1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

پانچ سوٹ کیسوں میں دو ملین پاؤنڈ کیش، خاتون مسافر گرفتار

7 اکتوبر 2020

برطانوی پولیس نے لندن کے ہیتھرو ایئر پورٹ سے ایک ایسی خاتون کو گرفتار کر لیا، جو نقد رقوم سے کھچا کھچ بھرے ہوئے پانچ سوٹ کیس ساتھ لے کر دبئی جا رہی تھی۔ اس عورت کے سوٹ کیسوں سے 1.9 ملین پاؤنڈ کے کرنسی نوٹ برآمد ہوئے۔

اس خاتون کے کھچا کھچ بھرے ہوئے پانچ سوٹ کیسوں سے تقریباﹰ دو ملین پاؤنڈ کیش برآمد ہواتصویر: Reuters/S. Sukplang

لندن سے بدھ سات اکتوبر کو ملنے والی رپورٹوں میں یو کے بارڈر فورس کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا گیا ہے کہ اس 30 سالہ خاتون کا نام تارا ہینلن ہے، اور وہ ہیتھرو سے ایک کمرشل فلائٹ کے ذریعے متحدہ عرب امارات میں دبئی کے لیے پرواز کرنا چاہتی تھی۔

گیٹ وِک ایئر پورٹ کا نظام ڈرون سے متاثر کرنے پر دو گرفتار

اس خاتون کے پاس جو پانچ سوٹ کیس تھے، وہ برطانوی کرنسی سے کھچا کھچ بھرے ہوئے تھے۔ شمالی انگلینڈ میں لیڈز کی رہنے والی یہ خاتون گزشتہ ہفتے کے روز دبئی جانے والی تھی کہ ایئر پورٹ حکام نے اسے روک لیا۔

شک پڑنے پر جب یوکے بارڈر فورس کے اہلکاورں نے اس خاتون کے سوٹ کیسوں کی تلاشی لی تو ان میں سے 1.9 ملین پاؤنڈ کے کرنسی نوٹ برآمد ہوئے۔ یہ رقم 2.44 ملین امریکی ڈالر کے برابر بنتی ہے۔

ہیتھرو: پی آئی اے کے جہاز کی تلاشی، عملہ حراست میں

گرفتار کی جانے والی تیس سالہ برطانوی خاتون ہیتھرو ایئر پورٹ سے دبئی کے لیے پرواز کرنے والی تھیتصویر: WPA Pool/Getty Images

حکام نے بتایا ہے کہ برطانیہ کے کسی بھی بارڈر پر بارڈر فورس کی طرف سے سال رواں کےدوران قبضے میں لی گئی یہ سب سے بڑی رقم ہے۔ اس خاتون کے خلاف منی لانڈرنگ کے الزم میں مقدمہ درج کر کے اسے گرفتار کر لیا گیا تھا۔

دنیا کا مصروف ترین ایئر پورٹ: دبئی انٹرنیشنل

پیر پانچ اکتوبر کو اسے ایک مقامی مجسٹریٹ کی عدالت میں پیش بھی کر دیا گیا۔ عدالت نے اسے پانچ نومبر تک پولیس کی تفتیشی تحویل میں دے دیا ہے۔

برطانوی حکومت کے مطابق وہ منی لانڈرنگ اور اس سے جڑے جرائم کے خلاف سخت اقدامات کر رہی ہے، تاکہ برطانیہ سے غیر اعلانیہ یا غیر قانونی طور پر باہر لے جائی جانے والی رقوم کو منظم جرائم کے لیے استعمال نہ کیا جا سکے۔

م م / ا ا (روئٹرز، اے ایف پی)

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں