1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

پانی صاف کرنے کی سادہ اور ماحول دوست نئی مشين

29 اگست 2011

دنيا بھر کے خاص طور پر دور افتادہ علاقوں ميں 800 ملين سے زائد انسان پينے کے صاف پانی سے محروم ہيں۔ گندے پانی سے مختلف موذی بيمارياں پيدا ہوتی ہيں، مثلاً ہیضہ، ٹائيفائڈ، يرقان اور اسہال وغیرہ۔

گيمبيا ميں نئی فلٹر مشين کے طريقہء استعمال کی وضاحت
گيمبيا ميں نئی فلٹر مشين کے طريقہء استعمال کی وضاحتتصویر: Autarcon

 اقوام متحدہ کے بچوں کے امدادی ادارے يونيسیف کے مطابق ان امراض کے ہاتھوں دنيا ميں روزانہ تقريباً 5000 بچے موت کا شکار ہو رہے ہيں۔ ان کی سالانہ تعداد 15 لاکھ سے بھی زيادہ ہے۔ اب جرمن سائنسدانوں کو پانی کی صفائی کے لیے ايک نئی قسم کی فلٹر مشين تيار کرنے ميں کاميابی ہوئی ہے، جو اب تک کی مشينوں سے بہتر ہے۔

جرمن شہر کاسل سے تعلق رکھنے والے سائنسدانوں نے اپنی ايجاد کو قابل فروخت بنانے کے ليے Autarcon کے نام سے ايک فرم قائم کر لی ہے۔ اُن کی فرم کو اب تک کئی انعامات بھی مل چکے ہيں۔ ان ميں عالمی شمسی توانائی کی معيشت کا اس سال کا انٹر سولر ايوارڈ بھی شامل ہے، جو اس فرم کو ميونخ ميں ہونے والے دنيا کے سب سے بڑے سولر انرجی ميلے ميں ديا گيا: ’’آؤٹارکون نے ايک قابل اعتماد مشين ايجاد کی ہے۔ اس کی مدد سے پانی نکالا، فلٹر کيا اور جراثيم سے پاک کيا جا سکتا ہے۔ اس کی تکنيک بہت سادہ ہے۔ جيوری کے خيال ميں يہ طريقہ مثالی اور ماحولياتی تحفظ کے لحاظ سے بہت ہی کارآمد ہے۔ اسی ليے آؤٹارکون کو اس سال کے انعام کے ليے چنا گيا ہے۔‘‘

سب سے بڑے عالمی شمسی ميلے ميں آؤٹارکون کا اسٹينڈتصویر: DW

پانی کو جراثيم سے صاف کرنے کی نئی مشين ايجاد کرنے والے جرمن محققين نے ميونخ کے اس بڑے ميلے ميں انعام خوشی خوشی وصول کيا۔ اس چھوٹی اور نئی فرم کو اميد ہے کہ انٹرسولر ايوارڈ ملنے سے وہ عالمی توجہ کا اور بھی زيادہ مرکز بن جائے گی اور اس طرح  دنيا بھر ميں يہ مشين برآمد کرنے کی راہ کھل جائے گی۔

فرم آؤٹارکون اب تک پاکستان، برازيل اور گیمبيا ميں اپنے پانی صاف کرنے کے پلانٹ کی افاديت اور کارکردگی کا ثبوت فراہم کر چکی ہے۔ فرم کو انعام دينے والی بين الاقوامی جيوری کے مطابق يہ سادہ اور بہت سوچ سمجھ کر بنايا جانے والا پلانٹ کثير آبادی والے علاقوں کے ليے خاص طور پر اچھا ہے۔ اس کی مدد سے دنيا کے ديہی علاقوں ميں لاکھوں افراد کنؤوں، کھلے تالابوں، نديوں اور درياؤں کے پانی کو جراثيم سے پاک کر کے استعمال کر سکتے ہيں۔

فرم آؤٹارکون کے تحفظ ماحول کے انجينئر فلپ اوٹر اس پروجيکٹ کے رابطہء کار ہيں: ’’اس پلانٹ ميں ايک پمپ، سولر اليکٹرانک آلات اور ايک کنٹرول پينل ہے۔ کنٹرول پينل برقی آبپاشی کے ذريعے پانی کو فلٹر کرتا ہے۔ ہم برقپاشی کے دوران کلورين تيار کرتے ہيں اور اس کلورين کو حاصل کرنے کے ليے ہم پانی ميں موجود نمک کو استعمال کرتے ہيں۔ اس ليے ہميں کسی کيميکل کی ضرورت بھی نہيں پڑتی۔‘‘

برقپاشی کے ذريعے کلورين بنا کر پانی کو کسی اور مادے کے بغير مستقل صاف رکھنے کی مشينتصویر: autarcon

اس طرح پانی خود اپنی کلورين کے ذريعے جراثيم سے صاف ہو جاتا ہے اور صاف ہی رہتا ہے۔ اس طرح پانی کو جرثيم سے پاک اور محفوظ رکھنے کے ليے کسی اضافی کيميکل کی ضرورت نہيں پڑتی۔

اس کے علاوہ يہ پلانٹ اس ليے بھی خود کفيل ہے کيونکہ يہ ہر جگہ شمسی بجلی کی مدد سے چلايا جا سکتا ہے۔ سولر اليکٹرانک آلات پمپ اور برقپاشی کے ليے درکار بجلی فراہم کرتے ہيں۔ يہ پلانٹ 70 ميٹر تک گہرے کنويں سے پانی نکال سکتا ہے اور روزانہ 2500 لٹر تک پينے کا صاف پانی تيار کر سکتا ہے۔ اگراس ميں مزيد سولر اليٹرانک آلات لگا ديے جائيں تو يہ پلانٹ ايک چھوٹے سے گاؤں کے ليے پينے کا پانی فراہم کر سکتا ہے۔

اس مشين کی صفائی بھی سادہ اور آسان ہے اور اس کے ليے ٹوتھ برش اور ليموں کا رس کافی ہوتے ہيں۔

اس مشين کو خاص طور پر کاسل يونيورسٹی کے شمسی توانائی کے انسٹيٹيوٹ ميں ايجاد کيا گيا اور وہيں برسوں تک اس کی آزمائش بھی کی جاتی رہی۔ اس سلسلے ميں ہدف يہ تھا کہ ترقی پذير ملکوں کے ليے پانی صاف کرنے کی ايک ايسی مشين ايجاد کی جائے، جس ميں گھسنے اور خراب ہو جانے والے آلات نہ ہوں، جو بيٹری کے بغير بھی کام کر سکے اور جسے غير تربيت يافتہ عملہ بھی چلا سکے۔

رپورٹ: گيرو روئٹر / شہاب احمد صديقی

ادارت: مقبول ملک

 

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں
ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں