1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

پاناما کینال کی توسیع، عظیم تعمیراتی منصوبہ

19 نومبر 2009

پاناما کی حکومت نے مشہور زمانہ آبی گذرگاہ پاناما کینال کو بڑے مال بردار بحری جہازوں کے لئے زیادہ بہتر انداز میں قابل استعمال بنانے کے لئے اس نہر میں توسیع کے لئے ایک عظیم تر تعمیراتی منصوبہ شروع کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

تصویر: AP

پاناما کی حکومت نے مشہور زمانہ آبی گذرگاہ پاناما کینال کو بہت بڑے بڑے مال بردار بحری جہازوں کے لئے زیادہ بہتر انداز میں قابل استعمال بنانے کے لئے اس نہر میں توسیع کے لئے ایک عظیم تر تعمیراتی منصوبہ شروع کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

مستقبل میں اس آبی راستے کے تجارتی جہاز رانی کے لئے استعمال کے حوالے سے لازمی طور پر بہت زیادہ ہوجانے والی ضرورتوں کو ابھی سے مد نظر رکھتے ہوئے پاناما کینال کو نہ صرف مزید چوڑا بلکہ اور گہرا بھی بنایا جائے گا۔ اسی لئے آئندہ برسوں میں غیر معمولی لاگت والا یہ منصوبہ جب مکمل ہوگا، تو وہ یقینی طور پر تعمیراتی شعبے میں دنیا کا ناقابل یقین شاہکار تصور ہوگا۔

پاناما کینال کو نہ صرف چوڑا بلکہ مذید گہرا بھی بنایا جا رہا ہےتصویر: AP

عالمی سطح پر جاری اقتصادی بحران کے دور میں پاناما کی حکومت نے فیصلہ کیا ہے کہ سن 1914 میں بنائی گئی اس نہر کو کشادہ کرنے کے لئے جو پانچ بلین ڈالر سے زائد کی رقوم خرچ کی جائیں گی، اُن کی دستیابی کو یقینی بنانا بھی کسی چیلنج سے کم نہیں ہے۔

اس منصوبے کی تکمیل سے نہ صرف ایشیائی ملکوں کی برآمدات زیادہ آسانی سے ریاستہائے متحدہ امریکہ کے مشرقی حصے تک پہنچائی جا سکیں گی، بلکہ چین کے لئے لاطینی امریکی ملکوں کے تیل اور دیگر مصنوعات تک رسائی بھی آسان ہوجائے گی۔

اس حوالے سے کرولی میری ٹائم کارپوریشن نامی ادارے کے نائب صدر جے برکمن کہتے ہیں کہ پاناما کینال کو مزید چوڑا اور گہرا بنانے کے اس پروجیکٹ سے ایشیا کے دور دراز علاقوں سے بحیرہء کیریبئن کے علاقے تک تجارت پر خوش آئند اثرات مرتب ہوں گے۔ اس کے علاوہ خود دنیا کی سب سے بڑی معیشت کے طور پر امریکہ بھی اپنے تجارتی روابط میں اس سے بہت فائدہ اٹھا سکے گا۔

توسیع کے بعد بڑے بحری جہاز بھی اس نہر کو بطور راستہ استعمال کر پائیں گےتصویر: picture-alliance/ dpa

پاناما کینال کی ناقابل یقین حد تک خاص بات یہ ہے کہ یہ دنیا کے دو سب سے بڑے سمندروں بحرالکاہل اور بحر اوقیانوس کو آپس میں ملا دیتی ہے۔ جب یہ توسیعی منصوبہ مکمل ہو گیا، تو اس آبی گذرگاہ سے ایسے بحری جہاز بھی گذر سکیں گے، جو اپنی عظیم تر جسامت کے باعث Post-Panamax شپ کہلاتے ہیں، اور جن میں سے ہر ایک ہر بارہ اور تیرہ ہزار کے درمیان تک تجارتی کنٹینر لادے جا سکتے ہیں۔

اب تک کبھی نہ دیکھی جانے والی یہ ایک ایسی پیش رفت ہو گی جو یہ ضمانت بھی دے گی کہ آج پاناما کینال سے کوئی ایک مال بردار بحری جہاز جتنے بھی کنٹینر لے کر گذرتا ہے، مستقبل میں ان کی تعداد قریب تین گنا ہو جائے گی۔

قریب پانچ سال بعد 2014 میں جب اربوں مالیت کا یہ تعمیراتی منصوبہ مکمل ہو جائے گا، تو اس نہر کو ایسے آئل ٹینکر بھی پار کر سکیں گے، جن پر ایک ملین بیرل تک خام تیل یا مائع گیس لدی ہوئی ہو گی۔ اس منصوبے کا کاروباری اور ماحولیاتی پہلوؤں سے یہ فائدہ بھی ہوگا کہ تب پاناما کینال سے چھوٹے یا درمیانے درجے کے بے تحاشا بحری جہاز گذرنے کی بجائے بہت عظیم الجثہ بحری جہاز مقابلتہ کم تعداد میں گذریں گے، جس کے ذریعے مالی وسائل اور وقت دونوں کی بچت ہو گی، اور ماحولیاتی آلودگی بھی قدرے کم پیدا ہو گی۔

ایسے میں کم خرچ تجارتی جہاز رانی کی بناء پر ایشیائی ممالک وینزویلا جیسے روایتی برآمدات والے امریکی ملکوں سے سستے داموں تیل اور بہت سی دیگر مصنوعات خرید سکیں گے۔

نہر پاناما کو اس کی موجودہ شکل میں سن 1999 میں امریکہ نے پاناما کے ریاستی انتظام میں دے دیا تھا۔ اس آبی گذرگاہ کے بارے میں مشہور امریکی مئورخ McCollough نے 1977 میں شائع ہونے والی اپنی کتاب Path Between the Seas

میں لکھا تھا کہ پاناما کی یہ آبی گذرگاہ تمام ادوار میں انجام دئے جانے والے انسانی کارناموں میں سے سب سے عظیم انسانی کارنامہ ہے۔

خود پاناما کے عوام اس نہر کو وسیع کرنے کے منصوبے پر بہت خوش ہیں۔ وہ کہتے ہیں کہ یہ منصوبہ نہ صرف پاناما کے لئے بلکہ پوری دنیا کے لئے انتہائی اہمیت کا حامل ہے۔

رپورٹ : نازیہ جبیں

ادارت : مقبول ملک

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں