جرمنی کی نئی حکومت کا منصوبہ ہے کہ اسلحے کی برآمد پر پابندیاں عائد کی جائیں۔ یوں جرمن اسلحہ ساز صنعت کو اندیشہ لاحق ہو گیا ہے کہ مستقبل میں اسے مشکلات کا سامنا ہو سکتا ہے۔
اشتہار
جرمن سکیورٹی اینڈ ڈیفنس انڈسٹریز ایسوسی ایشن کے مینجنگ ڈائریکٹر ہانس کرسٹوف آٹسپوڈین نے نیوز ایجنسی ڈی پی اے کو بتایا ہے کہ نئی وفاقی حکومت کے ممبران کے ابتدائی بیانات سے اشارے ملتے ہیں کہ جلد ہی ایسے ضوابط طے کر لیے جائیں گے، جس کے تحت جرمن کمپنیاں یورپی یونین اور مغربی دفاعی اتحاد نیٹو کے رکن ممالک کے علاوہ کسی کو اسلحہ برآمد نہیں کر سکیں گی۔
ہانس کرسٹوف آٹسپوڈین کے مطابق اگر ایسے قوانین بن گئے تو جرمنی کی طرف سے متعدد ممالک کو اسلحے کی فروخت متاثر ہو گی تو دوسری طرف دیگر یورپی ممالک کو کھلی مارکیٹ مل جائے گی اور وہ یہ خلا پُر کرنے لگیں گی۔
ہانس کرسٹوف آٹسپوڈین نے مزید کہا کہ اس طرح جرمن اسلحہ ساز کمپنیاں مشترکہ یورپی منصوبہ جات سے بھی ہاتھ دھو بیٹھیں گی، جس سے انہیں مالی نقصان تو ہو گا ہی لیکن ساتھ میں انہیں اپنی ساکھ برقرار رکھنے میں کئی قسم کی مشکلات بھی لاحق ہو جائیں گی۔
جرمن سکیورٹی اینڈ ڈیفنس انڈسٹریز ایسوسی ایشن کے مینجنگ ڈائریکٹر نے مزید کہا کہ اسلحہ کی برآمد پر پابندیاں عائد کرنے کے حوالے سے یورپی یونین کی سطح پر ایک متفقہ اور مشترکہ حکمت عملی ترتیب دی جانا چاہیے۔ انہوں نے اس شک کا اظہار بھی کیا کہ اگر صرف جرمنی کی سطح پر ایسا کوئی قانون بنایا گیا تو اس سے جرمن اسلحہ ساز صنعت کی برآمدات کو مزید نقصان پہنچے گا۔
دنیا میں سب سے زیادہ اسلحہ خریدنے والے ممالک
سویڈش تحقیقی ادارے ’سپری‘کی تازہ رپورٹ کے مطابق سن 2002 کے مقابلے میں سن 2018 میں ہتھیاروں کی صنعت میں 47 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔ پانچ برسوں کے دوران سعودی عرب نے سب سے زیادہ اسلحہ خریدنے میں بھارت کو پیچھے چھوڑ دیا۔
تصویر: Getty Images/AFP/F. Nureldine
1۔ سعودی عرب
سعودی عرب نے سب سے زیادہ عسکری ساز و سامان خرید کر بھارت سے اس حوالے سے پہلی پوزیشن چھین لی۔ سپری کے مطابق گزشتہ پانچ برسوں کے دوران فروخت ہونے والا 12 فیصد اسلحہ سعودی عرب نے خریدا۔ 68 فیصد سعودی اسلحہ امریکا سے خریدا گیا۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo/ H. Jamali
2۔ بھارت
عالمی سطح پر فروخت کردہ اسلحے کا 9.5 فیصد بھارت نے خریدا اور یوں اس فہرست میں وہ دوسرے نمبر پر رہا۔ سپری کے مطابق بھارت اس دوران اپنا 58 فیصد اسلحہ روس، 15 فیصد اسرائیل اور 12 فیصد اسلحہ امریکا سے درآمد کیا۔
تصویر: picture-alliance/dpa/epa
3۔ مصر
مصر حالیہ برسوں میں پہلی مرتبہ اسلحہ خریدنے والے ٹاپ ٹین ممالک میں شامل ہوا۔ مصر کی جانب سے سن 2014 اور 2018ء کے درمیان خریدے گئے اسلحے کی شرح مجموعی عالمی تجارت کا تیرہ فیصد بنتی ہے۔ اس سے پہلے کے پانچ برسوں میں یہ شرح محض 1.8 فیصد تھی۔ مصر نے اپنا 37 فیصد اسلحہ فرانس سے خریدا۔
تصویر: Reuters/Amir Cohen
4۔ آسٹریلیا
مذکورہ عرصے میں اس مرتبہ فہرست میں آسٹریلیا کا نمبر چوتھا رہا اور اس کے خریدے گئے بھاری ہتھیاروں کی شرح عالمی تجارت کا 4.6 فیصد رہی۔ آسٹریلیا نے 60 فیصد اسلحہ امریکا سے درآمد کیا۔
تصویر: picture-alliance/dpa/T. Nearmy
5۔ الجزائر
شمالی افریقی ملک الجزائر کا نمبر پانچواں رہا جس کے خریدے گئے بھاری ہتھیار مجموعی عالمی تجارت کا 4.4 فیصد بنتے ہیں۔ اس عرصے میں الجزائر نے ان ہتھیاروں کی اکثریت روس سے درآمد کی۔
تصویر: picture-alliance/AP
6۔ چین
چین ایسا واحد ملک ہے جو اسلحے کی درآمد اور برآمد کے ٹاپ ٹین ممالک میں شامل ہے۔ سن 2014 اور 2018ء کے درمیان چین اسلحہ برآمد کرنے والا پانچواں بڑا ملک لیکن بھاری اسلحہ خریدنے والا دنیا کا چھٹا بڑا ملک بھی رہا۔ کُل عالمی تجارت میں سے 4.2 فیصد اسلحہ چین نے خریدا۔
تصویر: picture-alliance/Xinhua/Pang Xinglei
7۔ متحدہ عرب امارات
متحدہ عرب امارات بھی سعودی قیادت میں یمن کے خلاف جنگ میں شامل ہے۔ سپری کے مطابق مذکورہ عرصے کے دوران متحدہ عرب امارات نے بھاری اسلحے کی مجموعی عالمی تجارت میں سے 3.7 فیصد اسلحہ خریدا جس میں سے 64 فیصد امریکی اسلحہ تھا۔
تصویر: picture-alliance/dpa/Emirates News Agency
8۔ عراق
امریکی اور اتحادیوں کے حملے کے بعد سے عراق بدستور عدم استحکام کا شکار ہے۔ عالمی برادری کے تعاون سے عراقی حکومت ملک میں اپنی عملداری قائم کرنے کی کوششوں میں ہے۔ سپری کے مطابق عراق بھاری اسلحہ خریدنے والے آٹھواں بڑا ملک ہے اور بھاری اسلحے کی خریداری میں عراق کا حصہ 3.7 فیصد بنتا ہے۔
تصویر: Reuters
9۔ جنوبی کوریا
سپری کی تازہ فہرست میں جنوبی کوریا سب سے زیادہ ہتھیار خریدنے والا دنیا کا نواں بڑا ملک رہا۔ اسلحے کی مجموعی عالمی تجارت میں سے 3.1 فیصد اسلحہ جنوبی کوریا نے خریدا۔ پانچ برسوں کے دوران 47 فیصد امریکی اور 39 فیصد جرمن اسلحہ خریدا گیا۔
تصویر: Reuters/U.S. Department of Defense/Missile Defense Agency
10۔ ویت نام
بھاری اسلحہ خریدنے والے ممالک کی فہرست میں ویت نام دسویں نمبر پر رہا۔ سپری کے مطابق اسلحے کی عالمی تجارت میں سے 2.9 فیصد حصہ ویت نام کا رہا۔
پاکستان گزشتہ درجہ بندی میں عالمی سطح پر فروخت کردہ 3.2 فیصد اسلحہ خرید کر نویں نمبر پر تھا۔ تاہم تازہ درجہ بندی میں پاکستان نے جتنا بھاری اسلحہ خریدا وہ اسلحے کی کُل عالمی تجارت کا 2.7 فیصد بنتا ہے۔ پاکستان نے اپنے لیے 70 فیصد اسلحہ چین، 8.9 فیصد امریکا اور 6 فیصد اسلحہ روس سے خریدا۔
تصویر: Getty Images/AFP/F. Naeem
11 تصاویر1 | 11
مشترکہ حکمت عملی ضروری ہے
آٹسپوڈین نے کہا کہ اسلحہ جات کی برآمدات کے حوالے سے بین الاقوامی تعاون اسی وقت ممکن ہے، جب یورپی یونین کی سطح پر قوانین بنائے جائیں۔ انہوں نے صرف ملکی سطح پر ایسے قوانین بنانے پر سخت تحفظات کا اظہار بھی کیا۔
حالیہ عرصے میں دیگر یورپی اتحادی ممالک بالخصوص فرانس، اسپین اور برطانیہ کے مقابلے میں جرمنی نے ملکی سطح پر اسلحے کی برآمدات پر متعدد پابندیاں عائد کی ہیں۔
اب جرمن چانسلر اولاف شولس کی حکومت ان پابندیوں کو مزید سخت بنانا چاہتی ہے۔ اس تناظر میں مبینہ طور پر آرمز ایکسپورٹ لاء کا مسودہ تیار کیا جا رہا ہے، جس کے تحت تھرڈ کنٹریز یعنی ایسے ممالک جو یورپی یونین یا نیٹو کے رکن نہیں انہیں جرمن اسلحے کی برآمد خارج از امکان قرار دی جا سکتی ہے۔
گزشتہ سال جرمن اسلحہ ساز صنعت نے مجموعی فروخت کردہ اپنے اسلحے کا نصف انہی ممالک کو فروخت کیا تھا، جو اب ممنوعہ ممالک کی فہرست میں جا سکتے ہیں۔
جرمنی ميں سابق چانسلر انگيلا ميرکل کی حکومت کے آخری ايام ميں ہتھياروں کی فروخت کا نيا ريکارڈ قائم ہوا تھا۔ سابق حکومت نے صرف آخری نو دنوں ميں پانچ بلين يورو کی ڈيلز طے کيں۔ يوں سن 2021 ميں جرمنی نے اسلحے کی فروخت کے مجموعی طور پر 9.4 بلين يورو کے معاہدوں کو حتمی شکل دی۔
يہ سودے اگرچہ سابق چانسلر انگيلا ميرکل کے دور ميں کيے گئے تھے تاہم تب موجودہ چانسلر اولاف شلس اس وقت میرکل کے نائب چانسلر تھے۔
ع ب ، ع ت (ڈی پی اے، خبر رساں ادارے)
بھاری اسلحے کے سب سے بڑے خریدار
سویڈش تحقیقی ادارے ’سپری‘ کے مطابق گزشتہ پانچ برسوں کے دوران عالمی سطح پر اسلحے کی خرید و فروخت میں دس فیصد اضافہ ہوا ہے۔ اس عرصے میں سب سے زیادہ اسلحہ مشرق وسطیٰ کے ممالک میں درآمد کیا گیا۔
تصویر: Pakistan Air Force
1۔ بھارت
سب سے زیادہ بھاری ہتھیار بھارت نے درآمد کیے۔ سپری کی رپورٹ بھارت کی جانب سے خریدے گئے اسلحے کی شرح مجموعی عالمی تجارت کا تیرہ فیصد بنتی ہے۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo/M. Khan
2۔ سعودی عرب
سعودی عرب دنیا بھر میں اسلحہ خریدنے والا دوسرا بڑا ملک ہے۔ سپری کے مطابق گزشتہ پانچ برسوں کے دوران سعودی عرب کی جانب سے خریدے گئے بھاری ہتھیاروں کی شرح 8.2 فیصد بنتی ہے۔
تصویر: picture-alliance/ZUMAPRESS.com
3۔ متحدہ عرب امارات
متحدہ عرب امارات بھی سعودی قیادت میں یمن کے خلاف جنگ میں شامل ہے۔ سپری کے مطابق گزشتہ پانچ برسوں کے دوران متحدہ عرب امارات نے بھاری اسلحے کی مجموعی عالمی تجارت میں سے 4.6 فیصد اسلحہ خریدا۔
تصویر: picture-alliance/dpa/Emirates News Agency
4۔ چین
چین ایسا واحد ملک ہے جو اسلحے کی درآمد اور برآمد کے ٹاپ ٹین ممالک میں شامل ہے۔ چین اسلحہ برآمد کرنے والا تیسرا بڑا ملک ہے لیکن بھاری اسلحہ خریدنے والا دنیا کا چوتھا بڑا ملک بھی ہے۔ کُل عالمی تجارت میں سے ساڑھے چار فیصد اسلحہ چین نے خریدا۔
تصویر: picture-alliance/Xinhua/Pang Xinglei
5۔ الجزائر
شمالی افریقی ملک الجزائر کا نمبر پانچواں رہا جس کے خریدے گئے بھاری ہتھیار مجموعی عالمی تجارت کا 3.7 فیصد بنتے ہیں۔ پاکستان کی طرح الجزائر نے بھی ان ہتھیاروں کی اکثریت چین سے درآمد کی۔
تصویر: picture-alliance/AP
6۔ ترکی
بھاری اسلحہ خریدنے والے ممالک کی اس فہرست میں ترکی واحد ایسا ملک ہے جو نیٹو کا رکن بھی ہے۔ سپری کے مطابق ترکی نے بھی بھاری اسلحے کی کُل عالمی تجارت کا 3.3 فیصد حصہ درآمد کیا۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo/B. Ozbilici
7۔ آسٹریلیا
اس فہرست میں آسٹریلیا کا نمبر ساتواں رہا اور اس کے خریدے گئے بھاری ہتھیاروں کی شرح عالمی تجارت کا 3.3 فیصد رہی۔
تصویر: picture-alliance/dpa/T. Nearmy
8۔ عراق
امریکی اور اتحادیوں کے حملے کے بعد سے عراق بدستور عدم استحکام کا شکار ہے۔ عالمی برادری کے تعاون سے عراقی حکومت ملک میں اپنی عملداری قائم کرنے کی کوششوں میں ہے۔ سپری کے مطابق عراق بھاری اسلحہ خریدنے والے آٹھواں بڑا ملک ہے اور پاکستان کی طرح عراق کا بھی بھاری اسلحے کی خریداری میں حصہ 3.2 فیصد بنتا ہے۔
تصویر: Reuters
9۔ پاکستان
جنوبی ایشیائی ملک پاکستان نے جتنا بھاری اسلحہ خریدا وہ اسلحے کی کُل عالمی تجارت کا 3.2 فیصد بنتا ہے۔ پاکستان نے سب سے زیادہ اسلحہ چین سے خریدا۔
تصویر: Aamir Qureshi/AFP/Getty Images
10۔ ویت نام
بھاری اسلحہ خریدنے والے ممالک کی فہرست میں ویت نام دسویں نمبر پر رہا۔ سپری کے مطابق اسلحے کی عالمی تجارت میں سے تین فیصد حصہ ویت نام کا رہا۔