پاکستان:مسلح افواج کے سربراہان کی مدت کار میں توسیع کا قانون
5 نومبر 2024پاکستان کی قومی اسمبلی اور سینیٹ نے پیر کے روز مسلح افواج کے سربراہان کی مدت ملازمت تین سے بڑھا کر پانچ سال اور سپریم کورٹ کے ججوں کی تعداد سترہ سے بڑھا کر چونتیس نیز اسلام آباد ہائی کورٹ کے ججوں کی تعداد نو سے بڑھا کر بارہ کرنے کے حوالے سے بلوں کو منظوری دے دی۔
قائم مقام صدر سید یوسف رضا گیلانی نے مسلح افواج کے سربراہان کی مدت ملازمت میں توسیع کے بلوں پر دستخط کردیے ہیں، جس کے ساتھ ہی یہ قانون بن گئے۔ دیگر بلوں پر آج منگل کو دستخط ہو جانے کی امید ہے۔
چھبیسویں آئینی ترمیم: جمہوریت یا اسٹیبلشمنٹ کی فتح؟
سابق وزیر اعظم عمران خان کی پاکستان تحریک انصاف پارٹی نے مسلح افواج کے سربراہان کی مدت ملازمت میں توسیع کی مخالفت کی۔
کہا جارہا ہے کہ پاکستان کے آرمی چیف جنرل عاصم منیر اور دیگر کمانڈروں کی ملازمت کی مدت میں توسیع جیل میں بند سابق وزیر اعظم عمران خان کے لیے ایک دھچکہ ہے۔ کیونکہ ان کی پارٹی اپنے رہنما کی معزولی کے لیے فوج کو ذمہ دار ٹھہراتی ہے۔
پاکستان میں سالانہ فوجی اخراجات، جی ڈی پی کا کتنے فیصد؟
دوسری طرف اسے فروری میں ہونے والے انتخابات کے بعد اقتدار سنبھالنے والے وزیر اعظم شہباز شریف کو اہم ترین فوجی شخصیات سے حمایت حاصل کرنے کے اقدام کے طور پر بھی دیکھا جا رہا ہے۔
صرف چند منٹ کے اندر قوانین منظور
بری فوج، بحریہ اور فضائیہ کے سربراہان کی مدت ملازمت بڑھانے کے لیے متعلقہ اداروں کے قوانین میں ترامیم کو پہلے ایوان زیریں قومی اسمبلی نے منظور کیا اور پھر فوراً سینیٹ کے اجلاس میں بھی انھیں منظور کر لیا گیا۔ جیو ٹی وی نے بتایا کہ قانون میں ترمیم منظور کرنے کے لیے سینیٹ کو صرف 16 منٹ لگے۔
اس دوران دونوں ایوانوں میں اپوزیشن ارکان نے نعرے بازی کی۔ قومی اسمبلی کے اجلاس میں حزب اختلاف کی جماعتوں کی جانب سے مسلسل احتجاج اور 'نو نو‘ کے نعرے لگائے گئے۔ جبکہ سینیٹ کے اجلاس میں خواجہ آصف کی تقریر کے دوران ’شرم کرو، حیا کرو‘ کے نعرے لگے۔ پی ٹی آئی کے بعض اراکین نے بل کی کاپیاں پھاڑ دیں۔
خواجہ آصف نے نئے قانون کا دفاع کیا
وزیر دفاع خواجہ آصف نے مسلح افواج کے سربراہان کی مدت ملازمت میں توسیع کے متعلق قانون کا دفاع کیا۔
انہوں نے کہا کہ موجودہ حالات میں تسلسل کی ضرورت ہے اور یہ ضروری ہے کہ جو بھی مسلح افواج کا سربراہ ہو وہ اسمبلی اور دیگر اداروں کی پانچ سالہ مدت کی طرح مناسب وقت کے لیے بہتر دفاعی منصوبہ بندی کر سکے۔
خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ سروس چیفس کی مدت میں طوالت سے نظام کو استحکام ملے گا اور یہ توقعات کے مطابق چل سکے گا۔ انھوں نے واضح کیا کہ "آرمی چیف کی تعیناتی کا اختیار اب بھی ہمارے (حکومت کے) پاس ہی ہے۔"
وزیر دفاع کا کہنا تھا، "پاکستان میں ایکسٹنشن کا سلسلہ ایوب خان کے دور میں شروع ہوا۔ اس کے بعد آٹھ، نو آرمی چیفس کو ایکسٹنشن دی گئی۔ ایوب خان، ضیا الحق، مشرف نے خود اپنے آپ کو ایکسٹنشن دی۔۔۔ یہ ساری ایکسٹنشنز افراد کے لیے تھیں۔ اب ہم نے اس حوالے سے قانون واضح کر دیا ہے۔"
قانون سازی کا یہ طریقہ غیر آئینی اور غیر قانونی ، پی ٹی آئی
پی ٹی آئی کے رکن قومی اسمبلی عمر ایوب نے حکمران اتحاد کی طرف سے ایوان میں کسی بھی بحث کے بغیر قانون سازی کو بلڈوز کرنے کے مترادف قرار دیا۔
انہوں نے کہا، "یہ نہ تو ملک کے لیے اچھا ہے اور نہ ہی مسلح فواج کےافراد کے لیے۔"
پی ٹی آئی کے چیئرمین بیرسٹر گوہر خان نے کہا کہ قانون سازی کا یہ طریقہ غیر آئینی اور غیر قانونی ہے، کسی بھی فرد کو مدت ملازمت میں توسیع کا حق نہیں حاصل ہونا چاہیے، کسی کی مدت ملازمت بڑھانا ایک سنجیدہ مسئلہ ہے، ہمیں اس پر بحث کرنی چاہیے۔
ج ا ⁄ ص ز (روئٹرز، اے پی)