پاکستانی زیر انتظام کشمیر کو بھارت کا حصہ بنائیں گے، جے شنکر
18 ستمبر 2019
بھارتی زیر انتظام کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرنے کے بعد بھارت نے اب پاکستانی زیر انتظام کشمیر کو بھی ایک دن بھارت کا حصہ بنانے کی بات کی ہے۔
اشتہار
بھارتی وزیر خارجہ سبرامنیم جے شنکر نے کہا ہے کہ پاکستانی زیر انتظام کشمیر بھارت کا حصہ ہے اور نئی دہلی حکومت کو توقع ہے کہ ایک دن بھارت اس پر دوبارہ مکمل کنٹرول حاصل کر لے گا۔ ان کا یہ بیان ایک ایسے وقت پر سامنے آیا ہے جب اس متنازعہ خطے کی وجہ سے دونوں ممالک میں شدید کشیدگی موجود ہے۔ نئی دہلی حکومت نے بھارتی زیر انتظام کشمیر کی خصوصی حیثیت پانچ اگست کو ختم کر دی جس کے بعد سے وہاں مسلسل کرفیو کی طرح کی صورتحال موجود ہے اور اس کا باقی دنیا سے رابطہ کٹا ہوا ہے۔
متنازعہ علاقہ کشمیر بھارت اور پاکستان کے درمیان تقسیم ہے۔ نئی دہلی پاکستانی زیر انتظام کشمیر کو پاکستانی آکوپائیڈ کشمیر (PoK) کا نام دیتا ہے۔ ایک نیوز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے بھارتی وزیر خارجہ سبرامنیم جے شنکر نے کہا، ''پی او کے کے حوالے سے ہمارا نقطہ نظر ہمیشہ سے واضح ہے اور ہمیشہ رہے گا۔ پی او کے بھارت کا حصہ ہے اور ہم توقع کرتے ہیں کہ ایک دن یہ ہمارے دائرہ اختیار میں ہو گا۔ مکمل طور پر ہمارے پاس۔‘‘
ادھر پاکستان نے بھارتی وزیر خارجہ کے ان بیانات کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے۔ پاکستانی وزارت خارجہ کی طرف سے جاری ہونے والے بیان کے مطابق، ''ایک قابض ریاست کی طرف سے اس طرح کے غیر ذمہ دارانہ اور معاندانہ بیانات خطے کی صورتحال مزید خراب اور امن اور سلامتی کو داؤ پر لگا سکتے ہیں۔‘‘ اس بیان میں مزید کہا گیا، ''پاکستان امن کا حامی ہے لیکن کسی اشتعال انگیزی کا جواب دینے کے لیے پوری طرح تیار ہے۔‘‘
کشمیر میں کرفیو، موبائل اور انٹرنیٹ سروس معطل
بھارت کے زیر انتظام کشمیر میں آج علیحدگی پسند رہنما برہان وانی کی پہلی برسی منائی جا رہی ہے۔ اس موقع پر کشمیر کے زیادہ تر حصوں میں کرفیو نافذ ہے اور موبائل سمیت انٹرنیٹ سروس معطل کر دی گئی ہے۔
تصویر: Picture Alliance/AP Photo/ K. M. Chauday
بھارت کے زیر انتظام جموں و کشمیر کے مختلف علاقوں میں مشتعل مظاہرین اور پولیس کے درمیان جھڑپوں کی اطلاعات موصول ہوئی ہیں۔
تصویر: Picture Alliance/AP Photo/ K. M. Chauday
اس موقع پر بھارتی فورسز کی طرف سے زیادہ تر علیحدگی پسند لیڈروں کو پہلے ہی گرفتار کر لیا گیا تھا یا پھر انہیں گھروں پر نظر بند کر دیا گیا تھا۔
تصویر: Reuters/C.McNaughton
بھارتی فورسز کی جانب سے مظاہرین کے خلاف آنسو گیس کے ساتھ ساتھ گولیوں کا بھی استعمال کیا گیا ہے۔
تصویر: Reuters/D. Ismail
مظاہرین بھارت مخالف نعرے لگاتے ہوئے حکومتی فورسز پر پتھر پھینکتے رہے۔ درجنوں مظاہرین زخمی ہوئے جبکہ ایک کی حالت تشویش ناک بتائی جا رہی ہے۔
تصویر: Reuters/C.McNaughton
ایک برس پہلے بھارتی فورسز کی کارروائی میں ہلاک ہو جانے والے تئیس سالہ عسکریت پسند برہان وانی کے والد کے مطابق ان کے گھر کے باہر سینکڑوں فوجی اہلکار موجود ہیں۔
تصویر: Reuters/D. Ismail
برہان وانی کے والد کے مطابق وہ آج اپنے بیٹے کی قبر پر جانا چاہتے تھے لیکن انہیں گھر سے باہر نکلنے کی اجازت نہیں دی گئی۔
تصویر: Getty Images/T.Mustafa
باغی لیڈر برہان وانی کی ہلاکت کے بعد سے شروع ہونے والے پرتشدد مظاہروں کے دوران سکیورٹی اہلکاروں کی جوابی کارروائیوں میں اب تک ایک سو کے قریب انسانی جانیں ضائع ہو چکی ہیں۔
تصویر: Reuters/C.McNaughton
کشمیر کے علیحدگی پسند لیڈروں نے وانی کی برسی کے موقع پر ایک ہفتہ تک احتجاج اور مظاہرے جاری رکھنے کا اعلان کر رکھا ہے۔
تصویر: Reuters/D. Ismail
ایک برس قبل آٹھ جولائی کو نوجوان علیحدگی پسند نوجوان لیڈر برہان وانی بھارتی فوجیوں کے ساتھ ایک جھڑپ میں مارا گیا تھا۔
تصویر: Getty Images/T.Mustafa
9 تصاویر1 | 9
منگل 17 ستمبر کو بھارتی وزیر خارجہ جے شنکر نے نئی دہلی میں صحافیوں سے گفتگو میں دہرایا کہ جموں و کشمیر کی خصوصی آئینی حیثییت ختم کرنا بھارت کا داخلی معاملہ ہے۔