نوَجوت سنگھ سدھو نے کہا ہے کہ پاکستانی آرمی چیف سے گلے ملنا کوئی ’رفائل ڈیل‘ نہیں تھی بلکہ صرف ایک ’جپھی‘ تھی۔ انہوں نے سیاسی مخالفین پر الزام عائد کیا ہے کہ وہ اس معاملے کو ہوا دے رہے ہیں۔
اشتہار
بھارت کی وزیر دفاع نرملا سیتا رامن نے نوَجوت سنگھ سدھو کے پاکستانی آرمی چیف قمر جاوید باجودہ سے گلے ملنے کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ سدھو اس عمل کو ’نظر انداز‘ کر سکتے تھے۔
بدھ کو جاری کیے گئے سیتا رامن کے اس بیان پر سوشل میڈیا پر بھی لوگوں نے کافی تبصرے کیے۔ کچھ کے خیال میں سیتارامن کی سدھو پر تنقید درست ہے تو دوسری طرف ایک حلقے نے اس معاملے پر سدھو کا ساتھ دیا۔
بھارتی وزیر دفاع کے بیان پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے سدھو نے کہا ہے کہ ’یہ تو صرف ایک جپھی تھی نہ کہ ’رفائل ڈیل‘ کہ اس پر اتنا سخت ردعمل ظاہر کیا جائے۔
ناقدین کے مطابق سدھو کا اشارہ دراصل رفائل طیاروں کی ڈیل پر حکمران بھارتیہ جنتا پارٹی کے موقف اور اس سے جڑے لاکھوں ملین ڈالر کے مالی اسکینڈل کی طرف اشارہ کیا ہے۔
سدھو نے کہا کہ ’اگر پاکستانی وزیر اعظم عمران خان بھارتی قومی کرکٹ ٹیم کے کپتان ویراٹ کوہلی سے گلے ملنے کی کوشش کریں تو کیا کوہلی انکار کر دے گا‘۔
سابق کرکٹر اور بھارتی ریاست پنجاب کے وزیر نوجوت سنگھ سدھو نے بھارتیہ جنتا پارٹی کی حکومت کو آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے مزید کہا کہ پاکستانی فوج کے سربراہ سے گلے ملنے کو ’سازش‘ قرار دینا درست نہیں۔
پاکستانی وزیر اعظم عمران خان نے سدھو کو اپنی حلف برداری کی تقریب میں شرکت کی دعوت دی تھی، جس پر سدھو نے پاکستان کا دورہ کیا تھا۔ حلف برداری کی تقریب میں پاکستانی فوج کے سربراہ قمر جاوید باجوہ اور نوجوت سنگھ سدھو گلے ملے تھے، جس پر بھارت بھر میں سدھو کو تنقید کا نشانہ بنایا تھا۔
بھارتیہ جنتا پارٹی کے ترجمان سمبت پاٹرا نے کہا ہے کہ سدھو پاکستانی آرمی چیف سے گلے ملنے کے عمل کا دفاع کرتے ہوئے ’بھارت کو ذلیل‘ کر رہے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ معلوم ہوتا ہے کہ سدھو پاکستان کے ایجنٹ کی طرح ردعمل ظاہر کر رہے ہیں۔ اس تناظر میں انہوں نے اپوزیشن کانگریس پارٹی کے سربراہ راہل گاندھی سے بھی وضاحت طلب کر لی ہے۔
اقلیتوں کے حقوق، پاکستان بدل رہا ہے
پاکستان میں مذہبی اقلیتوں کے حقوق کے حوالے سے اکثر سوال اٹھائے جاتے ہیں۔ تاہم حالیہ کچھ عرصے میں یہاں اقلیتوں کی بہبود سے متعلق چند ایسے اقدامات اٹھائے گئے ہیں جن سے معلوم ہوتا ہے کہ پاکستان بدل رہا ہے۔
تصویر: DW/U. Fatima
ہندو میرج ایکٹ
سن 2016 میں پاکستان میں ہندو میرج ایکٹ منظور کیا گیا جس کے تحت ہندو مذہب سے تعلق رکھنے والے پاکستانی شہریوں کی شادیوں کی رجسٹریشن کا آغاز ہوا۔ اس قانون کی منظوری کے بعد مذہب کی جبری تبدیلی اور بچپنے میں کی جانے والی شادیوں کی روک تھام بھی ہو سکے گی۔
تصویر: DW/U. Fatima
غیرت کے نام پر قتل کے خلاف قانون
پاکستان میں ہر سال غیرت کے نام پر قتل کے متعدد واقعات سامنے آتے ہیں۔ سن 2016 میں پاکستانی ماڈل قندیل بلوچ کو اُس کے بھائی نے مبینہ طور پر عزت کے نام پر قتل کر دیا تھا۔ قندیل بلوچ کے قتل کے بعد پاکستانی حکومت نے خواتین کے غیرت کے نام پر قتل کے خلاف قانون منظور کیا۔
تصویر: picture-alliance/dpa/PPI
ہولی اور دیوالی
پاکستانی وزیرِ اعظم نواز شریف نے حال ہی کراچی میں میں ہندوؤں کے تہوار میں شرکت کی اور اقلیتوں کے مساوی حقوق کی بات کی۔ تاہم پاکستان میں جماعت الدعوہ اور چند دیگر تنظیموں کی رائے میں نواز شریف ایسا صرف بھارت کو خوش کرنے کی غرض سے کر رہے ہیں۔
تصویر: AP
خوشیاں اور غم مشترک
کراچی میں دیوالی کے موقع پر پاکستان کے وزیر اعظم نواز شریف نے ملک میں بسنے والی اقلیتوں کے حوالے سے بات کرتے ہوئے کہا تھا کہ پاکستان کے سب شہریوں کو ایک دوسرے کی خوشی اور غم میں شریک ہونا چاہیے اور ایک دوسرے کی مدد کرنا چاہیے۔
تصویر: Reuters
کرسمس امن ٹرین
حکومت پاکستان نے گزشتہ کرسمس کو پاکستانی مسیحیوں کے ساتھ مل کر خاص انداز سے منایا۔ سن 2016 بائیس دسمبر کو ایک سجی سجائی ’’کرسمس امن ٹرین‘‘ کو پاکستان کے دارالحکومت اسلام آباد سے مسیحی برادری کے ساتھ ہم آہنگی اور مذہبی رواداری کے پیغام کے طور پر روانہ کیا گیا۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo/A. Naveed
کئی برس بعد۔۔۔
اسلام آباد کی ایک یونیورسٹی کے فزکس ڈیپارٹمنٹ کو پاکستان کے نوبل انعام یافتہ سائنسدان ڈاکٹر عبدالسلام کے نام معنون کیا گیا۔ ڈاکٹر عبدالسلام کا تعلق احمدی فرقے سے تھا جسے پاکستان میں مسلمان نہیں سمجھا جاتا۔ فزکس کے اس پروفیسر کو نوبل انعام سن 1979 میں دیا گیا تھا۔
تصویر: picture-alliance/dpa
پاکستان میں سکھ اقلیت
پاکستان میں سکھ مذہب کے پیرو کاروں کی تعداد بمشکل چھ ہزار ہے تاہم یہ چھوٹی سی اقلیت اب یہاں اپنی شناخت بنا رہی ہے۔ سکھ نہ صرف پاکستانی فوج کا حصہ بن رہے ہیں بلکہ کھیلوں میں بھی نام پیدا کر رہے ہیں۔ مہندر پال پاکستان کے پہلے ابھرتے سکھ کرکٹر ہیں جو لاہور کی نیشنل کرکٹ اکیڈمی میں کرکٹ کی تربیت حاصل کر رہے ہیں۔