پانچوں بڑی عالمی طاقتوں نے جوہری جنگ روکنے کا عہد کر لیا
4 جنوری 2022
چین، فرانس، روس، برطانیہ اور امریکا نے اس بات سے اتفاق کیا ہے کہ جوہری جنگ پر فتح حاصل نہیں کی جا سکتی اور ایسی ہلاکت خیز جنگ کبھی شروع بھی نہیں ہونی چاہیے۔
اشتہار
دنیا کی پانچ جوہری طاقتوں نے تین دسمبر پیر کے روز جوہری ہتھیاروں کے پھیلاؤ کو روکنے کا عہد کرتے ہوئے کہا ہے کہ جوہری جنگ ہرگز کوئی متبادل نہیں ہے۔ چین، فرانس، روس، برطانیہ اور امریکا نے مشترکہ طور پر جاری کردہ اپنے ایک غیر معمولی بیان میں کہا، ''ہم اس بات میں پختہ یقین رکھتے ہیں کہ ایسے ہتھیاروں کے مزید پھیلاؤ کو روکنا بہت ضروری ہے۔''
بیان میں مزید کہا گیا، ''جوہری جنگ جیتی نہیں جا سکتی اور کبھی لڑی بھی نہیں جانی چاہیے۔'' پانچوں عالمی طاقتوں نے بیان میں اس بات سے بھی اتفاق کیا کہ جب تک، ''جوہری ہتھیار موجود رہیں گے اس وقت تک وہ بس، دفاعی مقاصد کو پورا کرنے، جارحیت اور جنگ کو روکنے کے لیے ہی ہوں گے۔''
پانچوں عالمی طاقتوں کی توقعات کیا ہیں؟
اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے پانچوں مستقل ارکان (پی فائیو) نے، ''جوہری ہتھیاروں کی دوڑ کو جلد از جلد ختم کرنے اور جوہری تخفیف اسلحہ سے متعلق موثر اقدامات پر نیک نیتی کے ساتھ مذاکرات کو آگے بڑھانے پر اتفاق کیا ہے۔'' سبھی نے سخت اور موثر بین الاقوامی کنٹرول کے تحت عمومی اور مکمل تخفیف اسلحہ کے معاہدے پر بھی اتفاق کیا۔''
جوہری ہتھیاروں کے عدم پھیلاؤ کے معاہدے (این پی ٹی) کے تازہ ترین جائزے سے پہلے یہ مشترکہ بیان جاری کیا گیا ہے۔ عدم پھیلاؤ کے معاہدے سے متعلق دسواں جائزہ اجلاس اسی ماہ نیویارک میں اقوام متحدہ کے ہیڈ کوارٹر میں ہونا تھا، جسے اب اس برس کے اواخر تک کے لیے ملتوی کر دیا گیا ہے۔
چین کے سرکاری خبر رساں ادارے زنہوا نے اپنے وزیر خارجہ ما زاؤ سو کے حوالے سے کہا کہ مشترکہ معاہدہ، ''باہمی اعتماد کو بڑھانے اور بڑی عالمی طاقتوں کے درمیان مسابقہ آرائی کو، ہم آہنگی اور تعاون سے بدلنے میں مدد گار ثابت ہو گا۔''
روس کی وزارت خارجہ نے اپنے ایک بیان میں کہا، ''ہمیں امید ہے کہ بین الاقوامی سلامتی کی موجودہ مشکل صورت حال میں اس طرح کے سیاسی بیان کی منظوری سے عالمی کشیدگی کی سطح کو کم کرنے میں مدد ملے گی۔''
این پی ٹی کیا ہے؟
جوہری عدم پھیلاؤ کا معاہدہ (این پی ٹی) ایک ایسا بین الاقوامی معاہدہ ہے جو، مکمل طور پر جوہری تخفیف اسلحے کے حصول کی کوشش کے ساتھ ہی، جوہری ہتھیاروں اور ہتھیاروں سے متعلق ٹیکنالوجی کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے تیار کیا گیا ہے۔ تاہم یہ پرامن مقاصد کے لیے جوہری توانائی کے استعمال کے حق کی حمایت بھی کرتا ہے۔
سن 1968 میں معاہدے کو دستخط کے لیے جاری کیے جانے کے بعد یہ 1970 سے نافذ العمل ہوا۔ اب تک مجموعی طور پر 191 ممالک نے اس معاہدے پر دستخط کیے ہیں، جن میں پانچ تسلیم شدہ جوہری ہتھیار رکھنے والے ممالک بھی شامل ہیں۔
تخفیف اسلحہ سے متعلق اقوام متحدہ کے دفتر کے مطابق ہتھیاروں کی حد بندی سے متعلق کسی دوسرے معاہدے کے مقابلے میں زیادہ تر ممالک نے این پی ٹی معاہدے کی توثیق کی ہے، جو اس کی اہمیت کا واضح ثبوت ہے۔
جنوبی افریقہ دنیا کا ایسا واحد ملک ہے جس نے اپنے جوہری ہتھیار تیار کیے اور پھر ان جوہری ہتھیاروں کو مکمل طور پر تلف بھی کر دیا۔ شمالی کوریا ایسا واحد ملک ہے جس نے اس معاہدے سے علیحدگی اختیار کر لی۔
اشتہار
پی فائیو کے درمیان کشیدگی
جوہری ہتھیاروں سے متعلق یہ بیان عالمی طاقتوں کے درمیان تناؤ کے بڑھتے ہوئے ماحول میں آیا ہے۔ یوکرائن کے ساتھ روس کی سرحد پر فوجی ساز و سامان کی تعیناتی اور حملے کی تشویش کے ماحول میں واشنگٹن نے ماسکو کے خلاف پابندیوں کے لیے خبردار کیا ہے۔ امریکا نے کہا ہے کہ اگر روس نے یوکرائن پر مزید حملہ کیا تو وہ فیصلہ کن جواب دے گا۔
تائیوان کی حیثیت اور بحرالکاہل میں فوجی سرگرمیوں میں اضافے کے سبب بیجنگ اور واشنگٹن کے درمیان بھی تعلقات کشیدہ ہیں۔ دسمبر میں امریکا اور یورپی یونین، دونوں نے بیجنگ پر خطے میں امن و سلامتی کو نقصان پہنچانے کا الزام لگایا تھا۔
چین تائیوان کو اپنا علاقہ سمجھتا ہے اور خبردار کیا ہے کہ اگر ضرورت پڑی تو وہ طاقت کے استعمال ذریعے بھی جزیرے کو اپنے قبضے میں لے سکتا ہے۔
ص ز/ ج ا (اے ایف پی، روئٹرز)
اس برس تک کس ملک کے پاس کتنے ایٹم بم ہیں؟
سپری کی تازہ رپورٹ کے مطابق دنیا میں جوہری ہتھیاروں کی تعداد کم ہوئی ہے لیکن جوہری صلاحیت رکھنے والے نو ممالک اپنے ایٹم بموں کو جدید اور مزید مہلک بھی بنا رہے ہیں۔ کس ملک کے پاس کتنے جوہری ہتھیار موجود ہیں؟
تصویر: Getty Images/AFP/J. Samad
روس
سپری کے مطابق 6,375 جوہری ہتھیاروں کے ساتھ روس سب سے آگے ہے۔ روس نے 1,570 جوہری ہتھیار نصب بھی کر رکھے ہیں۔ سابق سوویت یونین نے اپنی طرف سے پہلی بار ایٹمی دھماکا سن 1949ء میں کیا تھا۔ سن 2015 میں روس کے پاس آٹھ ہزار جوہری ہتھیار تھے، جن میں سے متروک ہتھیار ختم کر دیے گئے۔ سپری کا یہ بھی کہنا ہے کہ روس اور امریکا جدید اور مہنگے جوہری ہتھیار تیار کر رہے ہیں۔
تصویر: Getty Images/AFP/M. Anotonov
امریکا
سن 1945 میں پہلی بار جوہری تجربے کے کچھ ہی عرصے بعد امریکا نے جاپانی شہروں ہیروشیما اور ناگاساکی پر ایٹمی حملے کیے تھے۔ سِپری کے مطابق امریکا کے پاس اس وقت 5,800 ایٹمی ہتھیار ہیں، جن میں 1,750 تعنیات شدہ بھی ہیں۔ ٹرمپ انتظامیہ جوہری ہتھیاروں کی تجدید کر رہی ہے اور امریکا نے 2019 سے جوہری ہتھیاروں کے ذخیرے کے بارے میں معلومات عام کرنے کی پریکٹس بھی ختم کر دی ہے۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo/C. Riedel
چین
ایشیا کی اقتصادی سپر پاور اور دنیا کی سب سے بڑی بری فوج والے ملک چین کی حقیقی فوجی طاقت کے بارے میں بہت واضح معلومات نہیں ہیں۔ اندازہ ہے کہ چین کے پاس 320 ایٹم بم ہیں اور سپری کے مطابق چین اس وقت جوہری اسلحے کو جدید تر بنا رہا ہے۔ نصب شدہ ایٹمی ہتھیاروں کے بارے میں معلوات دستیاب نہیں ہیں۔ چین نے سن 1964ء میں اپنا پہلا جوہری تجربہ کیا تھا۔
تصویر: picture alliance/Xinhua/L. Bin
فرانس
یورپ میں سب سے زیادہ جوہری ہتھیار فرانس کے پاس ہیں۔ ان کی تعداد 290 بتائی جاتی ہے جن میں سے 280 نصب شدہ ہیں۔ فرانس نے 1960ء میں ایٹم بم بنانے کی ٹیکنالوجی حاصل کی تھی۔ سپری کے مطابق فرانس کسی حد تک اب بھی اپنے جوہری ہتھیاروں کے بارے میں معلومات عام کر رہا ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/J.-L. Brunet
برطانیہ
اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے مستقل رکن برطانیہ نے اپنا پہلا ایٹمی تجربہ سن 1952ء میں کیا تھا۔ امریکا کے قریبی اتحادی ملک برطانیہ کے پاس 215 جوہری ہتھیار ہیں، جن میں سے 120 نصب ہیں۔ برطانیہ نے اپنا جوہری ذخیرہ کم کر کے 180 تک لانے کا اعلان بھی کر رکھا ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/Poa/British Ministry of Defence/T. Mcdonal
پاکستان
پاکستان کے پاس 160 جوہری ہتھیار موجود ہیں۔ سپری کے مطابق سن 1998 میں ایٹم بم تیار کرنے کے بعد سے بھارت اور پاکستان نے اپنے ہتھیاروں کو متنوع بنانے اور اضافے کرنے کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہیں۔ پاکستان اور بھارت کے مطابق ان کا جوہری پروگرام صرف دفاعی مقاصد کے لیے ہے۔ تاہم ماہرین کو خدشہ ہے کہ اگر اب ان ہمسایہ ممالک کے مابین کوئی جنگ ہوئی تو وہ جوہری جنگ میں بھی بدل سکتی ہے۔
تصویر: picture-alliance/AP
بھارت
سن 1974 میں پہلی بار اور 1998 میں دوسری بار ایٹمی ٹیسٹ کرنے والے ملک بھارت کے پاس 150 ایٹم بم موجود ہیں۔ چین اور پاکستان کے ساتھ سرحدی تنازعات کے باوجود بھارت نے وعدہ کیا ہے کہ وہ اپنی طرف سے پہلے کوئی جوہری حملہ نہیں کرے گا۔ بھارت اور پاکستان اپنے میزائل تجربات کے بارے میں تو معلومات عام کرتے ہیں لیکن ایٹمی اسلحے کے بارے میں بہت کم معلومات فراہم ی جاتی ہیں۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo/M. Swarup
بھارت
سن 1974ء میں پہلی بار اور 1998ء میں دوسری بار ایٹمی ٹیسٹ کرنے والے ملک بھارت کے پاس نوے سے ایک سو دس تک ایٹم بم موجود ہیں۔ چین اور پاکستان کے ساتھ سرحدی تنازعات کے باوجود بھارت نے وعدہ کیا ہے کہ وہ اپنی طرف سے پہلے کوئی جوہری حملہ نہیں کرے گا۔
تصویر: Reuters
اسرائیل
سن 1948ء سے 1973ء تک تین بار عرب ممالک سے جنگ لڑ چکنے والے ملک اسرائیل کے پاس مبیبہ طور پر قریب 90 جوہری ہتھیار موجود ہیں۔ اسرائیل اب بھی اپنے ایٹمی پروگرام کے بارے میں کوئی بھی معلومات عام نہ کرنے کی پالیسی پر عمل پیرا ہے۔
تصویر: Reuters/M. Kahana
اسرائیل
سن 1948ء سے 1973ء تک تین بار عرب ممالک سے جنگ لڑ چکنے والے ملک اسرائیل کے پاس قریب 80 جوہری ہتھیار موجود ہیں۔ اسرائیلی ایٹمی پروگرام کے بارے میں بہت ہی کم معلومات دستیاب ہیں۔
تصویر: Reuters/B. Ratner
شمالی کوریا
شمالی کوریا 30 سے 40 جوہری ہتھیاروں کا مالک ہے۔ گزشتہ برس صدر ٹرمپ اور کم جونگ ان کی ملاقات کے بعد شمالی کوریا نے میزائل اور جوہری تجربات روکنے کا اعلان کیا تھا، لیکن پھر اس پر عمل درآمد روک دیا گیا۔ شمالی کوریا کا اصل تنازعہ جنوبی کوریا سے ہے تاہم اس کے جوہری پروگرام پر مغربی ممالک کو بھی خدشات لاحق ہیں۔ دستیاب معلومات کے مطابق اس کمیونسٹ ریاست نے سن 2006ء میں بھی ایک جوہری تجربہ کیا تھا۔
تصویر: picture-alliance/dpa/AP Photo/KCNA/Korea News Service
شمالی کوریا
ایک اندازے کے مطابق شمالی کوریا کم از کم بھی چھ جوہری ہتھیاروں کا مالک ہے۔ شمالی کوریا کا اصل تنازعہ جنوبی کوریا سے ہے تاہم اس کے جوہری پروگرام پر مغربی ممالک کو بھی خدشات لاحق ہیں۔ اقوام متحدہ کی طرف سے عائد کردہ پابندیوں کے باوجود اس کمیونسٹ ریاست نے سن 2006ء میں ایک جوہری تجربہ کیا تھا۔