پاکستانی، افغان اور بنگلہ دیشی اقلیتوں کو بھارتی شہریت
جاوید اختر، نئی دہلی
1 نومبر 2022
بھارت نے گجرات کے دو اضلاع میں مقیم پاکستان، افغانستان اور بنگلہ دیش کے غیر مسلموں کو بھارتی شہری کے طور پر اندراج کرانے کی اجازت دے دی ہے۔ یہ لوگ بھارت کے شہریت قانون کے تحت ان دو اضلاع میں فی الحال رہ رہے ہیں۔
اشتہار
بھارتی وزارت داخلہ نے سرحدی ریاست گجرات کے آنند اور مہسانہ میں رہنے والے پاکستان، بنگلہ دیش اور افغانستان کے ہندووں، سکھوں، بودھوں، جینیوں، پارسیوں اور مسیحیوں کو بھارت کے شہری کے طور پر اندراج کرانے کی اجازت دے دی ہے۔ شہریت دینے کے حوالے سے یہ فیصلہ بھارت کے شہریت قانون 1955 کے تحت کیا گیا ہے اور اس کا متنازعہ شہریت ترمیمی قانون 2019 (سی اے اے) سے کوئی واستہ نہیں ہے۔
متنازعہ شہریت ترمیمی قانون (سی اے اے) میں بھی پاکستان، افغانستان اور بنگلہ دیش سے بھارت آنے والے ہندووں، سکھوں، بودھوں، جینیوں، پارسیوں اور مسیحیوں کو بھارتی شہریت دینے کی گنجائش موجود ہے۔ لیکن چونکہ حکومت اس قانون کے تحت ضابطے ابھی تک طے نہیں کرسکی ہے اس لیے سی اے اے کے تحت اب تک کسی کو بھی شہریت نہیں دی گئی ہے۔
بھارتی وزارت داخلہ کی طرف سے جاری نوٹیفکیشن کے مطابق ان پاکستانی، بنگلہ دیشی اور افغان ہندووں، سکھوں، بودھوں، جینیوں، پارسیوں اور مسیحیوں کو بھارتی شہری کے طور پر رجسٹریشن کرانے کی اجازت ہوگی جو گجرات کے آنند اور مہسانہ اضلاع میں رہ رہے ہیں۔ انہیں شہریت قانون 1955کے دفعہ 5 یا 6 اور شہریت ضابطے 2009 کے تحت بھارتی شہریت دی جائے گی۔
شہریت حاصل کرنے کا طریقہ کار کیا ہوگا
نوٹیفکیشن میں کہا گیا ہے کہ ان دونوں اضلاع میں رہنے والے مذکورہ افراد کو اپنی درخواستیں آن لائن جمع کرانی ہوں گی اور ضلعی کلکٹر ان کی جانچ کریں گے۔ اس کے بعد مرکزی حکومت ان درخواستوں اور ان پر دی جانے والی رپورٹوں پر غور کرے گی۔
اشتہار
نوٹیفیکیشن میں مزید کہا گیا ہے کہ اگر ضرورت محسوس کی گئی تو کلکٹر درخواست گذار کی جانچ بھی کریں گے۔ یہ کام مقررہ ایجنسیوں کے ذرائع کرایا جائے گا۔ پورا عمل مکمل ہوجانے کے بعد اور کلکٹر درخواست دہندہ کی درخواست سے پوری طرح مطمئن ہوجانے کے بعد اسے بھارت کی شہریت کا رجسٹریشن یا نیوٹرلائزیشن سرٹیفیکٹ جاری کر دے گا۔بھارت کو ہندو ریاست بنانے کا اعلان کیا جائے، سنتوں کا مطالبہ
خیال رہے کہ نریندر مودی کی قیادت والی ہندو قوم پرست جماعت بی جے پی کی حکومت پاکستان، بنگلہ دیش اور افغانستان کے ایسے ہندووں، سکھوں، بودھوں، پارسیوں، جینیوں اور مسیحیوں کو بھارتی شہریت دینا چاہتی ہے جو 31 دسمبر 2014 تک بھارت میں آ چکے تھے۔
مودی حکومت نے تاہم مذکورہ تینوں ملکوں سے بھارت آنے والے مسلمانوں کو بھارتی شہریت نہیں دینے کا فیصلہ کیا ہے۔
پاکستانی ہندوؤں کا بھارتی حکومت سے شکوہ
03:21
متنازع شہریت ترمیمی قانون
مودی حکومت نے شہریت ترمیمی قانون (سی اے اے) کو دسمبر 2019 میں منظور کرایا تھا اور بعد میں بھارتی صدر نے اس کو توثیق بھی کر دی تھی۔ تاہم اس کے خلاف ملک بھر میں زبردست احتجاجی مظاہرے ہوئے۔ جن میں 100 سے زائد افراد ہلاک اور ہزاروں دیگر زخمی ہوئے۔
ان پرتشدد مظاہروں کی وجہ سے کروڑوں کی مالیت کا نقصان ہوا جب کہ درجنوں افراد اب بھی جیلوں میں بند ہیں۔
مودی حکومت اب تک سی اے اے کو نافذ نہیں کرسکی ہے کیونکہ اس کے ضابطے اب تک تیار نہیں ہوسکے ہیں۔ گوکہ صدارتی توثیق کے بعد چھ ہفتے کے اندر ضابطے تیاری ہوجانے چاہئے تھے تاہم حکومت اس کام کے لیے ضابطہ ساز ی کمیٹی کو جنوری2020 سے اب تک سات مرتبہ توسیع دے چکی ہے۔
شہریت ترمیمی قانون بھارت میں ایک بڑا سیاسی موضوع بن چکا ہے اور سیاسی جماعتیں اسے اپنے سیاسی مفادات کے لیے خوب استعمال کر رہی ہیں۔
شاہین باغ کی دادی: 100 انتہائی بااثرعالمی شخصیات میں شامل
ٹائم میگزین کی ’2020 کی انتہائی بااثر شخصیات‘ میں 82 سالہ بلقیس بانو بھی شامل ہیں۔ بھارت میں متنازع شہریت ترمیمی قانون کے خلاف ’شاہین باغ کی دادیوں‘ کی ہمت اورعزم نے عوامی تحریک کی ایک نئی سوچ عطا کی ہے۔
تصویر: Mohsin Javed
تو شاہیں ہے...
بلقیس بانو’شاہین باغ کی دادی‘ کے نام سے مشہور ہیں۔ حالانکہ وہ اترپردیش کے بلند شہر ضلع کی رہنے والی ہیں اور ان کے شوہر کی تقریباً دس برس پہلے چل بسے تھے۔ جو کھیتوں میں مزدوری کرتے تھے۔ بلقیس ان دنوں دہلی میں اپنے بہو بیٹو ں کے ساتھ رہتی ہیں۔
تصویر: Mohsin Javed
مزاحمت کی علامت
بلقیس بانو مزاحمت کی علامت بن گئی تھیں۔ وہ سخت سردی اور زبردست بارش کے باوجود 100 دنوں سے زائد چلنے والے اس پرامن مظاہرے میں مستقل ڈٹی رہیں۔
تصویر: Mohsin Javed
خواتین کے لیے مثال
بلقیس بانو کہتی ہیں کہ وہ کئی مرتبہ صبح آٹھ بجے سے رات 12بجے تک مظاہرے میں شامل رہتی تھیں۔ ان کے ساتھ ہزاروں خواتین وہاں موجود ہوتی تھیں۔
تصویر: Mohsin Javed
منفرد تحریک
خواتین کی اس منفرد تحریک سے حوصلہ پاکر بھارت کے تقریباً تمام بڑے شہروں میں خواتین نے مظاہرے شروع کردیے تھے۔اسے ’مزاحمت کی علامت‘ قرار دیا گیا۔ شاہین باغ کے مظاہرے نے پوری دنیا کی توجہ اپنی جانب مبذول کی۔
تصویر: Mohsin Javed
باہمت
بھارتی وزیر داخلہ امیت شاہ نے جب کہا کہ وہ متنازعہ سی اے اے قانون سے ایک انچ بھی پیچھے نہیں ہٹیں گے تو بلقیس بانو کا جواب تھا’اگر وہ ایک انچ بھی پیچھے نہیں ہٹیں گے تو ہم ایک بال برابر بھی پیچھے نہیں ہٹنے والے۔“
تصویر: Mohsin Javed
جب انگریزوں کو نکال دیا تو...
بلقیس بانو نے مظاہرے کے دوران ایک بار کہا تھا’وہ ہمیں غدار کہتے ہیں۔ جب ہم انگریزوں کو ملک سے باہر نکال چکے ہیں تو نریندر مود ی اور امیت شاہ کون ہیں؟ آپ سی اے اے اور این آر سی ہٹالیں، تو ہم ایک لمحہ بھی ضائع کیے بغیر دھرنا ختم کردیں گے۔“
تصویر: Mohsin Javed
آئیکون
ٹائم میگزین نے بلقیس بانو کو ’آئیکون‘ کی فہرست میں جگہ دیتے ہوئے لکھا ہے”بلقیس نے آمریت کی طرف پھسلتے جارہے ملک میں، سچ بولنے کی وجہ سے جیلوں میں ڈالے جانے والے کارکنوں اور طلبہ لیڈروں کو امید اور طاقت دی اور ملک بھر کی عورتوں کوشاہین باغ جیسا پرامن مظاہرہ کرنے کا حوصلہ بخشا۔“
تصویر: Mohsin Javed
جھوٹے الزامات
پرامن مظاہرہ کرنے والی ان خواتین کو اس بات سے مایوسی بھی ہوئی کہ بھارتی پارلیمان گوکہ شاہین باغ سے صرف چند کلومیٹر کے فاصلے پر واقع ہے لیکن حکومت کا کوئی نمائندہ ان کی بات سننے کے لیے نہیں آیا البتہ ان پر انتہائی گھٹیا اور جھوٹے الزامات ضرور لگائے۔
تصویر: Mohsin Javed
عملی تحریک
شاہین باغ ایک اس لحاظ سے بھی ایک منفرد تحریک تھی کہ لوگوں نے عملی تحریک کے ساتھ ساتھ علمی معلومات بھی حاصل کی۔ سڑک کے کنارے ایک عارضی لائبریری بنائی گئی تھی اور بچوں کے لیے ایک خیمے میں اسکول۔
تصویر: Mohsin Javed
ہم سب ساتھ ہیں
شاہین باغ تحریک ایک کل مذہبی عوامی تحریک تھی۔ ہندو، مسلمان، سکھ، عیسائی سب نے اپنی صلاحیت اور اپنی بساط کے مطابق اس میں اپنا تعاون ادا کیا۔
تصویر: Mohsin Javed
ہم شرمندہ نہیں ہونا چاہتے
ما ئیں اپنے دودھ پیتے بچے کو لے کر اس مظاہرے میں شامل رہتی تھیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ہم اپنے آنے والی نسلوں کے سامنے شرمندہ نہیں ہونا چاہتے۔
تصویر: Mohsin Javed
نریندر مودی بھی شامل
ٹائم میگزین کی اس فہرست میں وزیر اعظم نریندرمودی کا نام بھی شامل ہے۔ میگزین نے اس حوالے سے لکھا ہے ” نریندر مودی کے عروج کے بعد بھارتی جمہوریت کی تکثیریت حملے کی زد میں ہے۔ خاص طورپر مسلمانوں کو ٹارگیٹ کیا گیا اور دنیا کی سب سے متحرک جمہوریت گہری تاریکی میں گر گئی ہے۔“
تصویر: Mohsin Javed
متنازعہ قانون
متنازعہ شہریت ترمیمی قانون میں پاکستان، بنگلہ دیش اور افغانستان میں ستائے جانے والے ہندو، سکھ، بودھ، جین، پارسی اور عیسائی مذہبی اقلیتوں کو بھارت آنے پر شہریت دینے کی گنجائش ہے لیکن مسلمانوں کو اس کے اہل نہیں ہوں گے۔
تصویر: Mohsin Javed
نئی نسل کے لیے مثال
شاہین باغ کی تحریک نے مستقبل کی نسل کو بھی عوامی تحریک کی اہمیت اور افادیت سے عملی طور پر آگاہ کرنے میں اہم رول ادا کیا ہے۔
تصویر: Mohsin Javed
تکثیریت کا خاتمہ
ٹائم میگزین نے لکھا ہے سات دہائیوں سے بھارت دنیا کا سب سے عظیم جمہوری ملک ہے۔ اس کی 130کروڑ آبادی میں ہندو، مسلم، سکھ عیسائی، بودھ، جین او ر دیگر مذاہب کے لوگ شامل ہیں۔ لیکن اس میں الزام لگایا گیا ہے کہ بی جے پی حکومت نے بھارت میں تکثیریت کو ختم کردیا ہے۔
تحریر: جاوید اختر، نئی دہلی