پامپلونا بُل ریس فیسٹیول اور جنسی حملوں کے انسداد کی ایپ
6 جولائی 2018
ہسپانوی علاقے پامپلونا میں سالانہ بُل ریسنگ فیسٹیول کا آغاز ہو گیا ہے۔ اس میلے کے دوران جنسی حملوں کے انسداد کے لیے خصوصی موبائل فون ایپس بھی متعارف کرائی گئی ہیں۔
اشتہار
جمعہ چھ جولائی کو خصوصی فائرورکس کے بعد پامپلونا کے رنگا رنگ بُل فیسٹیول کا آغاز ہو گیا ہے۔ اِس میلے سے قبل کی جانے والی آتش بازی کو ’چُوپینازو‘ کہا جاتا ہے۔ افتتاحی تقریب کی شروعات ذہنی بیماری ’ڈاؤن سنڈروم‘ کے دو نوجوان مریضوں نے ڈھول بجاتے ہوئے ’چوپینازو‘ آتش بازی کے راکٹوں کو آگ لگا کر کی۔
شمالی ہسپانوی شہر پامپلونا کے ٹاؤن ہال کے سامنے واقع مرکزی چوک میں بُل ریسنگ فیسٹیول کے شائقین کا ٹھاٹھیں مارتے ہجوم کے سامنے افتتاحی تقریب کو مکمل کیا گیا۔ آتش بازی کے دوران لوگ فرطِ جذبات سے چیخیں مارنے کے علاوہ شور شرابے کے ساتھ ساتھ سیٹیاں بھی بجاتے رہے۔ اس تقریب کے دوران حاضرین نے ہسپانوی اور باسک زبانوں میں فیسٹیول کو قائم و دائم رکھنے کے حق میں نعرے بازی بھی کی۔
اس نو روزہ میلے کی افتتاحی تقریب میں شریک بیشتر شائقین نے فیسٹیول کا روایتی سرخ رنگ کا اسکارف اور سفید لباس پہن رکھا تھا۔ شائقین موج مستی کے سلسلے کے دوران ایک دوسرے پر شراب بھی نچھاور کرتے ہوئے ایک دوسرے کے سفید لباسوں کو رنگین کرتے رہے۔
دوسری جانب مقامی انتظامیہ نے اس فیسٹیول کے دوران جنسی استحصال کے واقعات کی روک تھام کے لیے ایک خصوصی ایپ بھی متعارف کرائی ہے۔ یہ خصوصی ڈیجیٹل ایپ گزشتہ برس کے ایک مقدمے ’وولف پیک‘ کے تناظر میں شروع کی گئی ہے۔ اس مقدمے میں ملوث افراد کو عدالت نے بری کر دیا ہے۔
اس بریت کے خلاف خاص طور پر خواتین نے بل ریسنگ فیسٹول کے دوران احتجاجی مظاہروں کے سلسلے کو جاری رکھنے کا عندیہ دے رکھا ہے۔ اسی فیسٹیول میں جنسی استحصال کا واقعہ سن 2016 میں رونما ہوا تھا اور جس میں ’وولف پیک‘ نامی ایک گروہ کے پانچ مردوں نے ایک نوجوان لڑکی کے ساتھ جنسی زیادتی کی تھی۔
اسی فیسٹول کے دوران ایک تحریک کو بھی شروع کیا گیا ہے اور اِس کا مقصد پامپلونا فیسٹول کو جنسی استحصال سے پاک کرنا ہے۔ یہ تحریک شہر کی بلدیاتی کونسل کی ایک رکن اتسیار گومیز نے شروع کی ہے۔ گومیز کا کہنا ہے کہ یہ ایک محفوظ شہر ہے اور اس رنگا رنگ ثقافتی فیسٹول کو جاری رکھنا بھی اہم ہے۔
سان فیرمین فیسٹیول، بل رننگ کے شوقین افراد کا میلہ
سپانوی شہر پامپلونا میں ہر سال چھ سے چودہ جولائی تک سان فیرمین فیسٹیول منایا جاتا ہے۔ اس فیسٹیول کی پہچان بیلوں کی دوڑ ہے، جسے ہسپانوی زبان میں’ اینسیئیرو‘ کہا جاتا ہے۔
تصویر: AP
جنونی دوڑ
یہ بات اہم ہے کہ اس روایتی مگر جنونی دوڑ میں بھینسوں کو چھونے پر پابندی عائد ہوتی ہے اور بس جھانسا دے کر بچنا ہوتا ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa
روایتی میلہ
سان فیرمین کے روایتی ہسپانوی میلے میں شرکت کے لیے دنیا بھر سے ہزاروں افراد شریک ہوتے ہیں۔
تصویر: picture-alliance/dpa
خصوصی لباس
ان بھینسوں کے آگے دوڑنے والے روایتی سفید لباس اور سرخ رنگ کی شالیں لیے ہوتے ہیں۔ ان بھینسوں کی ٹکروں اور ٹاپوں سے بچتے، ایک دوسرے سے ٹکراتے یہ دوڑنے والے اس سنسنی خیزی کا مزہ لیتے ہیں۔
تصویر: picture-alliance/dpa
جان کا خطرہ
1911ء سے سان فیرمین فیسٹیول کے حوالے سے اعداد و شمار جمع کرنے شروع کیے گئے ہیں اور اس کے مطابق اب تک 15افراد بُل رننگ میں اپنی جانیں گنوا چکے ہیں۔
تصویر: picture-alliance/dpa
مذہبی تہوار
اصل میں سان فیرمین ایک مذہبی تہوار تھا، جو گزشتہ کچھ برسوں سے ایک میلے کی سی صورت اختیار کر گیا ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa
سان فیرمین پر ناول
اس فیسٹیول کی شہرت میں ایرنسٹ ہیمنگوے کے ناول ’’The Sun Also Rises ‘‘ نے بھی اہم کردار ادا کیا ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa
قسمت کا دھنی
امریکی ریاست نیوجرسی سے اپنے بھائی اور 18 سالہ بیٹے کے ساتھ اس دوڑ میں حصہ لینے اسپین پہنچنے والے مِلیگان کا کہنا ہے، ’ایک بھینسے نے مجھے پیٹھ میں ٹکر ماری اور پھر مجھ پر سے کودتا آگے بڑھ گیا۔ اس تمام وقت میں میرا بیٹا مجھ سے چند قدم آگے آگے دوڑ رہا تھا۔‘
تصویر: Reuters
سنسی اور لطف
پامپلونا شہر کی گلیوں میں بھینسوں کے آگے آگے دوڑ کر ’سنسنی کا لطف‘ لینا ایک قدیم ہسپانوی میلہ ہے۔ حکام کے مطابق اس مرتبہ اس میلے میں بھینسوں کی ٹکروں سے پانچ افراد زخمی ہو گئے۔
تصویر: Reuters
بُل رنگ
اس دوڑ کے لیے شہر میں ایک خصوصی بُل رنگ تعمیر کیا جاتا ہے تاکہ بیل اور سانڈ صرف ایک خاص راستے میں ہی دوڑ سکیں اور آبادی میں داخل نہ ہو سکیں۔ اس راستے کا اختتام ایک بل فائٹنگ ایرینا میں ہوتا ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa
نتیجہ بُل کی موت
شہر کی گلیوں سے دوڑتے ہوئے یہ بھینسے بل فائٹنگ ایرینا جا پہنجتے ہیں۔ اس اسٹیڈیم میں ایک بل فائٹر موجود ہوتا ہے اوراس لڑائی کا نتیجہ ان بھینسوں کی یقینی موت کی صورت میں نکلتا ہے۔