پاپائے روم کا دورہ برطانیہ، ملکہ الزبتھ سے ملاقات
17 ستمبر 2010گلاسگو کے بیلاہوسٹن پارک میں منعقد دعائیہ تقریب میں تقریباﹰ 70 ہزار افراد شریک ہوئے۔ اس موقع پر اپنے واعظ میں پاپائے روم نے ایسے افراد کو خبردار کیا جو مذہبی عقائد کو سرکاری عمل دخل سے خارج کرنا چاہتے ہیں۔ قبل ازیں انہوں نے برطانیہ پر زور دیا کہ لادینیت کی جارحانہ اقسام کی مزاحمت کی جائے۔
پاپائے روم نے کہا کہ مذہب کو خارج کرنے کی خواہش رکھنے والے، اسے آزادی اور مساوات کے لئے خطرہ قرار دینے کی حد تک جا رہے ہیں۔ انہوں نے کہا، ’حالانکہ مذہب تو دراصل آزادی اور احترام کی ضمانت ہے۔‘
انہوں نے یہ بھی کہا کہ آج معاشرے کو ایسی واضح آواز کی ضرورت ہے، جو ہمارے زندہ رہنے کے حق کی ترجمانی کرے، نہ کہ خود کی تباہی کی جانب لے جانے والی خود اختیار آزادی کے اس جنگل کی۔ پوپ کا کہنا تھا کہ یہ معاشرہ ایسا ہونا چاہئے، جو تمام شہریوں کی حقیقی فلاح کے لئے کام کرے، ان کی رہنمائی کرے اور انہیں تحفظ فراہم کرے۔
انہوں نے کہا، ’منشیات، پیسہ، جنسیات، عریانیت اور شراب، یہ سب تباہ کن اور باعث تقسیم ہیں۔‘
قبل ازیں ملکہ برطانیہ الزبتھ دوم نے ایڈنبرگ میں پاپائے روم کو خوش آمدید کہا۔ اس موقع پر ملکہ نے کہا کہ پاپائے روم کا دورہ کیتھولک کلیسا اور انگلینڈ اور اسکاٹ لینڈ کی کلیساؤں کے درمیان مزید بہتر تعلقات کا ایک موقع ہے۔ انہوں نے دُنیا بھر میں غریبوں اور عدم تحفظ کا شکار افراد کی مدد کے لئے کیتھولک کلیسا کے کردار کو بھی سراہا۔
اُدھر انگلینڈ اور ویلز کے لئے کیتھولک کلیسا کے ایک ترجمان نے پاپائے روم کے دورے کے پہلے دِن کو کامیاب قرار دیا ہے۔ انہوں نے کہا، ’ایڈنبرگ میں پوپ کی راہگزر پر پرجوش عقیدت مندوں کی بڑی تعداد موجود تھی، جس کی عکاسی گلاسگو کے عبادتی اجتماع کے موقع پر بھی ہوئی۔‘
انہوں نے کہا کہ وہاں شریک افراد کی تعداد ہی اہم نہیں بلکہ ان کا جوش و جذبہ کہیں زیادہ معنی رکھتا ہے۔ پوپ بینیڈکٹ شانزدہم جمعہ کو ویسٹ منسٹر ابے میں بھی دعائیہ تقریب کی قیادت کریں گے۔ اسی دن وہ کینٹربری کے آرچ بشپ سے بھی ملاقات کر رہے ہیں۔
واضح رہے کہ 1982ء کے بعد پہلی مرتبہ کوئی پاپائے روم برطانیہ پہنچے ہیں۔ اُس وقت پوپ بینیڈکٹ کے پیشرو پوپ جان پال دوم نے برطانیہ کا دورہ کیا تھا۔
رپورٹ: ندیم گِل
ادارت: عدنان اسحاق