1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

پاناما کیس کا ممکنہ فیصلہ، وزیراعظم کی نا اہلی؟

صائمہ حیدر
19 اپریل 2017

پاکستان کی سپریم کورٹ نے پاناما کیس کا فیصلہ کل 20 اپریل کو سنانے کا اعلان کیا ہے۔ تجزیہ کاروں کے مطابق اگر عدالتی فیصلے میں پاکستانی وزیر اعظم نااہل قرار دیے جاتے ہیں تو ملک ایک بار پھر سیاسی بحران سے دوچار ہو سکتا ہے۔

Pakistan Nawaz Sharif
تجزیہ کاروں کے مطابق اگر عدالتی فیصلے میں پاکستانی وزیر اعظم نااہل قرار دیے جاتے ہیں تو ملک ایک بار پھر سیاسی بحران سے دوچار ہو سکتا ہےتصویر: Getty Images/S. Gallup

پاناما دستاویزات کے سامنے آنے کے بعد اگرچہ پاکستان کے وزیر اعظم اور اُن کے خاندان نے بیرون ملک جائیداد خریدنے کے لیے غیر قانونی طریقوں کے استعمال سے انکار کیا تھا۔ تاہم ملک کی سپریم کورٹ نے گزشتہ برس اپوزیشن جماعت تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان کے احتجاجی دھرنوں اور دارالحکومت اسلام آباد کو بند کرنے کی دھمکی کے بعد نواز شریف اور اُن کے خاندان کی غیر ملکی دولت کی تحقیقات کرنے پر رضامندی کا اظہار کیا تھا۔ متعدد سماعتوں کے بعد اس مقدمے کا فیصلہ فروری کی تئیس تاریخ کو عدالت عالیہ نے محفوظ کر لیا تھا۔

 پاکستان میں تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ پاناما کیس کے فیصلے کے حوالے سے ملک بھر میں جوش و خروش اور اضطراب کی ملی جلی سی کیفیت پائی جاتی ہے۔ پاکستان میں سپریم کورٹ کے امور پر گہری نظر رکھنے والے صحافی فیصل کمال پاشا نے ڈی ڈبلیو سے خصوصی گفتگو میں کہا کہ گزشتہ برس بھرپور عوامی احتجاج کے بعد عدالتِ عالیہ نے اس کیس کو سننے کا فیصلہ کیا تھا اور جسٹس آصف سعید کھوسہ کی سربراہی میں ایک پانچ رکنی بینچ تشکیل دیا گیا تھا۔کمال پاشا کا کہنا تھا کہ فیصلہ محفوظ کیے جانے کے بعد سے فریقین میں بہت بے چینی اور تناؤ پایا جاتا تھا۔ اور دونوں اطراف سے فیصلے سے متعلق طرح طرح کے اندازے لگائے جا رہے تھے۔

 صحافی فیصل کمال پاشا کے مطابق بعض ماہرین قانون کا یہ خیال ہے کہ پاکستانی آئین کے آرٹیکل 183 کے تحت سپریم کورٹ اس مقدمے کی کارروائی نہیں سن سکتیتصویر: privat

 فیصل کمال پاشا کا کہنا تھا کہ بعض ماہرین قانون کا یہ خیال ہے کہ پاکستانی آئین کے آرٹیکل 183 کے تحت سپریم کورٹ اس مقدمے کی کارروائی نہیں سن سکتی کیونکہ وہ ’ٹرائل کورٹ‘ نہیں ہے۔ پاشا کے مطابق اب متوقع فیصلے کے حوالے سے بھی مختلف آرا سامنے آ رہی ہیں۔

 اُنہوں نے مزید کہا،’’ جس رائے کا تواتر سے اظہار کیا جا رہا ہے وہ یہ ہے کہ سپریم کورٹ غالباﹰ ایک کمیشن تشکیل دے گی جو اپنی سفارشات مرتب کرے گا۔ اور ان سفارشات کی روشنی میں وزیر اعظم نواز شریف کے خاندان کا احتساب کیا جائے گا۔‘‘

سینئیر صحافی فیصل کمال پاشا نے کہا کہ چونکہ وزیراعظم نواز شریف کے اپنے نام پر کوئی آف شور کمپنی نہیں ہے اور پاکستان میں آف شور کمپنیوں سے متعلق کوئی قانون بھی رائج نہیں ہے، تو اس سارے تناظر میں یہ کہنا مشکل ہے کہ فیصلہ نواز شریف کے حق میں آئے گا یا اُن کے خلاف۔

پاشا نے ڈوئچے ویلے سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ایسا فیصلہ آ سکتا ہے کہ وزیر اعظم نواز شریف سے یہ کہا جائے کہ بطور وزیراعظم  وہ کمیشن کی کارروائی پر اثر انداز ہو سکتے ہیں لہذا انہیں اپنے منصب سے ہٹ جانا چاہیے۔

پاکستان کے ایک اور صحافی اسد ملک دس سال سے زائد عرصے سے سپریم کورٹ کے مقدمات کی رپورٹنگ کر رہے ہیں اور عدالتِ عالیہ کے مقدمات پر گہری نظر رکھتے ہیں۔ اسد ملک نے پاناما کیس کے حوالے سے ذرا مختلف رائے کا اظہار کیا۔

صحافی اور تجزیہ کار اسد ملک کا کہنا ہے کہ پاکستان کی عدالتیں نہیں چاہتیں کہ کوئی ایسا فیصلہ دیا جائے جس سے سیاسی نظام غیر مستحکم ہوتصویر: privat

 ملک نے کہا کہ پاکستان کی عدالتیں نہیں چاہتیں کہ کوئی ایسا فیصلہ دیا جائے جس سے سیاسی نظام غیر مستحکم ہو۔ اسد ملک نے کہا کہ سپریم کورٹ میں دائر کچھ مقدمات کے حال ہی میں ایسے فیصلے سامنے آئے ہیں جن کی روشنی میں یہ کہا جا سکتا ہے کہ پاناما کیس کا کوئی بہت غیر متوقع فیصلہ آنے کا امکان بہت کم ہے۔ ملک نے مزید کہا،’’ ایسا نہیں لگتا کہ آنے والے فیصلے میں وزیر اعظم کو نا اہل قرار دے دیا جائے گا۔ ایسے مقدمات تھے جن میں واقعی وزیر اعظم کے خلاف کچھ مواد موجود تھا لیکن اُن مقدمات سے بھی ان کو بری کر دیا گیا ہے تو ایسے میں پاناما کیس کا فیصلہ نواز شریف اور اُن کے خاندان کے خلاف آنے کے امکانات بہت مبہم ہیں۔‘‘

معروف تجزیہ کار اویس توحیدتصویر: DW

سینئیر تجزیہ کار اویس توحید نے ڈی ڈبلیو سے گفتگو میں کہا کہ وہ سپریم کورٹ کی جانب سے ایسا کوئی فیصلہ آتا نہیں دیکھ رہے جس میں وزیر اعظم نواز شریف کو نا اہل قرار دیا جائے گا۔ توحید کے بقول البتہ سپریم کورٹ کی نگرانی میں ایک کمیشن ضرور تشکیل دیے جانے کے امکانات ہیں اور ہو سکتا ہے کے فیصلے کی شقوں میں سے دونوں فریقین اپنی اپنی مرضی کے نکات اٹھا کر خوشی کے شادیانے بجائیں۔ تاہم توحید کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ غالباﹰ ’بلیک اینڈ وائٹ‘ میں کوئی فیصلہ نہیں دے گی۔

 سپریم کورٹ میں پاناما کیس کے کل آنے والے فیصلے کے حوالے سے سکیورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے ہیں اور وہاں پولیس اور رینجرز کی بھاری نفری تعینات ہے۔

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں
ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں