پانی سے ہائیڈروجن کے حصول کا نیا طریقہ
6 فروری 2009اگر اس سلسلے میں بڑی کامیابی سامنے آ جاتی ہے تو توانائی کی انسانی ضروریات کا سستا اور آلودگی سے پاک حصول ممکن ہو جائے گا۔
سائنسدانوں کا خیال ہے کہ پانی کے مالیکیول کی تقسیم کے لئے الیکٹرونز کے علاوہ مخصوص شکل کی ایلومینیم قلموں کے ذریعے بھی ہائیڈروجن کو آکسیجن سے علیحدہ کیا جا سکتا ہے۔
پانی دو عناصر ہائیڈروجن اور آکسیجن کا مجموعہ ہے۔ اس کے ایک مالیکیول میں دو ہائیڈروجن اور ایک آکسیجن ایٹم شامل ہوتے ہیں جو آپس میں شراکتی بند کے ذریعے جڑے ہوتے ہیں۔ آکسیجن ایٹم کا حجم اور نیوکلیائی قوت ہائیڈروجن کے مقابلے میں زیادہ ہوتی ہے جس کی وجہ سے شراکتی بانڈ ہونے کے باوجود پانی کے مالیکیول میں آکسیجن کے ایٹم پر جزوی منفی اور ہائیڈروجن کے ایٹم پر جزوی مثبت چارج ہو تا ہے جس کی بنا پر برقی رو پانی سے بآسانی نہ سہی مگر گزر جاتی ہے۔
ہائیڈروجن ایک آتش گیر عنصر ہے اور ہوا کی موجودگی میں بہت تیزی سے جلنے کی صلاحیت کا حامل ہے جب کہ آکسیجن جلنے میں مدد دینے والا عنصر ہے۔ عمومی طور پر پانی کے مالیکیول کو توڑنے کے لئے آئنی بند کا طریقہ اپنایا جاتا ہے ۔ پانی کے مالیکیول میں آکسیجن اور ہائیڈروجن کے درمیان مضبوط کوویلنٹ بانڈ کی موجودگی میں اس کے مالیکیول کوتوڑنے کے لئے خود زبردست توانائی درکار ہوتی ہے۔
پانی کے مالیکیول کو توڑنے کے لئےعمومی طور پر پانی میں کسی دوسرے عنصر جو ہائڈروجن کے مقابلے میں آکسیجن سے زیادہ عمل پزیر ہو کر زیادہ الیکٹرونی رغبت کا حامل ہو، ملایا جاتا ہے۔ تیزرفتار عامل عنصر مثلا سوڈیم کو پانی میں ڈالا جائے تو اس عمل میں آکسیجن، ہائڈروجن ایٹموں کو تیزی سے چھوڑتی ہے اور مالیکیولوں کے اس ٹوٹنے کے عمل میں ہائڈروجن ہوا سے رگڑ کھا کر بھڑک اٹھتی ہے جو سوڈیم کی زیادہ مقدار ہونے کی صورت میں زبردست دھماکے کا باعث بھی ہو سکتی ہے۔
جدید تحقیق میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ ایلومینیم دھات کی تعامل کی خصوصیات برقی کی بجائے قلمی ہیں سو ایلومونیم کے ذریعے پانی کے مالیکیول کو بغیر توانائی داخل کئے تقسیم کیا جا سکتا ہے جس کے ذریعے حاصل ہونے والی ہائڈروجن بطور ایندھن استعمال کی جاسکتی ہے۔
امریکی ریاستوں پینسیلووینیا کی ریاستی یونیورسٹی اور ورجینیا کی کامن ویلتھ یونیورسٹی کی مشترکہ تحقیقی رپورٹ میں سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ اب تک کی تحقیقات سے لگ رہا تھا کہ ایلومونیم کی الیکٹرونک خصوصیات ہی اس کے تعاملی نظام کو کنٹرول کرتی ہیں مگر نئی تحقیق سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ ایلومینیم کی تعاملی قوت کا انحصار اس کی الیکٹرونی خصوصیات کی بجائے اس عنصر کی قلموں میں ایٹموں کی ترتیب پر ہے۔ سائنسدانوں کا خیال ہے کہ اس طریقے سے ایلومینیم کو پانی میں آکسیجن سے تعامل کرا کے ہائیڈروجن کا حصول آسان ہو گیا ہے۔ اس تعامل کے لئے ایلومونیم کی قلموں میں ایٹموں کی مخصوص ترتیب کے حوالے سے سائنسدان اس طریقے کو سائنس میں ایک نئے میدان سے تعبیر کر رہے ہیں۔
قلموں میں ایٹموں کی ترتیب کے علم کو ’نینوسکیل عمل انگیز‘ کہا جاتا ہے۔ اس علم کے ذریعے قلموں میں ایٹموں کی ترتیب تبدیل کی جاتی ہے۔ سائنسدانوں کا خیال ہے کہ اس طریقے سے صرف پانی نہیں بلکہ دیگر مالیکولوں میں پائے جانے والے بانڈز کو توڑنا بھی ممکن ہو جائے گا۔