آسٹریلیا میں نائیک نامی ایک اژدھے کو بچا لیا گیا ہے۔ سانپ پکڑنے والے کارکنوں کے مطابق انہوں نے آج تک ایسا نہیں دیکھا کہ کسی سانپ کی جلد پر اس قدر زیادہ چچڑیاں موجود ہوں اور اس کا خون چوس رہی ہوں۔
تصویر: facebook/Gold Coast and Brisbane Snake Catcher
اشتہار
آسٹریلیا میں سانپ پکڑنے والے ایک شخص کو ایک ایسا اژدھا ملا، جس کے جسم سے پانچ سو سے زائد چچڑیاں چمٹی ہوئی تھیں۔ بتایا گیا ہے کہ یہ سانپ کوئنزلینڈ کے ایک سوئمنگ پول سے پکڑا گیا، جہاں یہ کوشش کر رہا تھا کہ کسی نہ کسی طریقے سے چچڑیاں اس کے جسم سے الگ ہو جائیں۔
ٹونی ہیرسن کا کہنا تھا کہ اسے ایک گھر سے فون کال آئی کہ ان کے سوئمنگ پول میں ایک سانپ ہے اور وہ پانی سے باہر نہیں نکل رہا۔ ہیرسن نے سانپ پکڑتے ہوئے فیس بک پیج پر لائیو ویڈیو شیئر کی۔ سانپ پکڑنے کے ماہر اس شخص کا کہنا تھا کہ اس نے اپنے چھبیس سالہ کیرئیر میں آج تک ایسا کوئی ایک بھی سانپ نہیں دیکھا، جس کے جسم سے اس قدر زیادہ چچڑیاں چمٹی ہوں۔
سانپوں کا چمڑا کیسے حاصل کیا جاتا ہے؟
سانپ دنیا کے سب سے زیادہ خطرناک جانوروں میں سے ایک ہے لیکن انڈونیشیا کی یہ تصاویر دیکھ کر احساس ہوتا ہے کہ انسان اس سے بھی کہیں زیادہ خطرناک ہے۔ دیکھیے سانپوں کے چمڑے سے اشیاء کیسے تیار کی جاتی ہیں۔
تصویر: picture-alliance/dpa/NurPhoto/D. Roszandi
فیکٹریاں
انڈونیشیا میں درجنوں ایسی فیکٹریاں ہیں، جہاں سانپوں کا چمڑا تیار کیا جاتا ہے جبکہ بہت سے لوگ اپنے گھروں پر بھی یہی منافع بخش کام کیا کرتے ہیں۔
تصویر: picture-alliance/dpa
گلیمرس
پوری دنیا اور خاص طور پر مغربی ممالک کے امراء اس چمڑے سے بنے بیگ، جیکٹیں اور جوتے بڑے شوق سے خریدتے ہیں۔ انہیں گلیمر کے ساتھ ساتھ اسٹیٹس سمبل بھی سمجھا جاتا ہے۔
تصویر: Getty Images/AFP/A. Rochman
کام کے حالات
جن فیکٹریوں میں یہ چمڑا تیار ہوتا ہے، وہاں کا نظارہ تاہم بالکل بھی گلیمرس نہیں ہے۔ سانپوں کے گوشت اور چمڑے کی مخصوص بو ہر طرف پھیلی ہوتی ہے۔
تصویر: Getty Images/AFP/A. Rochman
انڈونیشیا سرفہرست
انڈونیشیا سانپ کے چمڑے کو برآمد کرنے والا دنیا کا سب سے بڑا ملک ہے۔ فیکڑیوں کے مالکان کا کہنا ہے کہ سانپوں کی بہت اچھی دیکھ بھال کی جانی چاہیے، لیکن حقیقت کچھ اور ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/NurPhoto/D. Roszandi
مانگ بڑھتی ہوئی
سانپ کے چمڑے کی مانگ کے مد نظر انڈونیشیا میں بڑے پیمانے پر ان کا شکار کیا جاتا ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/NurPhoto/D. Roszandi
سانپوں کی قربانی
یہاں ہر ہفتے ہزاروں کی تعداد میں سانپ مارے جاتے ہیں تاکہ زیادہ سے زیادہ چمڑا حاصل ہو اور اس سے زیادہ پیسہ کمایا جا سکے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/NurPhoto/D. Roszandi
چمڑا تیار کرنے کا طریقہ
سانپوں کو مار کر پانی میں بھگو دیا جاتا ہے۔ کھال نرم ہونے کے بعد اتار لی جاتی ہے اور خشک کرنے کے لیے دھوپ میں رکھ دی جاتی ہے۔ کئی بار انہیں بڑے تندور میں بھی رکھ کر خشک کیا جاتا ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/NurPhoto/D. Roszandi
بے بس سانپ
کھال اتارنے کے بعد اس میں لوہے کا ایک راڈ ڈال دیا جاتا ہے تاکہ ان کی جلد کو مناسب طریقے سے پھیلایا جا سکے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/NurPhoto/D. Roszandi
سانپوں کے ساتھ ظالمانہ سلوک
جانوروں کے حقوق کے لیے کام کرنے والی تنظیموں کے مطابق سانپوں کی کھال حاصل کرنے کے لیے ان سے انتہائی ظالمانہ سلوک کیا جاتا ہے، جسے ختم کرنے کی ضرورت ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/NurPhoto/D. Roszandi
منافع بخش کاروبار
سانپوں کے چمڑے سے بنی چیزیں مغربی ممالک میں تین تین لاکھ روپے تک بکتی ہیں لیکن انڈونشیا میں سانپ کے چمڑے سے بنی فی کس چیز کے لیے زیادہ سے زیادہ تین ہزار روپے ادا کیے جاتے ہیں۔
تصویر: picture-alliance/dpa/NurPhoto/D. Roszandi
گوشت اور انتڑیاں
سانپوں کا گوشت اور انتڑیاں بھی فروخت کر دی جاتی ہیں۔ جاپان اور چین میں سانپ کے گوشت کو پسند کیا جاتا جبکہ انتڑیوں کو ادویات سازی میں استعمال کیا جاتا ہے۔
تصویر: AP
11 تصاویر1 | 11
ٹونی ہیرسن کا کہنا تھا، ’’اس کے جسم پر سینکڑوں چچڑیاں تھیں۔ اسی وجہ سے وہ پانی میں تھا۔ سانپ انہیں ڈبونا چاہتا تھا۔‘‘ پکڑے جانے والے سانپ کو ’نائیک‘ کا نام دیا گیا ہے اور اسے پکڑنے کے بعد کرمبین وائلڈ لائف ہسپتال میں لے جایا گیا۔ ڈاکڑوں نے کئی گھنٹوں کی محنت کے بعد اس کی جلد سے 511 چچڑیوں کو الگ گیا۔
سنیک کیچر کے فیس بک پر جاری ہونے والے ایک بیان کے مطابق ابھی بھی کئی چھوٹی چچڑیاں اژدھے کی کھال سے چمٹی ہوئی ہیں لیکن ان کا علاج ادویات سے کیا جائے گا۔
یونیورسٹی آف کوئنزلینڈ کے پروفیسر اور ماہر طفیلیات اسٹیفن بارکر کا کہنا تھا کہ سانپوں کو چچڑیوں کے حملے کا سامنا کرنا پڑتا ہے لیکن یہ کیس منفرد تھا۔ ان کے مطابق شاید اس سانپ کا دفاعی نظام کمزور ہو چکا تھا، جس کی وجہ سے اسے اس صورتحال کا سامنا کرنا پڑا۔
چچڑیوں سے جانوروں کو متعدد بیماریاں لگ جاتی ہیں، جو بعدازاں ان کی موت کا سبب بنتی ہیں۔ اندازوں کے مطابق نائیک کو بھی طویل عرصے تک جانوروں کے ہسپتال میں رکھا جائے گا۔
ا ا / ع س
دنیا کے انوکھے اور ریکارڈ بنانے والے سانپ
بہت سے لوگ سانپوں سے ڈرتے ہیں لیکن بہت سے ان سے محبت بھی کرتے ہیں۔ کچھ بھی ہو، سانپ دلچسپ بھی ہیں اور ورسٹائل بھی۔ دنیا میں ایسے سانپ بھی ہیں، جو اُڑ سکتے ہیں۔ جانیے دنیا کے حیرت انگیز سانپوں کے بارے میں
تصویر: Frupus/nc
سب سے زیادہ زہریلا سانپ
شمالی آسٹریلیا میں پایا جانے والا ’اِن لینڈ ٹائی پین‘ نامی یہ سانپ دنیا میں سب سے زیادہ زہریلا سانپ ہے۔ سائنسدانوں کے مطابق یہ ایک مرتبہ ڈنگ مارنے پر جتنا زہر خارج ہوتا ہے، اُس سے تقریباً 100 لوگ ہلاک ہو سکتے ہیں۔ اس سانپ کا زہر اعصابی نظام، خون اور عضلات کو متاثر کرتا ہے۔
تصویر: picture-alliance/blickwinkel/R. Koenig
سب سے زیادہ جان لیوا
سانپوں کی دنیا میں سب سے زیادہ ہلاکتیں ایکس کاریناٹس نامی سانپ سے ہوئی ہیں۔ یہ انتہائی تیزی سے وار کرتا ہے اور اسی وجہ سے اسے سب سے زیادہ جان لیوا سانپ کہا جاتا ہے۔ اس کی آنکھیں بلی کی طرح چمکتی ہیں۔
تصویر: Frupus/nc
سب سے بڑا سانپ
گرین اناکونڈا کو دنیا میں سب سے بڑا سانپ تصور کیا جاتا ہے۔ جنوبی امریکا کے جنگلات میں پایا جانے والا یہ سانپ اندھیرے اور گہرے پانی کو پسند کرتا ہے۔ اس نسل کے کئی سانپ 29 فٹ تک لمبے ہوتے ہیں۔ یہ سانپ انتہائی طاقتور پٹھوں کا مالک ہوتا ہے۔
تصویر: picture-alliance/OKAPIA KG
گرین اناکونڈا سے بھی بڑا
ٹیٹانوبوا کے سامنے گرین اناکونڈا کی حیثیت چھوٹی پڑ جاتی ہے۔ یہ سانپ قبل از تاریخ کے دور میں ایک حقیقت ہوا کرتا تھا۔ ٹیٹانوبوا کی قدیم باقیات کولمبیا میں دریافت ہوئی تھیں۔ اندازوں کے مطابق 40 ملین سال پہلے یہ سانپ پانی کے کنارے رہتا تھا اور یہ تیرہ میٹر تک لمبا ہوتا تھا۔
تصویر: picture-alliance/dpa
چھوٹا ترین سانپ
دھاگے کی طرح کا بارباڈوس نامی یہ سانپ صرف دس سینٹی میٹر لمبا ہوتا ہے اور اس کی موٹائی ایک نوڈل جیتنی ہوتی ہے۔ یہ سانپ سن 2008ء میں کیریبین جزیرے بارباڈوس پر دریافت ہوا تھا۔
تصویر: picture-alliance/dpa
لالچی ترین سانپ
سانپوں کا نچلا جبڑا لچکدار ہوتا ہے اور یہ اپنے سائز سے دو گنا بڑے شکار کو نگل سکتے ہیں۔ لیکن بعض اوقات لالچ میں ان کی اپنی ہی موت واقع ہو جاتی ہے۔ یہ تصویر 2005ء میں فلوریڈا کے نیشنل پارک میں بنائی گئی تھی۔ اژدھے نے مگرمچھ کو نگلنے کی کوشش کی اور خود اس کا اپنا جسم پھٹ گیا۔
تصویر: picture-alliance/dpa/dpaweb
بھیس بدلنے کا ماہر
کیا یہ ایک پتا ہے؟ نہیں یہ گابون وائپر نامی سانپ ہے۔ یہ سانپ سوکھے پتوں کا روپ دھارنے میں ماہر ہے۔ سانپوں میں سب سے لمبے زہریلے دانت اس کے ہیں۔ اس کے دانت پانچ سینٹی میٹر تک لمبے ہوتے ہیں لیکن یہ سانپ کم ہی کسی کو نقصان پہنچاتا ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa Themendienst
چالاک سانپ
کنگ سنیک نامی یہ سانپ بالکل زہریلا نہیں ہے لیکن یہ دوسرے جانوروں کو اس بات کا علم نہیں ہونے دیتا۔ خطرے کے وقت یہ اپنی شکل و صورت بالکل ویسی ہی بنا لیتا ہے، جیسی کسی زہریلے سانپ کی ہوتی ہے تاکہ دوسروں کو یہ محسوس ہو کہ یہ خطرناک ہے۔
تصویر: picture-alliance/Eibner-Pressefoto
پانی اور خشکی کے بغیر گزارہ نہیں
ایسے سانپ پانی میں رہنا پسند کرتے ہیں اور ان میں سے کئی ایک تو انتہائی زہریلے ہوتے ہیں۔سمندری سانپ تین میٹر یعنی تقریبا دس فٹ تک لمبے ہو سکتے ہیں۔ سمندری سانپوں کی یہ نسل خشکی کے بغیر زندہ نہیں رہ سکتی کیوں کہ انہیں اپنی خوراک ہضم کرنے کے لیے پانی سے باہر آنا پڑتا ہے۔
تصویر: picture-alliance/blickwinkel/R. Dirscherl
اڑنے والے سانپ
یہ سانپ خود کو اس طرح پھیلاتا اور آگے کی طرف دھکا دیتا ہے کہ یہ ایک درخت سے دوسرے درخت تک اُڑتا ہوا جا سکتا ہے۔ اسی وجہ سے انہیں ’فلائنگ سنیک‘ کہتے ہیں۔ درخت پر یہ سانپ 30 میٹر اونچائی تک چڑھ جاتے ہیں۔