1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

پاناما: امریکی خفیہ ادارے کے سابق بیس کمانڈر کی گرفتاری

عابد حسین19 جولائی 2013

پاناما حکومت نے امریکی خفیہ ادارے سی آئی اے کے ایک بیس کمانڈر کو حراست میں لے لیا ہے۔ اس اہلکار کی حراست کی درخواست اطالوی حکومت نے کی تھی۔

تصویر: AP

اطالوی شہر میلان میں امریکی انٹیلیجنس ایجنسی، سی آئی اے کے سابق بیس کمانڈر رابرٹ سیلڈن لاڈی (Robert Seldon Lady) کو پاناما میں حراست میں لے لیا گیا ہے۔ وہ یونان میں سیاسی پناہ کے طالب دہشت گردی میں ملوث مصری عالم کے اغوا میں شریک رہے تھے۔ سن 2003 میں ہونے والی اغوا کی واردات میں مطلوب لاڈی کو گرفتار کرنے کے لیے سن 2007 میں اطالوی عدالت نے وارنٹ گرفتاری جاری کیے تھے۔ اطالوی جج اسکر ماگی (Oscar Magi) نے ان کی عدم موجودگی سن 2009 میں سزا سنائی تھی۔ امریکی اہلکار کی گرفتاری کی پاناما اور اٹلی کی حکومتوں نے تصدیق کر دی ہے۔ اغوا کے اس واقعے میں لاڈی کے 22 دوسری ساتھی بھی مطلوب ہیں۔

لاڈی دہشت گردی میں مطلوب ایک شخص اسامہ مصطفیٰ حسن نصر المعروف ابُو عمر کو فروری سن 2003 میں اغوا کر کے مصر منتقل کرنے کی واردات میں مطلوب ہیں۔ ابُو عمر کو اغوا کے بعد پہلے اٹلی پھر جرمنی اور بعد میں مصر منتقل کیا گیا تھا۔ ابو عمر کے مطابق ان پر مصر کی جیل میں ٹارچر کیا گیا تھا۔ مصری عدالت سے رہائی کے بعد انہوں نے امریکی خفیہ ایجنسی کے اہلکاروں کے خلاف کارروائی کا آغاز کیا تھا۔ رابرٹ سیلڈن لاڈی کی گرفتاری کی درخواست اطالوی وزیر انا ماریا کانسیلیری نے کی تھی۔ اس مقدمے میں وکیل استغاثہ اماندو سپاتارو کا کہنا ہے کہ لاڈی کی گرفتاری کے لیے انٹرپول سے رجوع کر کے وارنٹ گرفتاری جاری کروائے گئے تھے۔

میلان عدالت کے جج اسکر ماگیتصویر: AP

اٹلی اور پاناما کے درمیان افراد کی بے دخلی کے بعد حوالگی کا کوئی معاہدہ موجود نہیں ہے۔ اس تناظر میں اطالوی سفارت کاروں کا خیال ہے کہ پاناما میں گرفتار امریکی اہلکار کے اٹلی پہنچنے کے امکانات معدوم ہیں۔ اگر کسی طرح لاڈی اٹلی پہنچ جاتے ہیں تو وہ سن 2006 کی عام معافی کا فائدہ نہیں اٹھا سکیں گے۔ سن 2006 میں اٹلی کی حکومت کی جانب سے ایمنسٹی کے تحت تمام مجرموں کی سزاؤں میں تین سال کی کمی کر دی گئی تھی۔ اس طرح لاڈی کو چھ برس کی سزا بھگتنا ہو گی۔ 

 پاناما کی حکومت نے ایک شمالی کوریائی بحری جہاز کو گزشتہ پیر کے روز اپنے قبضے میں لے کر عالمی منظر پر ہلچل مچا دی تھی۔ اس بحری جہاز پر چینی کے بوریوں میں ہتھیاروں کی نشاندہی کر دی گئی ہے۔ پاناما حکومت نے اقوام متحدہ کے انسپیکٹروں سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ بحری جہاز پر لدے اسلحے کا معائنہ کر کے حتمی فیصلہ کریں۔ پاناما کے سلامتی کے وزیر خوزے راؤل مُولینو کا کہنا ہے کہ بحری جہاز پر لدا اسلحہ غیر قانونی ہے کیوں کہ اس کو بقیہ سامان کی فہرست میں شامل نہیں کیا گیا تھا۔

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں
ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں