دنیا کے سب سے بڑے آن لائن نیٹ ورک فیس بک کو صارفین کے ڈیٹا سے متعلق پھر شرمندگی کا سامنا کرنا پڑا ہے۔ فیس بک کے بیانات کے مطابق ہیکرز کے ایک نئے حملے سے اس کے قریب پچاس ملین یا پانچ کروڑ صارفین کے اکاؤنٹ متاثر ہوئے ہیں۔
اشتہار
فیس بک نے عالمی وقت کے مطابق جمعہ اٹھائیس ستمبر کو رات گئے جاری کردہ اپنے ایک بیان میں اس سائبر حملے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ ہیکنگ کے فوری بعد اس نیٹ ورک کے اس حصے کی تکنیکی کمزوری کا فوری تدارک کر دیا گیا، جہاں سے ہیکر غیر قانونی طور پر اس نیٹ ورک کے صارفین کے ڈیٹا تک رسائی حاصل کرنے میں کامیاب ہوئے تھے۔
نیوز ایجنسی روئٹرز کے مطابق فیس بک نے بتایا کہ اس کے تکنیکی ماہرین نے صارفین کے ڈیٹا سے متعلق اس نقص کا پتہ تین روز پہلے چلایا تھا اور اس کا علم ہونے کے بعد معاملے کی سنجیدگی کے پیش نظر فوری طور پر امریکی محکمہ انصاف کو بھی اس معاملے کی اطلاع دے دی گئی تھی۔
فیس بک کے ہیڈ کوارٹرز امریکی ریاست کیلی فورنیا میں ہیں اور سائبر سکیورٹی کے حوالے سے اس پر امریکی قوانین کا اطلاق ہوتا ہے۔
اس سوشل میڈیا نیٹ ورک کی طرف سے مزید بتایا گیا، ’’ہیکرز نے فیس بک نیٹ ورک کی کارکردگی میں ایک ایسی کمزور جگہ کا پتہ چلا لیا تھا، جہاں سے وہ قریب 50 ملین یا پانچ کروڑ صارفین کے اکاؤنٹس کے ’ٹوکنز‘ تک رسائی حاصل کرنے میں کامیاب ہو گئے تھے۔
اس کا مطلب یہ ہے کہ ان ہیکرز کو یہ موقع مل گیا تھا کہ وہ غیر قانونی طور پر ان کروڑوں صارفین کے اکاؤنٹس اور ان کے پروفائل بالکل ایسے ہی دیکھ سکتے تھے، جیسے لاگ اِن کرنے کے بعد خود یہ صارفین دیکھ سکتے تھے۔
میں جانتا تھا کہ میں پر کشش ہوں: ارشد خان
نیلی آنکھوں والے خوبرو پاکستانی چائے فروش ارشد خان کی زندگی اُس وقت بدل کر رہ گئی جب رواں ہفتے سوشل میڈیا پر گردش کرنے والی اُس کی ایک تصویر نے دنیا بھر میں لوگوں کی توجہ حاصل کر لی۔
تصویر: Reuters/F. Mahmood
انسٹا گرام پر ارشد خان کی تصویر شائع ہوتے ہی شہرت کی دیوی اُس پر مہربان ہو گئی
سوشل میڈیا پر تصویر کی اشاعت نے ارشد خان کو جہاں ایک طرف راتوں رات شہرت کے آفاق پر پہنچا دیا وہیں طبقاتی فرق اور پاکستانی معاشرے میں پشتونوں کے مقام پر بحث کا آغاز بھی ہوا۔
تصویر: Reuters/F. Mahmood
مجھے پتہ تھا کہ میں خوبرو ہوں
ارشد خان نے خبر رساں ادارے ایف پی سے گفتگو کرتے ہوئے کہا،’’ یہ میرے لیے بے پناہ حیرت کا مقام تھا۔ میں جانتا تھا کہ میں پر کشش ہوں لیکن غربت آپ کو کچھ کرنے کے قابل نہیں چھوڑتی۔‘‘
تصویر: Reuters/F. Mahmood
خان کی آنکھیں بولتی ہیں
انسٹا گرام پر پوسٹ کی گئی خان کی بے تحاشا مقبولیت حاصل کرنے والی تصویر میں اُس کی نیلگوں سبز آنکھیں کیمرے سے دوستی کرتی نظر آتی ہیں۔
تصویر: Getty Images/AFP/F. Naeem
خوبصورتی کی علامت
اٹھارہ سالہ ارشد خان کی سوشل میڈیا پر شائع ہونے والی تصویر چودہ اکتوبر سے آج اکیس اکتوبر تک ہزاروں بار شیئر کی جا چکی ہے۔ تاہم سوشل میڈیا پر یہ بحث بھی ہو رہی ہے کہ کیا مالی طور پر کمزور انسان کو ’خوبصورتی کی علامت‘ بنا کر پیش کرنا درست ہے؟
تصویر: dawn.com
4 تصاویر1 | 4
ساتھ ہی فیس بک کی طرف سے یہ بھی کہا گیا، ’’اصولی طور پر یہ ہیکرز ان صارفین کے کروڑوں اکاؤنٹس تک رسائی حاصل کرنے میں کامیاب ہو گئے تھے تاہم ابھی تک یہ واضح نہیں کہ آیا انہوں نے اس رسائی کے بعد صارفین کے اس ڈیٹا کو باقاعدہ طور پر دیکھا بھی یا اس کا کوئی غلط استعمال بھی کیا۔‘‘
خبر رساں ادارے اے ایف پی نے فیس بک انتظامیہ کے اسی بیان کا حوالہ دیتے ہوئے لکھا ہے کہ اس بارے میں بھی کوئی تکنیکی شواہد یا ثبوت نہیں ملے کہ آیا ہیکرز نے ان پانچ کروڑ صارفین کے فیس بک اکاؤنٹس سے ان کے نجی پیغامات بھی دیکھے یا پڑھے تھے۔
اس بارے میں فیس بک کے بانی اور سربراہ مارک زکربرگ نے جلدی میں بلائی گئی ایک ٹیلی پریس کانفرنس میں بتایا، ’’ہمیں ابھی تک یہ علم نہیں کہ اس ہیکنگ اور سائبر حملے کے پیچھے کون سے عناصر کار فرما تھے۔‘‘
م م / ع ت / روئٹرز، اے ایف پی
ایرانی خواتین کا حجاب کے خلاف انوکھا احتجاج
ایرانی سوشل میڈیا پر کئی ایرانی خواتین نے اپنی ایسی تصاویر پوسٹ کیں، جن میں وہ حجاب کے بغیر عوامی مقامات پر دکھائی دے رہی ہیں۔
تصویر: privat
یہ ایرانی خواتین کسی بھی عوامی جگہ پر اپنا حجاب سر سے اتار کر ہوا میں لہرا دیتی ہیں۔
تصویر: picture alliance /abaca
حجاب کے خاتمے کی مہم گزشتہ برس دسمبر سے شدت اختیار کر چکی ہے۔
تصویر: picture alliance/abaca
اس مہم کے ذریعے حکومت سے لازمی حجاب کے قانون کے خاتمے کا مطالبہ کیا جا رہا ہے۔
تصویر: picture alliance/abaca
1979 کے اسلامی انقلاب کے بعد سے خواتین کے لیے سر ڈھانپنا اور لمبا کوٹ یا عبایا پہننا لازمی ہے۔
تصویر: privat
اس قانون کی خلاف ورزی پر کسی بھی خاتون یا لڑکی کو ہفتوں جیل میں رکھا جا سکتا ہے۔
تصویر: privat
ایرانی حکام کے مطابق یہ ’پراپیگنڈا‘ غیر ممالک میں مقیم ایرانیوں نے شروع کیا۔
تصویر: privat
ایران میں ایسی ’بے حجاب‘ خواتین کو گرفتار کرنے کا سلسلہ بھی جاری ہے۔
تصویر: privat
صدر روحانی کا کہنا ہے کہ عوام کی طرف سے تنقید نظرانداز نہیں کی جا سکتی۔
تصویر: privat
صدر روحانی نے ایک سرکاری رپورٹ بھی عام کر دی، جس کے حجاب کے قانون کی مخالفت میں اضافہ ہوا ہے۔
تصویر: privat
اس رپورٹ کے مطابق قریب پچاس فیصد ایرانی عوام لازمی حجاب کے قانون کی حمایت نہیں کرتے۔