1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

پانی کا مسئلہ، عالمی بینک کردار ادا کرے، قریشی

25 ستمبر 2018

پاکستانی وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہےکہ بھارت کی جانب سے سندھ طاس معاہدہ کی خلاف ورزی پر پاکستان نے بروقت رجوع کیا ہے۔ ان کے بقول تاہم ورلڈ بینک کی بے جا تاخیر کشن گنگا ڈیم کی تکیمل کا باعث بنی۔

تصویر: Pakistan Embassy/Washington

اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کےسالانہ اجلاس کے حاشیے میں شاہ محمود قریشی نے عالمی بینک کے صدر جم ینگ کم سے ملاقات کی۔ اس ملاقات میں توجہ سندھ طاس معاہدے پر عملدرآمد کے لیے عالمی بینک کا بطور منتظم یا ثالث کردار تھا۔ ملاقات میں شاہ محمود قریشی کشن گنگا اور ریٹل منصوبے پر پاکستان کے موقف کی کھل کر وضاحت کی۔

 وزیر خارجہ قریشی کا کہنا تھا کہ بھارت کی جانب سے معاہدے کی خلاف ورزی پر پاکستان کو بھی مغربی دریاؤں پر خصوصی حقوق حاصل ہوگئے ہیں، ’’یہ کروڑوں افراد کی زندگیوں کا معاملہ ہے۔ اسے سیاست کی نظر نہیں ہونا چاہیے‘‘۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ مسئلہ بہت گھمبیر ہوتا جارہا ہے اور پاکستان اس سے بری طرح متاثر ہوگا۔ ان کے بقول لہذا ورلڈ بینک کو چاہیے کہ وہ ثالث کا کردار ادا کرے۔ اس موقع پر ورلڈ بینک کے سربراہ نے اس سلسلے میں ایک اور کوشش کی یقین دہانی کرائی ہے۔

تصویر: Pakistan Embassy/Washington

معروف دفاعی تجزیہ نگا اکرام سہگل نے ڈی ڈبلیو سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ شاہ محمود قریشی ایک کہنہ مشق سفارت کار ہیں اور ان کا وزیر خارجہ ہونا پاکستان کے لیے خوش آئند ہے، ’’ورلڈ بینک سے رجوع کرنا درست قدم ہے کیونکہ پاکستان بہت عرصے سے اس مسئلہ کے حل کے لیے کوشاں ہے، لیکن بھارتی رویے کے باعث خطے کے کروڑوں لوگوں کی زندگیاں خطرے میں ہیں۔‘‘ 

 انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان کی نئی حکومت کو اقتدار میں آئے ابھی زیادہ عرصہ نہیں ہوا، ’’ماضی میں پاکستانی خارجہ پالیسی بے سمت تھی لہذٰا سب سے پہلے خارجہ پالیسی کی سمت کا تعین کرنا ہوگا۔ جبکہ امریکا سے تعلقات کے لیے مربوط سفارتکاری اور لابنگ بہت ضروری ہے تاکہ امریکا پر اپنا موقف واضح انداز میں کھل کر بیان کیا جاسکے۔‘‘

اکرام سہگل نے مزید کہا کہ پاکستان اور امریکا کے تعلقات عدم اعتماد کے باعث اتار چڑھاؤ کا شکار رہتے ہیں اور یہ عدم اعتماد دونوں جانب ہے۔

تصویر: Pakistan Embassy/Washington

دوسری جانب خارجہ امور کی ماہر ڈاکٹر ہما بقائی کہتی ہیں کہ پانچ برس سے پاکستان کی خارجہ پالیسی فیس لیس اور وائس لیس تھی لیکن شاہ محمود قریشی کو لوگ جانتے ہیں اور وہ پہلے بھی بطور وزیر خارجہ موثر کردار ادا کرچکے ہیں، ’’ اب توقع ہے کہ پاکستان کو عالمی تنہائی سے نکالنا ممکن ہو پائے گا۔‘‘

اس سے قبل واشنگٹن میں امریکی کانگریس کے رکن جو ولسن سے ملاقات میں وزیر خارجہ قریشی کا کہنا تھا کہ پاکستان امریکا سے باہمی احترام اور اعتماد کے تحت وسیع تعلقات کا خواہاں ہے، ’’پاکستان نے دہشتگردی کے خلاف جنگ میں کامیابی کے لیے انسانی جانوں کی صورت میں بھاری قیمت ادا کی ہے۔‘‘ اس موقع پر کانگریس مین جو ولسن نے انتخابات میں تحریک انصاف کی کامیابی پر مبارکباد دی۔ انہوں نے خطے میں مشترکہ مفادات کے حصول کے لیے دونوں ممالک کے تعلقات کو مزید مستحکم کرنے کی ضرورت پر بھی زور دیا۔

 

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں
ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں