’’پالیسی تبدیل کروائیے ورنہ ہمیں قتل کر دیا جائے گا ‘‘
31 اگست 2016اس ویڈیو میں یہ جوڑا واشنگٹن اور اوٹاوا حکومتوں سے یہ مطالبہ کر رہا ہے کہ وہ کابل حکام پر طالبان قیدیوں کو سزائے موت دینے کی پالیسی ترک کرنے کے لیے زور ڈالیں۔ کینیڈین شہری یوشوا بوئل اور ان کی امریکی اہلیہ کیٹلن کولمین کو 2012ء میں اس وقت اغوا کیا گیا تھا، جب وہ افغانستان میں چھٹیاں گزار رہے تھے۔ رپورٹس کے مطابق اغوا کے وقت کولمین حاملہ تھیں اور اب ان کے دو بیٹے ہیں۔
ڈھائی منٹ طویل اس ویڈیو میں یہ جوڑا کہہ رہا ہے کہ ان کے اغوا کار اپنے ساتھیوں کی گرفتاریوں اور انہیں سزائے موت دیے جانے پر خوف زدہ اور گھبرائے ہوئے ہیں۔ اس ویڈیو میں کولمین کہہ رہی ہیں کہ اگر کابل اسی طرح طالبان جنگجوؤں کو گرفتار کرتا رہا اور سزائے موت دیتا رہا تو ان سب (یرغمالیوں) کو قتل کر دیا جائے گا۔
امریکی دفتر خارجہ کے ترجمان جان کربی نے کہا ہے کہ اس ویڈیو کے حوالے سے تفتیش جاری ہے تاکہ اس کے اصلی ہونے کے بارے میں حقائق سامنے آ سکیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ واشنگٹن حکومت اس جوڑے کی سلامتی کے حوالے سے بہت ہی فکر مند ہے اور اس مقصد کے لیے وہ مستقل افغان اور پاکستانی حکام کے ساتھ اعلٰی سطحی رابطے میں ہے، ’’ہم کوشش میں ہیں کہ اس خاندان کو انسانی ہمدردی کی بنیاد پر جلد از جلد رہا کر دیا جائے۔‘‘
ابھی تک یہ واضح نہیں ہے کہ یہ ویڈیو کب بنائی گئی۔ تاہم ایسی اطلاعات بھی ہیں کہ کابل حکومت جلد ہی طالبان کے حامی حقانی گروپ کے بانی کے بیٹے انیس حقانی کو سزائے موت دینے والی ہے۔ کابل انتظامیہ ابھی تک اس افواہ پر کوئی تبصرہ کرنے سے گریز کر رہی ہے۔ ابھی حال ہی میں افغان صدر اشرف غنی نے شدت پسندی پر قابو پانے کے لیے سخت اقدامات کا اعلان کیا تھا، جس کے بعد مئی کے آغاز میں طالبان کے چھ جنگجوؤں کو تختہ دار پر لٹکا دیا گیا تھا۔