پارٹی ورکرز تحمل سے رہیں: سوچی کی تلقین
2 اپریل 2012میانمارمیں اسی ویک اینڈ پر ہونے والے ضمنی انتخابات میں جمہوریت کے لیے جدوجہد کرنے والی خاتون لیڈر اونگ سان سوچی کی سیاسی جماعت کو تاریخی کامیابی حاصل ہوئی ہے۔ پارٹی کی جانب سے ان تمام حلقوں میں کامیابی کا دعویٰ کیا گیا ہے، جہاں اس کے امیدوار کھڑے تھے۔ ضمنی الیکشن میں ووٹرز کی بھاری تعداد دیکھنے میں آئی۔ الیکشن کے دِن نیشنل لیگ فار ڈیموکریسی کے کارکن علی الصبح پولنگ اسٹیشنوں پر پہنچ گئے تھے۔
غیر سرکاری نتائج کی اطلاعات عام ہونے کے بعد نیشنل لیگ فار ڈیموکریسی کے کارکن پرجوش انداز میں سڑکوں پر نکل آئے تھے۔ ان کے جذبات و احساسات کا اندازہ لگاتے ہوئے آنگ سان سوچی نے تمام ورکروں کو تحمل اور برداشت کا مظاہرہ کرتے ہوئے انتخابی عمل میں شریک دیگر پارٹیوں کے امیدواروں اور کارکنوں کا احترام کرنے کی ہدایت کی ہے۔ سوچی نے اپنے کارکنوں کو تلقین کی کہ وہ ایسا کوئی عمل نہ کریں جس سے دوسری سیاسی جماعتوں کے ورکرز پریشان یا بےچین ہو جائیں۔
ویک اینڈ پر ہونے والے ضمنی الیکشن کُل 45 نشستوں کے لیے شیڈیول تھے۔ نیشنل لیگ فار ڈیموکریسی نے ایک حلقے کے سوا دیگر تمام حلقوں میں امیدوار کھڑے کیے تھے۔ سوچی کی سیاسی جماعت کی انتخابی مہم کے نگران نیان وِن (Nyan Win) نے نیوز ایجنسی روئٹرز کو بتایا کہ ان کو موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق ان کی پارٹی کو چوالیس نشستوں پر کامیابی حاصل ہوئی ہے۔ اسی طرح پارلیمنٹ کی اکثریتی اور حکمران جماعت یونین سولیڈیریٹی اینڈ ڈیویلپمنٹ پارٹی (USDP) کی جانب سے بھی کوئی تبصرہ سامنے نہیں آیا ہے۔ یہ بھی اہم ہے کہ نیشنل لیگ فار ڈیموکریسی 44 نشستیں جیت کر بھی پارلیمنٹ کی بڑی پارٹی نہیں بن سکتی۔ حکمران جماعت کو واضح اکثریت حاصل ہے۔
ابھی نیشنل لیگ فار ڈیموکریسی کے دعوے کی سرکاری طور پر تصدیق ہونا باقی ہے کیونکہ ضمنی انتخابات کے حتمی نتیجے کا حکومتی الیکشن کمیشن کی جانب سے اعلان نہیں کیا گیا ہے۔ نیشنل لیگ فار ڈیموکریسی کے دعوے کے مطابق اگر سرکاری اعلان کردیا جاتا ہے تو میانمار کے نئے انتظامی دارالحکومت نیپ یادیو (Naypyitaw) کی چاروں نشستیں بھی سوچی کی پارٹی کو حاصل ہو جائیں گی۔نیپ یادیو کا نیا شہر سابقہ فوجی حکومت نے تعمیر کیا ہے۔
امریکہ اور یورپی یونین کی جانب سے ایسے اشارے سامنے آ چکے ہیں کہ اگرمیانمار میں ضمنی انتخابات شفاف ہوتے ہیں تو دو دہائیوں سے زائد عرصے سے لگائی گئی بعض پابندیوں کا خاتمہ کیا جا سکتا ہے۔ خاتون سیاستدان آنگ سان سوچی نے الیکشن کمیشن کے حکام کو بعض بےقاعدگیوں کی شکایت بھی کی تھی لیکن یہ اتنی اہم محسوس نہیں کی گئیں کہ ان سے انتخابی عمل متاثر ہوتا۔ مبصرین کے خیال میں پابندیوں کے خاتمے سے بھارت اور چین کے اس ہمسایہ ملک میں غیر ملکی سرمایہ کاری کے دروازے کھل جائیں گے۔ یہ امر اہم ہے کہ میانمار قدرتی وسائل اور معدنی ذخائر سے مالامال ہے۔
رپورٹ: عابد حسین/ روئٹرز
ادارت: کشور مصطفیٰ