1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

پارلیمان تحلیل: کیا پی ٹی آئی کو فائدہ ہو گا؟

عبدالستار، اسلام آباد
3 اپریل 2022

کئی ناقدین اسمبلی تحلیل کرنے کے فیصلے کو پی ٹی آئی کے لیے تباہ کن قرار دے رہے ہیں لیکن پی ٹی آئی اور کچھ مبصرین کے خیال میں اس حکومتی اقدام سے پی ٹی آئی کو فائدہ ہوگا۔

Pkistan I Imran Khan
تصویر: Akhtar Soomro/File Photo/REUTERS

حزب اختلاف اور کئی آئینی ماہرین نے اس حکومتی اقدام کو غیر آئینی قرار دیا اور کچھ نے تو دعوی کیا ہے کہ اس اقدام کی وجہ سے صدر، اسپیکر اور وزیر اعظم کے خلاف آئین کی آرٹیکل چھ کا بھی اطلاق ہو سکتا ہے۔

پی ٹی آئی کو فائدہ

پی ٹی آئی کا کہنا ہے کہ حکومت کے اس اقدام سے اس کو سیاسی طور پر فائدہ ہو گا۔ پارٹی کے ایک رہنما اور رکن قومی اسمبلی محمد اقبال خان آفریدی کا کہنا ہے کہ تحریک عدم اعتماد کے حوالے سے عمران خان کا سازش کا بیانیہ عوام میں مقبول ہو گیا ہے۔ انہوں نے ڈی ڈبلیو کو بتایا، ''موجودہ صورت حال میں اگر انتخابات ہوتے ہیں، تو اس سے پی ٹی آئی کو فائدہ ہو گا۔ خان کاغیر ملکی سازش کے حوالے سے بیانیہ کامیاب ہو گیا ہے۔ پورے ملک میں امریکہ مخالف جذبات عروج پر ہیں اور عوام حزب اختلاف کو غیر ملکی قوتوں کا ایجنٹس سمجھتی ہے۔ اس سے یقینا ہمیں فائدہ ہو گا۔‘‘

’فضل الرحمن اور نواز کو نقصان پہنچا سکتا ہے‘

کراچی سے تعلق رکھنے والے تجزیہ نگار ڈاکٹر توصیف احمد خان کا کہنا ہے کہ عمران خان کا مذہبی بیانیہ انہیں انتخابات میں فائدہ پہنچا سکتا ہے۔ انہوں نے ڈی ڈبلیو کو بتایا، ''عمران نے امریکہ مخالف جذبات کو عوامی سطح پر بہت مقبول بنا دیا ہے، جس کی وجہ سے فوری انتخابات کی صورت میں فضل الرحمن کے ووٹرز کے پی میں اور میاں نواز شریف کے ووٹرز پنجاب کے بہت سارے قدامت پرست حلقوں میں عمران خان کو ووٹ دے سکتے ہیں۔ تو سیاسی طور پر تحلیلی کا یہ فیصلہ پی ٹی آئی کے لیے فائدہ مند ہو سکتا ہے۔‘‘

تصویر: Aamir Qureshi/AFP/Getty Images

حزب اختلاف کی دھمکیاں

تاہم عمران خان کے ناقدین اس فیصلے کو پی ٹی آئی کے لیے تباہ کن قرار دے رہے ہیں اور ان کا دعوی ہے کہ اس فیصلے کی وجہ سے عمران خان اور صدر کے خلاف قانونی کارروائی بھی کی جا سکتی ہے۔ ملک کی حزب اختلاف نے وزیر اعظم کے اس مشورے کے خلاف سخت ردعمل کا اظہار کیا۔ نون لیگ کی رہنما مریم اورنگزیب نے عمران خان کو متنبہ کیا کہ ان کے اس اقدام پر آئین کی آرٹیکل چھ لگے گی۔ انہوں نے پارلیمنٹ ہاؤس کے اندر میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ عمران خان اور ڈپٹی اسپیکر نے آئین کی خلاف ورزی کی ہے۔ عمران خان کے پاس کوئی قانونی و آئینی اختیار نہیں ہے کہ وہ اسملبیوں کو توڑنے کا مشورہ دیں اور صدر کے پاس کوئی اختیار نہیں ہے کہ وہ اسے تحلیل کریں۔ سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ حزب اختلاف اس وقت تک اسمبلی میں دھرنا دے گی جب تک یہ غیر آئینی فیصلہ واپس نہ ہو جائے۔

مبصرین کا خیال ہے کہ پی ٹی آئی عدالت میں اس معاملے کو طول دینے کی کوشش کرے گی جب کہ وہ عدالتی پلیٹ فارم کو اپنے مخالفین کے خلاف پروپینگڈہ کے طور پر بھی استعمال کر سکتی ہے اور ان کے خلاف پر زور انداز میں غداری کے دعوے کر سکتی ہے، جس سے رائے عامہ پی ٹی آئی اور عمران خان کے لیے مزید ہموار ہو سکتی ہے۔

صرف حکومت کے مخالفین ہی نہیں بلکہ ڈپٹی اٹارنی جنرل راجہ خالد محمود نے بھی اس حکومتی اقدام کی بھرپور مذمت کی اور اپنے عہدے سے استعفی دے دیا۔

اجلاس کی کارروائی

آج اسمبلی کا طوفانی اجلاس جو امریکہ کا یار ہے غدار ہے غدار کے پر جوش نعروں میں شروع ہوا۔ اس میں وفاقی وزیر قانون و وزیر اطلاعات و نشریات فواد چوہدری نے آئین کی آرٹیکل پانچ کا حوالہ دیتے ہوئے دھواں دھار تقریر کی اور دعوی کیا کہ عام حالات میں تحریک عدم اعتماد پیش کیا جانا کوئی مسئلہ نہیں ہے لیکن یہ قرارداد بیرونی قوتوں کے اشاروں پر پیش کی گئی، جو ملک کے خلاف ایک سازش ہے۔

ڈپٹی اسپیکر قاسم سوری نے تقریر کے بعد متحدہ اپوزیشن کی تحریکِ عدم اعتماد کو آئین کے خلاف قرار دے دیا۔ انہوں نے کہا کہ کسی غیر ملک کو یہ حق نہیں کہ وہ وزیرِ اعظم کے خلاف تحریکِ عدم اعتماد لائے، میں بطور ڈپٹی اسپیکر رولنگ دیتا ہوں کہ وزیرِ اعظم کے خلاف تحریکِ عدم اعتماد مسترد کی جاتی ہے۔

یہ کہتے ہوئے ڈپٹی اسپیکر نے تحریکِ عدم اعتماد پر ووٹنگ کرانے سے انکار کر دیا اور قومی اسمبلی کا اجلاس غیر معینہ مدت تک ملتوی کر دیا۔

عمران خان کی زندگی پرمبنی دستاویزی فلم

05:11

This browser does not support the video element.

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں