پاکستانی حکام اور انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ کے وفد میں مزاکرات
21 اکتوبر 2008شوکت ترین نے اسلام آباد میں صحافیوں سے گفتگو کر تے ہو ئے کہا کہ دبئی میں پا کستان اورآئی ایم ایف کے عہدیداروں کے درمیان مذاکرات میں ادائیگیو ں کا بحر ان دور کر نے کے لئے چار ارب ڈالرز ما نگنا ایجنڈے میں شامل نہیں ہے ۔ انہو ں نے کہا کہ ملا قات میں آئی ایم ایف کو ملک کی اقتصادی صو رت حال سے آگا ہ کیا گیا۔ ایک سوا ل کا جو اب دیتے ہو ئے شو کت ترین کا کہنا تھا کہ آئی ایم ایف سے امداد طلب کر نا ہما رے آپشنز میں سر فہر ست ہے مگریہ ہما رے پلا ن بی کا حصہ ہے اور اس پر عمل درآمد ضر ورت کے وقت ہی کیا جا ئے گا۔
پاکستان اورآئی ایم ایف کے وفود کے درمیان مالیاتی تعمیرنو کے منصوبوں پر دو روزہ اجلاس کا پہلا مرحلہ ختم ہوگیا ہےبدھ کے روز ہونے والے مزاکرات کے دوسرے دور میں گورنر اسٹیٹ بینک آف پاکستان شمشاد اختر بھی آئی ایم ایف حکام سے بات چیت کریں گی۔
دس سے پندرہ ارب ڈالر قرضے کے حصول کے لیے پاکستان کے آئی ایم ایف سمیت دیگر بین الاقوامی مالیاتی اداروں سے مذاکرات جاری ہیں۔ غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق پاکستانی معیشت کے استحکام اور ادائیگیوں میں عدم توازن سے نمٹنے کے لیے پاکستانی وفد دس سے پندرہ ارب ڈالر کے پیکیج پر عالمی مالیاتی اداروں سے مذاکرات کر رہا ہے۔
رپورٹ کے مطابق مجموعی پیکیج میں سے پچاس فیصد سے زائد قرضے آئی ایم ایف سے حاصل کیے جائیں گے جبکہ بقیہ معاونت ورلڈ بینک ،ایشیائی ترقیاتی بینک اور دیگر ڈونر ممالک فراہم کریں گے۔ساتھ ہی پاکستان نے چین سے بھی فنڈز کی فراہمی کی درخواست کی ہے۔
رپورٹ میں پاکستانی حکام کے حوالے سے کہا گیا ہے کہ پاکستان آئی ایم ایف سے قرضہ حاصل کرنے پر غور کررہا ہے جو آئندہ دوسال میں فراہم کیا جائے گا۔اس سے قبل آئی ایم ایف کےترقیات کے افسر اعلیٰ برائے مشرق وسطی و سطی ایشیاء، محسن خان نے غیر ملکی خبر رساں ایجنسی کو انٹرویو میں بتایا کہ پاکستان نے قرضے کی درخواست کی تو جلد کارروائی کی جائے گی۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کو پانچ سے چھ فیصد شرح سود پر قرضہ فراہم کیا جاسکتا ہے۔