پاپائے روم، ادیان کے درمیان مکالمت کے لیے عرب دنیا میں
3 فروری 2019کیتھولک مسیحیوں کے روحانی پیشوا پوپ فرانسس نے آج اتوار تین فروری سے خلیجی ریاست متحدہ عرب امارات کا تین روزہ دورہ شروع کر دیا ہے۔ اس مسلم اکثریتی جزیرہ نما عرب کا ان کا یہ پہلا دورہ ہو گا۔ پاپائے روم اس خلیجی ریاست میں مذاہب کے مابین مکالمت کی ایک تین روزہ بین الاقوامی کانفرنس میں شرکت کریں گے۔
پوپ فرانسس کو ادیان کے درمیان مکالمت کی کانفرنس میں شرکت کی دعوت متحدہ عرب امارات کی مجلسِ حکماء مسلمین نے دی ہے۔ اس مجلس کی کوشش ہے کہ دنیا میں سخت عقیدے کے مذہب کے مقابلے میں اعتدال پسند اسلام کا تشخص اجاگر کیا جائے، جس میں برداشت اور ادیان کے درمیان باہمی تعلق کو فروغ دیا جا سکے۔
وہ اس کانفرنس کے حاشیے میں جامعہ الازہر کے سربراہ امام شیخ احمد الطیب سے بھی خصوصی ملاقات کریں گے۔ خلیجی ریاست میں کیتھولک مسیحی عقیدے کے پیشوا اور مصری سنی اسلام کے سرکردہ عالم کے درمیان یہ پانچویں ملاقات ہو گی۔ دبئی پہنچنے سے قبل پاپائے روم نے شیخ احمد طیب کو اپنا دوست اور بھائی قرار دیا تھا۔
خلیجی ریاست میں قیام کے دوران پوپ فرانسس اور امام جامعہ الازہر متحدہ عرب امارات کے حکومتی ادارے ’لقا اخوت انسانیت‘ (Human Fraternity Meeting) کے ایک خصوصی اجلاس سے مشترکہ طور پر خطاب کریں گے۔ اس ادارے میں مسلمان اور مسیحی نمائندوں کے علاوہ یہودی، ہندو مت، بدھ مت کے ماننے والے بھی شامل ہیں۔ کیتھولک عقیدے کے علاوہ دوسرے مسیحی فرقوں کے بھی نمائندے اس تنظیم کا حصہ ہیں۔
پوپ اپنے دورے کے آخری روز ابوظہبی کے زید اسپورٹس سٹی میں ایک عوامی دعائیہ عبادت سے بھی خطاب کریں گے۔ اندازہ ہے کہ اس مذہبی تقریب میں ایک لاکھ سے زائد مسیحی افراد شریک ہوں گے۔ عرب دنیا کے اس جزیرہ نما پر کیتھولک مسیحیوں کی تعداد چھبیس لاکھ کے لگ بھگ ہے۔
پوپ فرانسس کے دورے کے حوالے سے متحدہ عرب امارات کے وزیر ثقافت شیخ نہیان بن مبارک النہیان نے پوپ فرانسس کی آمد سے قبل نیوز ایجنسی ایسوسی ایٹڈ پریس کے ساتھ گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اُن کی وزارت کی ذمہ داریوں میں برداشت کے عنصر کو فروغ دینا اور ادیان و ثقافت کو رابطے کے پل سے جوڑنا بھی شامل ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اُن کی وزارت یہ کوشش بھی ہے کہ ریاست میں ہر مذہب کے افراد کو یقین و احساس دلایا جائے کہ وہ محفوظ اور احترام سے زندگی بسر کرسکتے ہیں۔