1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

پانی پر سياست و جنگ: چين اور بھارت کے نئے ارادے کيا ہيں؟

1 دسمبر 2020

بر اعظم ايشيا ميں کئی مقامات پر سياسی حريف ممالک کی جانب سے درياؤں پر ڈيم کی تعمير کشيدگی ميں اضافے کا سبب بن رہی ہے۔ اب بھارت اور چين نے دريائے برہم پتر پر ڈيمز تعمير کرنے کے منصوبے بنا ڈالے ہيں۔

Bangladesch Facharbeiter im Mangrovensumpf Sundarbans
تصویر: DW/M. Zahidul Haque

بھارتی حکام دريائے برہم پتر کے ايک حصے پر دس گيگا واٹ کا ايک ہائیڈرو پاور پلانٹ تعمير کرنے کا منصوبہ بنا رہے ہيں۔ بظاہر يہ منصوبہ چين کی جانب سے بھی دريائے برہم پتر پر ڈيم کی تعمير کے ارادوں کے رد عمل ميں ترتيب ديا جا رہا ہے۔ بھارتی حکام کو شبہ ہے کہ چينی منصوبے کی تکميل آسام ميں پانی کی قلت يا پھر سيلابی ريلوں کا سبب بن سکتی ہے۔ 

 دريائے برہم پتر کيوں اتنا اہم؟

دريائے برہم پتر تبت کے جنوب مغرب سے شروع ہوتا ہے اور جنوب کی سمت ميں ڈیڑھ سو میل تک بھارتی رياست آسام میں بہتا ہے۔ آسام اور پھر بنگلہ دیش سے ہوتا ہوا يہ دریائے گنگا میں مل جاتا ہے اور خلیج بنگال میں جا گرتا ہے۔ برہم پتر کو تبت ميں تسانگ پو اور بھارت ميں دیہانگ کے نام سے جانا جاتا ہے۔ يہ ایک اہم آبی روٹ  تو ہے ہی ليکن بھارت کے ليے اس کی اہميت اس ليے بھی زيادہ ہے کيوں کہ ہندو اسے مقدس خیال کرتے ہیں۔

يوم آزادی پر مودی کی تقرير، پاکستان اور چين کو سخت پيغام

چينی جے ٹوئنٹی زيادہ طاقتور يا بھارت کو دیے گئے نئے رافال: کون بازی لے جائے گا؟

بھارت ميں پانی کی ترسيل سے متعلق وزارت کے ايک سينئر اہلکار ٹی ايس مہرا کا کہنا ہے، وقت کی ضرورت ہے کہ اروناچل پرديش ميں ايک بڑا ڈيم تعمير کيا جائے تاکہ چينی اقدامات سے پڑنے والے منفی اثرات سے نمٹنا جا سکے۔‘‘ انہوں نے مزيد بتايا کہ ان کا منصوبہ حکومتی سطح پر زير غور ہے۔ مہرا کا کہنا ہے کہ بہت بڑا ڈيم پانی ذخيرہ کرنے کا کام کرے گا تاکہ اگر چين ڈيم بنا بھی ليتا ہے اور بھارت کی طرف پانی کے بہاؤ کو متاثر کرنے کی کوشش کرتا ہے، تو يہ بھارتی ڈيم ايسی صورتحال سے نمٹ سکے۔

بھارت چين کشيدگی کا پس منظر

رواں سال لداخ ميں جھڑپوں کے بعد سے چين اور بھارت کے تعلقات کافی کشيدہ ہيں۔ چند سياسی مبصرين کا کہنا ہے کہ برہم پتر پر ڈيم کی تعمير سے اس کشيدگی ميں اور اضافہ ہو گا۔ چينی بھارتی تعلقات پر مہارت رکھنے والے براہما چيلانے کے مطابق بھارت کو علاقائی سطح پر ہماليہ ميں چينی جارحيت کا سامنا ہے اور پانی کے معاملے ميں بھی چين کی پيش قدمی متنازعہ ہے۔ ان کے بقول يہ پيش رفت اس بات کا ثبوت ہے کہ پانی پر بھی جنگيں ہوتی ہيں۔

چين نے اسی ہفتے پير کو اس امر کی تصديق کی کہ برہم پتر کے ايک حصے پر ساٹھ ميگا واٹ کا ايک ہائیڈرو پاور پلانٹ بنايا جا سکتا ہے۔

ايشيا کے کئی ملکوں ميں درياؤں پر ڈيموں کی تعمير ايک اہم سياسی مسئلہ ہے۔ متنازعہ تعميرات علاقائی سطح پر اضافی کشيدگی کا سبب بن رہی ہے۔ چين پر دريائے ميکونگ پر بھی متنازعہ ڈيم تعمير کرنے کا الزام ہے، جس سے ناقدين کا الزام ہے کہ خطے ميں خشک سالی بڑھ رہی ہے۔ بيجنگ ان الزامات کو مسترد کرتا ہے۔

ع س / ع ب (روئٹرز) 

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں