پاپائے روم کی نجف میں آیت اللہ سیستانی سے ملاقات
6 مارچ 2021دونوں بزرگ مذہبی رہنماؤں کے درمیان یہ پہلی اور تاریخی ملاقات تھی، جس کے پیچھے کئی ماہ کی محنت اور برسوں کی خواہش کارفرما تھی۔
اس موقع پر سکیورٹی انتہائی سخت رکھی گئی۔ پاپائے روم کی حفاظت کے لیے کوئی دس ہزار عراقی اہلکار تعینات کیے گئے تھے جبکہ شہریوں کی نقل و حرکت انتہائی محدود کر دی گئی تھی۔
عالمی وبا کے باعث بعض حکام کو اس ملاقات پر تحفظات بھی رہے۔ پوپ فرانسس کورونا سے بچاؤ کی ویکسین لگوا چکے ہیں تاہم آیت اللہ سیستانی نے ابھی ٹیکا نہیں لگوایا۔
ملاقات میں کیا ہوا؟
آیت اللہ العظمیٰ علی سیستانی شیعہ اسلام کے انتہائی معتبر اور با اثر رہنما تصور کیے جاتے ہیں۔ نجف میں ان کی قیام گاہ حضرت علی کے روضے سے چند قدم کے فاصلے پر واقع ہے۔ آیت اللہ سیستانی دہائیوں سے اپنے اس چھوٹے سے مکان میں کرائے پر رہ رہے ہیں۔
پاپائے روم وہاں اپنے بلیٹ پروف سکیورٹی پروٹوکول میں پہنچے۔ اطلاعات کے مطابق دونوں بزرگ رہنماؤں کے درمیان ملاقات کوئی چالیس سے پچاس منٹ تک جاری رہی۔
ملاقات میں پوپ فرانسس نے کمزور ترین طبقات کے دفاع میں آواز بلند کرنے پر آیت اللہ سیستانی کا شکریہ ادا کیا۔
مذہبی ہم آہنگی کا پیغام
سن 2003 میں عراق پر امریکی حملے کے بعد سے وہاں صدیوں سے مقیم مسیحی آبادی کو مسلسل خوف و خطرات کا سامنا رہا ہے، جس کے باعث لوگ دربدر اور نقل مکانی پر مجبور ہوئے ہیں۔
عراق میں صدام حسین کی معزولی تک 14 لاکھ مسیحی بستے تھے، جن کی اب تعداد گھٹ کر محض 2.5 لاکھ رہ گئی ہے۔
اس میں ایک بڑی تعداد شمالی عراق میں سن 2014 میں شدت پسند گروہ داعش کے حملوں اور زیادتیوں کا نشانہ بنی اور ملک چھوڑنے پر مجبور ہوئی۔
تاریخی دورہ
آیت اللہ سیستانی عام طور پر کیمروں اور میڈیا کے سامنے آنے سے گریز کرتے ہیں۔ لیکن عالمی اور عراقی میڈیا میں پاپائے روم کے اس تاریخی دورے کی زبردست کوریج کی جا رہی ہے۔
اپنے اس چار روزہ دورے میں پوپ فرانسس عراق کے مختلف شہروں اور مقدس مقامات کا دورہ کر رہے ہیں۔
وہ اتوار کو شمالی عراق کے بڑے مرکز موصل کے چرچ اسکوائر میں مسیحی برادری کی ایک بڑی دعائیہ تقریب میں شرکت کریں گے۔
ش ج، ع ح (اے پی، اے ایف پی)