1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

پاکستانی، بھارتی دستوں کے مابین پھر سے فائرنگ کا تبادلہ

مقبول ملک19 اکتوبر 2014

پاکستانی اور بھارتی دستوں کے مابین آج کشمیر میں کنٹرول لائن اور پنجاب میں ورکنگ باؤنڈری پر ایک بار پھر فائرنگ کا تبادلہ ہوا، جس میں کوئی ہلاک یا زخمی نہیں ہوا۔ چھ اکتوبر سے ایسی جھڑپوں میں 20 سویلین مارے جا چکے ہیں۔

تصویر: Reuters/F.Mahmood

پاکستانی دارالحکومت سے موصولہ رپورٹوں میں نیوز ایجنسی اے ایف پی نے بتایا ہے کہ اتوار 19 اکتوبر کو اطراف کے مسلح دستوں کے مابین ہونے والی فائرنگ کا یہ تبادلہ ان سرحدی جھڑپوں کے سلسلے کا تازہ ترین واقعہ ہے، جو اسی مہینے کے اوائل میں شروع ہوئی تھیں اور جن میں اب تک کم از کم 20 پاکستانی اور بھارتی شہری مارے جا چکے ہیں۔

پاکستانی فوج کے آج اسلام آباد میں جاری کردہ ایک بیان کے مطابق دونوں ہمسایہ ملکوں کے مسلح دستوں کے مابین فائرنگ کے اس نئے تبادلے کی ابتداء اس وقت ہوئی جب بھارتی سرحدی فورسز نے کشمیر میں کنٹرول لائن اور صوبہ پنجاب میں سیالکوٹ کے قریب ورکنگ باؤنڈری کے پار سے پاکستانی علاقے میں مبینہ طور پر بلااشتعال فائرنگ شروع کر دی۔

پاکستان اور بھارت کشمیر کے متنازعہ علاقے کے اپنے اپنے زیر کنٹرول حصے پر قابض ہیں لیکن دونوں ہی پورے کشمیر کی ملکیت کے دعوے کرتے ہیں۔ کشمیر ہی کا مسئلہ ماضی میں دونوں ریاستوں کے مابین جنگوں کی وجہ بھی بن چکا ہے لیکن 2003ء میں طے پانے والے ایک فائر بندی معاہدے کے بعد سے کشمیر میں کنٹرول لائن پر کشیدگی میں کافی کمی آ گئی تھی۔

فائرنگ سے کنٹرول لائن اور ورکنگ باؤنڈری کے قریب عام شہریوں کے گھروں کو بھی نقصان پہنچاتصویر: Sajjad Qayyum/AFP/Getty Images

اس کشیدگی میں چھ اکتوبر کے روز اس وقت اچانک اضافہ ہو گیا تھا جب عیدالاضحیٰ کے موقع پر اطراف کے مسلح دستوں کے درمیان شدید فائرنگ شروع ہو گئی تھی۔ اس دوران ایک دوسرے کے زیر کنٹرول علاقوں پر گولہ باری بھی کی گئی تھی۔

شدید فائرنگ کے ان واقعات کا نتیجہ دونوں طرف مجموعی طور پر کم از کم 20 شہریوں کی ہلاکت کی صورت میں نکلا تھا اور مشترکہ سرحد کے قریبی علاقوں سے ہزاروں کی تعداد میں پاکستانی اور بھارتی شہریوں کو اپنی جانیں بچانے کے لیے اپنے گھروں سے رخصت ہونا پڑا تھا۔

اس دوران سرحدی تناؤ میں کمی کے لیے پاکستانی اور بھارتی فوج کے اعلیٰ کمانڈروں نے ایک دوسرے سے ٹیلی فون ہاٹ لائن پر بات چیت بھی کی تھی تاہم یہ امر ابھی تک واضح نہیں کہ قریب دو ہفتے قبل دونوں ملکوں کے مابین کنٹرول لائن اور ورکنگ باؤنڈری پر کشیدگی میں اچانک اضافہ کیوں ہو گیا تھا۔

اسی دوران پاکستانی وزیر اعظم کے خارجہ امور کے مشیر سرتاج عزیز نے اس بارے میں اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل بان کی مون کے ساتھ ٹیلی فون پر گفتگو بھی کی ہے۔ سرتاج عزیز کے دفتر کے جاری کردہ ایک بیان کے مطابق انہوں نے بان کی مون کو بتایا کہ اسلام آباد ’اپنے خلاف کسی بھی جارحیت کو پوری طرح ناکام بنا دینے کا تہیہ‘ کیے ہوئے ہے۔

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں