1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
تاريخ

پاکستانی خواجہ سراؤں کی ’پولیس تشدد سے ہلاکت‘: سعودی تردید

شمشیر حیدر
7 مارچ 2017

سعودی حکومت نے پاکستانی ذرائع ابلاغ میں شائع ہونے والی ان رپورٹوں کی تردید کر دی ہے، جن کے مطابق سعودی عرب میں مقیم دو پاکستانی ٹرانس جینڈر خواتین مبینہ طور پر پولیس کے تشدد کے باعث دوران حراست ہلاک ہو گئی تھیں۔

Pakistan Transgender "Birthday-Party"
تصویر: Reuters/C. Firouz

نیوز ایجنسی روئٹرز کے مطابق سعودی عرب نے پاکستانی ذرائع ابلاغ میں گردش کرنے والی ان خبروں کی تردید کی ہے جن میں کہا گیا تھا کہ سعودی دارالحکومت ریاض میں حال ہی میں پینتیس خواجہ سراؤں کو حراست میں لیا گیا تھا، جس کے بعد دو پاکستانی ٹرانس جینڈر خواتین پولیس تشدد کے باعث دوران حراست ہلاک ہو گئی تھیں۔

مبینہ پولیس تشدد کے باعث پاکستانی خواجہ سراؤں کی ہلاکت کی اطلاع خواجہ سراؤں کی پاکستانی تنظیم ’ٹرانس ایکشن پاکستان‘ اور انسانی حقوق کی تنظیموں نے پیر کے روز اسلام آباد میں منعقد کی گئی ایک نیوز کانفرنس میں دی تھی۔ تاہم سعودی وزارت داخلہ نے آج سات مارچ بروز منگل ایک بیان جاری کیا، جس میں کہا گیا ہے کہ ایسی خبریں ’بالکل بے بنیاد ہیں اور کسی پر تشدد نہیں کیا گیا‘۔

تاہم سعودی وزارت داخلہ نے حراست کے دوران ایک شخص کے ہلاک ہونے کی تصدیق کی ہے۔ اس بیان میں مزید کہا گیا ہے، ’’ایک اکسٹھ سالہ شخص کو دوران حراست دل کا دورہ پڑا تھا، جسے علاج کی غرض سے ہسپتال منتقل کر دیا گیا تھا تاہم وہ جانبر نہ ہو سکا تھا۔ پاکستانی سفارت خانہ اس معاملے اور ایسے ہی ایک اور معاملے کا بھی جائزہ لے رہا ہے۔ انتقال کر جانے والے شخص کی میت واپس پاکستان بھیجنے کے لیے کارروئی شروع کر دی گئی ہے۔‘‘

گزشتہ ہفتے سعودی میڈیا نے ہی خبر دی تھی کہ ملکی پولیس نے ایک پارٹی کے دوران مارے گئے چھاپے کے نتیجے میں 35 مردوں کو حراست میں لے لیا تھا، جنہوں نے میک اپ کر رکھا تھا اور خواتین کے لباس پہن رکھے تھے۔ تاہم سعودی وزارت داخلہ کی جانب سے جاری کردہ بیان میں یہ نہیں بتایا گیا کہ آیا گرفتار کیے گئے افراد اور انتقال کر جانے والے دونون غیر ملکی خواجہ سرا تھے۔

پاکستان میں خواجہ سراؤں کے حقوق کے لیے کام کرنے والی ٹرانس جینڈر فرزانہ ریاض نے گزشتہ روز ایک نیوز کانفرنس کے دوران بتایا تھا کہ سعودی عرب میں مقیم پاکستانی ٹرانس جینڈر کمیونٹی نے انہیں اطلاع دی تھی کہ ہلاک ہونے والے دونوں خواجہ سراؤں پر سعودی پولیس نے دوران حراست تشدد کیا تھا اور ان دونوں کی موت بھی اسی وجہ سے ہوئی تھی۔

فرزانہ ریاض نے صحافیوں کو کئی خواجہ سراؤں کی جانب سے بھیجی گئی تصاویر اور موبائل فون پر بھیجے گئے پیغامات بھی دکھائے تھے۔ یہ خواجہ سرا ابھی تک سعودی پولیس کی تحویل میں ہیں۔ اسی پریس کانفرنس میں انسانی حقوق کے سرگرم پاکستانی کارکن قمر نسیم نے کہا تھا کہ انہوں نے پاکستانی پارلیمان کے چند اراکین کو بھی اس معاملے کی تفصیلات مہیا کی ہیں۔

نیوز ایجنسی روئٹرز کے مطابق اس بارے میں کسی بھی طرح کے تبصرے کے لیے پاکستانی وزارت داخلہ سے رابطے کی کوششیں نتیجہ خیز ثابت نہ ہو سکیں۔

پاکستان کی پہلی ٹرانس جینڈر ماڈل کی دھوم

03:09

This browser does not support the video element.

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں
ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں