔

گزشتہ سال جرمن اسلحہ ساز صنعت نے مجموعی فروخت کردہ اپنے اسلحے کا نصف انہی ممالک کو فروخت کیا تھا، جو اب ممنوعہ ممالک کی فہرست میں جا سکتے ہیں۔

جرمنی ميں سابق چانسلر انگيلا ميرکل کی حکومت کے آخری ايام ميں ہتھياروں کی فروخت کا نيا ريکارڈ قائم ہوا تھا۔ سابق حکومت نے صرف آخری نو دنوں ميں پانچ بلين يورو کی ڈيلز طے کيں۔ يوں سن 2021 ميں جرمنی نے اسلحے کی فروخت کے مجموعی طور پر 9.4 بلين يورو کے معاہدوں کو حتمی شکل دی۔       

يہ سودے اگرچہ سابق چانسلر انگيلا ميرکل کے دور ميں کيے گئے تھے تاہم تب موجودہ چانسلر اولاف شلس اس وقت میرکل کے نائب چانسلر تھے۔

 

ع ب ، ع ت (ڈی پی اے، خبر رساں ادارے)

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں