1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

پاکستانی اداروں پر امریکی پابندیاں، اسلام آباد کا ردعمل

19 دسمبر 2024

پاکستان نے امریکی پابندیوں کو متعصبانہ اور بدقسمتی پر مبنی قرار دیا۔ امریکہ نے جوہری ہتھیاروں سے لیس لانگ رینج بیلسٹک میزائل پروگرام سے منسلک سرکاری دفاعی ادارہ اور تین نجی کمپنیوں پر پابندیاں عائد کرنے کا اعلان کیا ہے۔

پاکستان کا شاہین تھری میزائیل
پاکستان کا شاہین تھری میزائیلتصویر: Anjum Naveed/AP/picture alliance

امریکہ نے بدھ کو کہا کہ وہ جوہری ہتھیاروں سے لیس پاکستان کے طویل فاصلے تک مار کرنے والے بیلسٹک میزائل پروگرام سے متعلق نئی پابندیاں عائد کر رہا ہے۔ ان میں اس پروگرام کی نگرانی کرنے والی سرکاری دفاعی ایجنسی نیشنل ڈویلپمنٹ کمپلیکس (این ڈی سی) اور تین دیگر نجی کمپنیاں شامل ہیں۔

پاکستانی میزائل پروگرام میں معاون چینی کمپنیوں پر پابندیاں

جن تین نجی تجارتی اداروں پر پابندی عائد کی گئی ہے، ان میں ایفیلی ایٹس انٹرنیشنل، اختر اینڈ سنز اور روک سائیڈ انٹرپرائز شامل ہیں۔ ان کمپنیوں پر این ڈی سی کے ساتھ سازوسامان حاصل کرنے میں تعاون کرنے کا الزام ہے۔

امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان میتھیو ملر نے ایک بیان میں کہا کہ یہ اقدامات نیشنل ڈیولپمنٹ کمپلکس اور تین کمپنیوں پر ایک ایگزیکٹو آرڈر کے تحت عائد کیے گئے ہیں جو بڑے پیمانے پر تباہی پھیلانے والے ہتھیاروں اور ان کی ترسیل کے ذرائع کو ہدف بناتے ہیں۔

پابندیوں کا ہدف بننے والے اداروں کے امریکہ میں موجود اثاثے منجمد ہو جاتے ہیں اور امریکیوں کو ان کے ساتھ لین دین اور کاروبار کی اجازت نہیں ہوتی۔

ایکسپورٹ کنٹرول کے سیاسی استعمال کو مسترد کرتے ہیں، پاکستان کا امریکی اقدام پر ردعمل

امریکہ کا یہ فیصلہ ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب اکتوبر میں امریکی محکمہ تجارت کے بیورو آف انڈسٹری اینڈ سکیورٹی (بی آئی ایس) نے مبینہ طور پر پاکستان کے بیلسٹک میزائل پروگرام میں معاونت کرنے والی 16 کمپنیوں کو بلیک لسٹ میں شامل کر دیا تھا۔

اس سے پہلے ستمبر میں چینی ریسرچ انسٹیٹیوٹ اور متعدد کمپنیوں پر پاکستان کے جوہری میزائل پروگرام کو مواد فراہم کرنے کا الزام عائد کرتے ہوئے پابندیاں عائد کر دی گئی تھیں۔

امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان میتھیو ملرتصویر: Mostafa Bassim/Anadolu/picture alliance

'متعصبانہ اور بدقسمتی پر مبنی فیصلہ'

امریکہ اس سے قبل بھی جنوبی ایشیا میں بڑے پیمانے پر تباہی پھیلانے والے ہتھیاروں کے پھیلاؤ، خاص طور پر پاکستان کی میزائل ٹیکنالوجی کی ترقی پر مسلسل خدشات کا اظہار کرتا رہا ہے، تاہم پاکستان کے کسی سرکاری ادارے پر لگائی جانے والی یہ اپنی نوعیت کی پہلی پابندی ہے۔

پاکستان نے این ڈی سی اور تین تجارتی اداروں پر لگائی گئی امریکی پابندیوں کو'متعصبانہ‘ اور ’بدقسمتی‘ قرار دیا۔

پاکستان کا ابابیل میزائل سسٹم کیا ہے؟

پاکستان کی وزارت خارجہ کے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ امریکی کارروائی بدقسمت اور جانبدارانہ ہے اور یہ فوجی عدم توازن میں اضافے کا سبب بنے گی جس سے علاقائی استحکام کو نقصان پہنچے گا۔

پاکستان نے مطالبہ کیا ہے کہ ایسے اقدامات پر جو خطے کے استحکام کو نقصان پہنچا سکتے ہیں نظر ثانی کی جائے۔

کمرشل اداروں پر پابندیوں کے نفاذ پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے پاکستان کے دفتر خارجہ نے کہا کہ ماضی میں کمرشل اداروں کی فہرستیں محض شبہات اور شک کی بنیاد پر بغیر کسی ثبوت کے بنائی گئی تھیں۔

پاکستان کا ایک اور بیلسٹک میزائل کا کامیاب تجربہ

بیان میں پاکستان نے اپنے اسٹریٹجک پروگرام کو 240 ملین عوام کی جانب سے قیادت کو سونپی گئی ایک مقدس امانت قرار دیا، جس کی حرمت پر کسی صورت بھی سمجھوتہ نہیں کیا جا سکتا۔

امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان میتھیو ملر کا کہنا تھا کہ امریکہ کی جانب سے حالیہ پابندیاں ایگزیکٹو آرڈر 13382 کے تحت لگائی گئی ہیں، جس میں ایسے افراد اور اداروں کے خلاف کارروائی کی جاتی ہے، جو ہتھیاروں اور ان کے ترسیلی ذرائع کے پھیلاؤ میں ملوث ہوں۔

ج ا ⁄  ص ز ( روئٹرز)

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں