1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

پاپائے روم اسرائیل کے ’تاریخی‘ دورے پر

ندیم گِل26 مئی 2014

کیتھولک مسیحیوں کے روحانی پیشوا پوپ فرانسس آج مشرقِ وسطیٰ کے دورے کے آخری روز اسرائیلی رہنماؤں سے ملاقات کر رہے ہیں۔ وہ ہولوکوسٹ میں قتل ہونے والے یہودیوں کو خراجِ عقیدت بھی پیش کریں گے۔

تصویر: Reuters

اردن اور فلسطینی علاقوں کے دورے کے بعد پاپائے روم اتوار کو اسرائیل پہنچے۔ اس سے قبل انہوں نے بیت الحم اور یروشلم کو تقسیم کرنے والی دیوار کے پاس دُعا بھی کی۔

خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق پیر کو وہ اپنے دورے کا آخری دِن یروشلم میں گزاریں گے جس پر مذہبی اور سیاسی موضوعات حاوی رہیں گے۔ وہ دنیا میں انتہائی نازک خیال جانے والے بعض مقامات پر بھی حاضری دیں گے۔

پوپ فرانسس نے اپنے اس دورے کے موقع پر مشرقِ وسطیٰ کے طویل تنازعے کے خاتمے پر بھی زور دیا ہے۔ انہوں نے اسرائیلی اور فلسطینی صدور کو آئندہ ماہ ویٹی کن کے دورے کی دعوت بھی دی ہے تاکہ وہ امن کے لیے دُعا میں ان کے ساتھ شریک ہوں۔

اسرائیلی صدر شمعون پیریز اور ان کے فلسطینی ہم منصب محمود عباس، دونوں نے ہی پاپائے روم کی ہی دعوت قبول کر لی ہے۔ پوپ مشرقِ وسطیٰ کے دورے کے موقع پر اتوار کو اچانک بیت الحم کی اس دیوار کے پاس پہنچے جسے فلسطینی شہری اسرائیلی جبر کی علامت قرار دیتے ہیں۔ انہوں نے دیوار کے ساتھ ماتھا ٹیک کر دُعا بھی کی جبکہ اس پر اسرائیل مخالف نعرے لکھے ہوئے دکھائی دے رہے تھے۔ روئٹرز کے مطابق پوپ فرانسس کا یہ غیراعلانیہ اقدام یہودی قیادت کو ناراض بھی کر سکتا ہے۔

پاپائے روم نے یروشلم اور بیت الحم کو تقسیم کرنے والی دیوار کے پاس دُعا بھی کیتصویر: Reuters

پیر کو پوپ فرانسس اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو اور صدر شمعون پیریز سے ملاقات کریں گے۔ وہ یاد واشم ہولوکوسٹ میموریئل اور میوزیم میں بھی کچھ وقت گزاریں گے جو دوسری عالمی جنگ کے دوران قتل کیے گئے تقریباﹰ چھ ملین یہودیوں کی یاد بھی تعمیر کیا گیا۔

اتوار کو اسرائیل پہنچنے پر پاپائے روم کا کہنا تھا: ’’ہولوکوسٹ اس بات کی ایک مستقل علامت ہے کہ انسان ظلم کی کِس انتہا کو پہنچ سکتا ہے۔ میں خدا سے دُعا کرتا ہوں کہ ایسا جرم پھر کبھی نہ ہو۔‘‘

پوپ فرانسس جدید یہودیت کے بانی خیال جانے والے رہنما تھیوڈور ہیرزل کے مزار پر پھولوں کی چادر بھی چڑھائیں گے۔ اسی جدید یہودیت نے اسرائیل کے قیام کی راہ ہموار کی تھی۔

خیال رہے کہ کیتھولک کلیسا ابتدا میں ایک یہودی ریاست کے قیام کی مخالف رہی ہے۔ گزشتہ پچاس برس میں یروشلم کا دورہ کرنے والے تین پاپائے روم میں سے کسی نے بھی تھیوڈور ہیرزل کے مزار پر حاضری نہیں دی تھی۔ روئٹرز کے مطابق پوپ فرانسس کے اس فیصلے سے ان کے میزبان کافی خوش ہیں۔ نیتن یاہو نے اتوار کو ایک بیان میں پوپ فرانسس کے اس فیصلے کا خیر مقدم کیا۔

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں
ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں