1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

پادريوں کے ہاتھوں بچوں کا جنسی استحصال، پوپ کيا کر پائيں گے؟

21 فروری 2019

کيتھولک کليسا سے منسلک پادريوں کے ہاتھوں بچوں کے جنسی استحصال کے موضوع پر ویٹیکن سٹی میں ايک چار روزہ سمٹ ہو رہی ہے، جس ميں اس مسئلے کے حل سميت کليسا ميں اصلاحات پر توجہ مرکوز رہے گی۔

Vatikan Gipfel zum Thema sexueller Missbrauch in der Kirche
تصویر: Getty Images/V. Pinto

ويٹيکن سٹی ميں جاری اس چار روزہ سمٹ کا افتتاح پوپ فرانسس نے جمعرات اکيس فروری کو کيا۔ اس سربراہی اجلاس ميں دنيا بھر سے کيتھولک کليسا کے سرکردہ ارکان حصہ لے رہے ہيں تاہم متاثرين پہلے ہی ايسے تحفظات کا اظہار کر رہے ہيں کہ پادريوں کے ہاتھوں بچوں کے جنسی استحصال کے مسئلے کے بارے ميں آگہی پھيلانے کے ليے پوپ فرانسس کی کوششيں ناکافی ہيں۔

سمٹ ميں در اصل ہو کيا رہا ہے؟

اس سمٹ ميں شرکت کے ليے 190 گرجا گھروں کے سربراہان سميت، 114 بشپس اور عورتوں کے مذہبی گروپوں کے دس نمائندوں کو شرکت کی دعوت دی گئی تھی۔ سمٹ ميں زير بحث مسئلے کا تين زاويوں سے جائزہ ليا جائے گا، جن ميں ذمہ داری، احتساب اور شفافيت شامل ہيں۔ پہلے تين ايام کے دوران ان ميں سے ايک ايک موضوع پر بات چيت متوقع ہے جبکہ چوتھے اور آخری دن، پاپائے روم ايک خصوصی دعائيہ تقريب کی قيادت کريں گے۔ اس اجلاس کے اہم مقاصد ميں پادريوں کے ہاتھوں بچوں کے جنسی استحصال کے بارے ميں آگہی پھيلانا شامل ہے۔ علاوہ ازيں، نمائندوں کو ايسے واقعات کی شناخت اور ان سے نمٹنے کے ليے تربيت فراہم کی جائے گی۔ ايشيا اور افريقہ ميں اکثريتی گرجا گھر يہ ماننے کو تيار نہيں کہ پادريوں کے ہاتھوں بچوں کا جنسی استحصال ايک حقيقت ہے۔ يہی وجہ ہے کہ ان خطوں پر خصوصی توجہ مرکوز رہے گی۔

متاثرين کيا کہتے ہيں؟

کيتھولک کليسا کے ارکان کے جنسی عوامل کا نشانہ بننے والے اور ان کے ليے سرگرم گروپوں کے نمائندے بھی اس موقع پر اطالوی دارالحکومت روم ميں جمع ہيں۔ يہ لوگ روم ميں سمٹ کے موقع پر احتجاج کرنے کا ارادہ رکھتے ہيں۔ انہوں نے اجلاس سے قبل پوپ سے ملاقات کی درخواست بھی کی تھی تاہم پاپائے روم انہيں وقت نہ دے سکے اور ان کی ملاقات سمٹ کے منتظمين ہی سے ہو سکی۔ اس ہی ملاقات ميں فل ساويانو نامی ايک متاثرہ شخص نے مطالبہ کيا تھا کہ ايسے عوامل ميں ملوث پادريوں کے نام جاری کيے جائيں تاکہ وہ دوبارہ بچوں کو نشانہ نہ بنائيں۔

کيا اس سمٹ کے نتيجے ميں کوئی تبديلی آئے گی؟

پادريوں کے جنسی عوامل کا نشانہ بننے والے بچوں اور ان کی نمائندگی کرنے والے گروپوں کی اکثريت نے يہ مطالبہ سامنے رکھا ہے کہ عوامل ميں خود ملوث رہنے والے اور ان پر پردہ ڈالنے والے پادريوں کو برخاست کيا جائے۔ وہ يہ بھی چاہتے ہيں کہ چرچ اس بات کو يقينی بنائيں کہ بچوں کے جنسی استحصال کے واقعات لازمی طور پر پوليس کو رپورٹ کيے جائيں۔ وسيع تر اصلاحات کے مطالبات پورے ہونے کے امکانات کم ہی ہيں تاہم چند قوانين ميں تراميم متوقع ہيں۔

بچوں کا جنسی استحصال، دہائيوں پرانا مسئلہ

اس سمٹ کو پاپائے روم کی قيادت کے ليے ايک امتحان کے طور پر بھی ديکھا جا رہا ہے۔ پادريوں کے ہاتھوں بچوں کے جنسی استحصال کے مسئلے سے نمٹنے ميں ان کی حکمت عملی پر کئی افراد نگاہيں لگائے بيٹھے ہيں۔ انہوں نے امريکا، چلی، آئر لينڈ اور چند ديگر رياستوں ميں حال ہی ميں سامنے آنے والے بچوں کے جنسی استحصال کے تازہ واقعات کے تناظر ميں يہ اجلاس طلب کيا ہے۔

جرمنی میں ہزاروں بچے پادریوں کی ہوس کا شکار 

01:16

This browser does not support the video element.

ع س / ش ح، نيوز ايجنسياں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں