پارلیمان پر حملہ ہو سکتا ہے: انڈونیشین پولیس سربراہ
صائمہ حیدر
22 نومبر 2016
انڈونیشیا میں پولیس کے سربراہ نے خبردار کیا ہے کہ جکارتہ کے مسیحی گورنر کے خلاف مظاہرہ کرنے والے ملکی پارلیمان پر حملہ کر سکتے ہیں۔ جکارتہ کے گورنر کو توہین مذہب کے الزامات کا سامنا ہے۔
اشتہار
رواں ماہ کی چار تاریخ کو جکارتہ کے مسیحی گورنر باسوکی پورناما کے خلاف ایک لاکھ سے زیادہ مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے پولیس نے آنسو گیس اور پانی کی تیز دھار کا استعمال کیا تھا۔ یہ مظاہرین مسیحی گورنر کے استعفے کا مطالبہ کر رہے تھے۔
انڈونیشیائی عوام کی ایک بڑی تعداد کے لیے دارالحکومت جکارتہ کے گورنر باسوکی پورناما، جن کو آہوک کے نام سے زیادہ جانا جاتا ہے، ایک ترقی پسند، جمہوری اور متنوع انڈونیشیا کی علامت ہیں، تاہم ملک کے اسلام پسند ان کے خلاف ہیں۔
یہ پچاس سالہ مسیحی سیاست دان صدر جوکو ودودو کے قریب ساتھی ہیں اور جوکو ودودو کے سن دو ہزار چودہ میں صدر بننے کے بعد انہیں دارالحکومت کا گورنر بنایا گیا تھا۔
آہوک پر الزام ہے کہ انہوں نے اپنے ایک انتخابی جلسے کے دوران قرآن کی آیات کی غلط تفسیر بیان کی تھی۔ اسلام پسندوں کا موقف ہے کہ انہوں نے قرآن کی توہین کی ہے۔ اگرچہ آہوک نے توہین مذہب کے الزام کو مسترد کرتے ہوئے معافی مانگ لی تھی تاہم یہ تنازعہ بدستور جاری ہے۔
انڈونیشیا میں مقامی میڈیا کے مطابق پولیس سربراہ ٹیٹو کارناویان اور آرمی چیف گیٹوٹ نرمانتیو نے کہا ہے، ’’بعض گروپوں کے پاس ملکی پارلیمان میں داخل ہونے اور اِس پر قبضہ کرنے کے خفیہ طریقے موجود ہیں۔ اگر حکومت کا تختہ الٹنے کی تیاری کی جا رہی ہے تو یہ قانون کی خلاف ورزی ہے۔‘‘ تاہم کارنویان نے اِن گروپوں کی شناخت کے حوالے سے کوئی وضاحت نہیں کی۔ یاد رہے کہ گورنر آہوک چینی نژاد ہیں اور مسیحی عقیدے کے حامل ہیں۔ وہ جکارتہ میں پہلے غیر مسلم گورنر منتخب ہوئے تھے۔ انڈونیشی قانون کے مطابق توہین مذہب کا ارتکاب کرنےکا جرم ثابت ہونے پر کم از کم پانچ برس کی سزائے قید سنائی جا سکتی ہے۔
سونامی کے بارہ سال
آج 2004ء میں آنے والی سونامی لہروں کی زد میں آ کر ہلاک ہونے والوں کو یاد کیا جا رہا ہے۔ اس قدرتی آفت سے سب سے زیادہ متاثر انڈونیشیا کا جزیرہ آچے ہوا تھا۔ ان برسوں میں یہ شہر تمیر نو کی کئی منازل طے کر چکا ہے۔
تصویر: Getty Images/Ulet Ifansasti
ایک بہت شدید زلزلہ
26 دسمبر کو سماٹرا کے ساحلی علاقوں کے قریب ایک شدید زلزلہ آیا تھا۔ اس زلزلے کی وجہ سے بحر ہند میں سونامی پیدا ہوا۔ اس کی اونچی لہریں 12 ممالک کے ساحلی علاقوں تک محسوس کی گئیں۔
تصویر: Getty Images/Ulet Ifansasti
بڑا دھچکا
انڈونیشیا کا صوبہ آچے سماٹرا کے شمال میں واقع ہے اور یہی اس سونامی سے سب سے زیادہ متاثر ہوا۔ صرف اس علاقے میں ایک لاکھ تیس ہزار افراد مارے گئے۔ آچے کے دارالحکومت بندہ آچے کی یہ تصویر اس تباہی کی عکاس ہے۔
تصویر: Getty Images/Ulet Ifansasti
بربادی
آچے میں سونامی کی 35 میٹر اونچی لہروں نے ہر طرف تباہی مچا دی۔ اس سونامی کی وجہ سے بدھ آچے کا پورا علاقہ صفحہ ہستی سے مٹ گیا۔
تصویر: AFP/Getty Images/Joel Sagget
بے گھری
جنوب مشرقی ایشیا میں آنے والے اس سونامی کی وجہ سے ایک کروڑ سے زائد افراد بے گھر ہوئے۔ اس سونامی کے چند روز بعد لی جانے والی یہ تصویر متاثرین کی بے گھری کی عکاسی کرتی ہے۔
تصویر: Getty Images/Ulet Ifansasti
’یہ منظر خوف ناک تھا‘
اس سونامی کا ذکر کرتے ہوئے امریکی صحافی کیرا کے کا کہنا تھا، ’’ہر طرف انسانی لاشیں عمارتوں کے ملبے تلے تھیں۔ متعدد کارکنان ان لاشوں کو ملبے کے نیچے سے نکال نکال کر اجتماعی قبروں میں دفن کر رہے تھے۔ یہ ایک خوف ناک منظر تھا۔‘‘
تصویر: Getty Images/Ulet Ifansasti
خدا کی طرف سے سزا؟
اس سانحے کے بعد آچے کا علاقہ مزید مذہبی رنگ اختیار کر گیا۔ زیادہ تر افراد کا خیال تھا کہ علاقے میں ’غیراخلاقی‘ سرگرمیوں کی وجہ سے انہیں خدا نے سزا دی ہے، کیوں کہ متعدد مسجدیں بچ گئیں۔ اس تصویر میں ایک پرانی مسجد نئے مکانات کے درمیان دکھائی دے رہی ہے۔
تصویر: AFP/Getty Images/Chaideer Mahyuddin
شرعی قوانین
انڈونیشیا کے دیگر علاقوں کے لحاظ سے آچے ہمیشہ سے زیادہ قدامت پسند رہا ہے۔ اسی تناظر میں اسے ’مکہ کی راہ داری‘ کے نام سے بھی پکارا جاتا ہے۔ تاہم حالیہ برسوں میں یہاں مقامی سطح پر شرعی قوانین کا نفاذ کیا گیا ہے، جن میں خواتین کے لباس تک کا ضابطہ شامل ہے۔
تصویر: Getty Images/Ulet Ifansasti
غیرمتوقع نتائج
اس تباہی کے بعد بین الاقوامی برادری کی جانب سے فراغ دلی سے مدد کی گئی، جس کی وجہ سے یہ علاقہ پہلے کے مقابلے میں کہیں زیادہ بہتر انداز سے دوبارہ تعمیر ہوا۔ اسی تباہی نے حکومت اور باغیوں کے درمیان دہائیوں سے جاری خونریز جنگ کا خاتمہ بھی کر دیا اور فریقین کے درمیان امن معاہدہ طے پا گیا۔
تصویر: Getty Images/Ulet Ifansasti
تعمیر نو یا مرمت
سونامی تاریخی تھا تاہم اس سونامی کے ردعمل میں نے بین الاقوامی برادری نے امداد بھی تاریخی کی۔ اس علاقے میں اب یا تو بالکل نئی عمارتیں نظر آتی ہیں، یا باقاعدہ اچھے انداز سے مرمت شدہ۔
تصویر: Getty Images/Ulet Ifansasti
تعمیر نو
اس تباہی کے بعد آچے کے علاقے میں سڑکیں، مکانات، پل اور بندرگاہیں بالکل نئے انداز سے تعمیر کی گئیں۔ اس کے بارے میں عالمی بینک کا کہنا ہے کہ یہ انتہائی تعمیر نو کی ایک انتہائی کامیاب کاوش رہی۔ رواں برس کی اس تصویر میں یہ علاقہ ایک نیا منظر پیش کر رہا ہے۔