پانچ سینیٹروں سمیت گیارہ اہم امریکی شخصیات پر چینی پابندیاں
10 اگست 2020
چین نے امریکی سینیٹ کے پانچ ارکان سمیت گیارہ سرکردہ امریکی شخصیات پر پابندیاں لگا دی ہیں۔ بیجنگ نے یہ پابندیاں واشنگٹن کی طرف سے چینی حکام پر ہانگ کانگ میں کریک ڈاؤن کی وجہ سے لگائی گئی پابندیوں کے ردعمل میں لگائی ہیں۔
اشتہار
چینی دارالحکومت سے موصولہ رپورٹوں کے مطابق پیر دس اگست کے روز جن 11 امریکی شخصیات پر یہ پابندیاں لگائی گئیں، ان میں پانچ سینیٹرز کے علاوہ امریکی ایوان نمائندگان کا ایک رکن بھی شامل ہے۔
چینی وزارت خارجہ کے ترجمان ژاؤ لیجیان نے بتایا، ''چین نے چند ایسے امریکی شہریوں پر پابندیاں لگانے کا فیصلہ کیا ہے، جنہوں نے ہانگ کانگ سے متعلقہ امور میں برے رویے کا مظاہرہ کیا تھا۔‘‘
بیجنگ حکومت کا آج کا اقدام امریکا کے اس حالیہ عمل کا رد عمل ہے، جس پر چین نے شدید غصے کا اظہار کیا تھا۔ اس اقدام کے تحت امریکا نے چین کے خصوصی انتظامی علاقے ہانگ کانگ میں بیجنگ کی طرف سے کریک ڈاؤن کے باعث متعدد اعلیٰ چینی حکام پر پابندیاں لگا دی تھیں۔
گزشتہ جمعے کے روز اس بارے میں امریکی اعلان میں کہا گہا تھا کہ واشنگٹن حکومت نے ہانگ کانگ کی علاقائی حکومت کی چیف ایگزیکٹیو کیری لیم اور دس دیگر سرکردہ چینی حکام کے امریکا میں تمام ممکنہ اثاثے منجمد کر دیے تھے۔
یہ امریکی پابندیاں آج تک کا وہ سخت ترین اقدام ہے، جو واشنگٹن نے چین کے خلاف ہانگ کانگ میں نئے لیکن متنازعہ سکیورٹی قانون کی منظوری کے بعد کیا ہے۔ ان پابندیوں کا اعلان کرتے ہوئے واشنگٹن کی طرف سے کیری لیم اور دیگر دس اعلیٰ چینی اہلکاروں پر یہ الزام بھی لگایا گیا تھا کہ وہ ہانگ کانگ میں ''جمہوری عمل اور آزادی کے خلاف بیجنگ حکومت کی جابرانہ پالیسیوں پر عمل درآمد کے براہ راست ذمے دار ہیں۔‘‘
چین کی طرف سے سرکردہ امریکی شخصیات پر پابندیوں کا اعلان کرتے ہوئے بیجنگ میں وزارت خارجہ کے ترجمان ژاؤ لیجیان نے کہا، ''امریکا چینی حکام پر پابندیاں لگا کر چین کے داخلی معاملات میں انتہائی نوعیت کی بےجا مداخلت اور بین الاقوامی قانون کی شدید خلاف ورزی کا مرتکب ہوا ہے۔‘‘
چینی پابندیاں جن امریکی شہریوں پر لگائی گئی ہیں، ان میں چھ اراکین کانگریس بھی شامل ہیں۔ ان میں سے پانچ امریکی سینیٹ کے ارکان ہیں اور چھٹے ایوان نمائندگان کے ایک رکن ہیں۔ یہ سینیٹرز مارکو رُوبیو، ٹیڈ کروز، جاش ہالی، ٹام کوٹن اور پیٹ ٹومی ہیں جبکہ ایوان نمائندگان کے متاثرہ رکن کا نام کرس اسمتھ ہے۔
دیگر پانچ متاثرین انسانی حقوق کی تنظیم ہیومن رائٹس واچ کے ڈائریکٹر کینیتھ رَوتھ، امریکا کے نیشنل اینڈاؤمنٹ فار ڈیموکریسی کے صدر کارل گیرشمین، نیشنل ڈیموکریٹک انسٹیٹیوٹ کے صدر ڈیریک مچل، انٹرنیشنل ریپبلکن انسٹیٹیوٹ کے صدر ڈینیل ٹوائننگ اور فریڈم ہاؤس نامی امریکی تنظیم کے صدر مائیکل ابرامووِٹس ہیں۔
م م / ع ب (اے ایف پی، اے پی)
دنیا میں سب سے زیادہ گاڑیاں کہاں استعمال کی جاتی ہیں؟
کار ساز اداروں کی عالمی تنظیم کے اعداد و شمار کے مطابق یورپ اور بر اعظم امریکا میں قریب چار لاکھ، جب کہ ایشیا میں چار لاکھ چھتیس ہزار گاڑیاں رجسٹر کی گئیں۔ کن ممالک میں گاڑیوں کی تعداد زیادہ ہے؟ جانیے اس پکچر گیلری میں
تصویر: picture-alliance/dpa
۱۔ امریکا
دنیا میں سب سے زیادہ شہریوں کے پاس گاڑیاں امریکا میں ہیں۔ تعداد کے اعتبار سے ایک ہزار امریکی شہریوں میں سے 821 کے پاس گاڑیاں ہیں۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo/J. C. Hong
۲۔ نیوزی لینڈ
گاڑیوں کی تعداد کے اعتبار سے اس فہرست میں دوسرا نمبر نیوزی لینڈ کا ہے جہاں فی ایک ہزار نفوس 819 گاڑیاں پائی جاتی ہیں۔
تصویر: picture-alliance/Photoshot
۳۔ آئس لینڈ
تین ملین نفوس پر مشتمل یورپ کا جزیرہ ملک آئس لینڈ گاڑیوں کے تناسب کے اعتبار سے یہ یورپ میں پہلے اور دنیا میں تیسرے نمبر پر ہے جہاں فی ہزار شہری 796 گاڑیاں ہیں۔
تصویر: picture-alliance/ dpa
۴۔ مالٹا
چوتھے نمبر پر بھی ایک چھوٹا سا یورپی ملک مالٹا ہے اور یہاں فی ایک ہزار شہری 775 گاڑیاں بنتی ہیں۔
تصویر: picture-alliance/dpa/T. Schulze
۵۔ لکسمبرگ
یورپی ملک لکسمبرگ اس فہرست میں پانچویں نمبر پر ہے جہاں فی ایک ہزار نفوس 745 گاڑیاں ہیں۔
تصویر: DW/M. M. Rahman
۶۔ آسٹریلیا
چھٹے نمبر آسٹریلیا کا ہے جہاں ایک ہزار شہریوں میں سے 718 کے پاس گاڑیاں ہیں۔
تصویر: M. Dadswell/Getty Images
۷۔ برونائی دار السلام
چالیس لاکھ نفوس پر مشتمل اس ایشیائی ملک میں اکہتر فیصد (یعنی 711 گاڑیاں فی یک ہزار شہری) عوام کے پاس گاڑیاں ہیں۔ یوں وہ اس اعتبار سے مسلم اکثریتی ممالک اور ایشیا میں پہلے جب کہ دنیا میں ساتویں نمبر پر ہے۔
تصویر: Getty Images/AFP/R. Rahman
۸۔ اٹلی
اٹلی بھی اس عالمی درجہ بندی میں ٹاپ ٹین ممالک میں آٹھویں نمبر ہے جہاں فی ایک ہزار شہری 706 گاڑیاں ہیں۔
تصویر: AFP/Getty Images
۹۔ کینیڈا
کینیڈا میں ایک ہزار افراد میں سے 646 کے پاس گاڑیاں ہیں اور وہ اس درجہ بندی میں نویں نمبر پر ہے۔
تصویر: imago/imagebroker
۱۰۔ پولینڈ
پولینڈ میں فی ایک ہزار نفوس 628 گاڑیاں پائی جاتی ہیں اور یوں وہ یورپی یونین میں چوتھے اور عالمی سطح پر دسویں نمبر پر ہے۔
تصویر: picture alliance/NurPhoto/J. Arriens
جاپان
جاپانی گاڑیاں بھی دنیا بھر میں مشہور ہیں اور اس ملک کے اپنے ایک ہزار شہریوں میں سے 609 کے پاس گاڑیاں ہیں۔ یوں عالمی سطح پر جاپان تیرہویں نمبر پر ہے۔
تصویر: AFP/Getty Images/Y. Tsuno
جرمنی
جرمنی بھی گاڑیاں بنانے والے اہم ترین ممالک میں شمار ہوتا ہے لیکن فی ایک ہزار شہری 593 گاڑیوں کے ساتھ اس فہرست میں جرمنی سترہویں نمبر پر ہے۔
تصویر: Getty Images/AFP/T. Schwarz
روس
روس ہتھیاروں کی دوڑ میں تو اب دوبارہ نمایاں ہو رہا ہے لیکن اس فہرست میں وہ انچاسویں نمبر پر ہے اور یہاں فی ایک ہزار شہری گاڑیوں کی تعداد 358 بنتی ہے۔
اقتصادی طور پر تیزی سے عالمی طاقت بنتے ہوئے اس ملک میں ایک ہزار نفوس میں سے 118 کے پاس گاڑیاں ہیں۔ چین اس اعتبار سے عالمی درجہ بندی میں 89ویں نمبر پر ہے۔
تصویر: picture alliance/Imaginechina/J. Haixin
بھارت
آبادی کے اعتبار سے دنیا کے اس دوسرے سب سے بڑے ملک میں فی ایک ہزار شہری 22 گاڑیاں ہیں اور عالمی درجہ بندی میں بھارت 122ویں نمبر پر ہے۔
تصویر: Getty Images/AFP/I. Mukherjee
پاکستان
پاکستان اس فہرست میں ایک سو پچیسویں نمبر پر ہے اور کار ساز اداروں کی عالمی تنظیم کے اعداد و شمار کے مطابق یہاں فی ایک ہزار شہری 17 گاڑیاں ہیں۔