پاکستانی سرحد پر شدت پسندوں کا حملہ، چار سکیورٹی اہلکار ہلاک
7 ستمبر 2023پاکستانی حکام نے اس حملے کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ جدید ترین ہتھیارو ں سے لیس سینکڑوں کی تعداد میں عسکریت پسندوں کے ایک بڑے گروپ نے ضلع چترال کے علاقے کیلاش میں افغانستان کی سرحد کے قریب قائم فوج کی دو چوکیوں پر حملہ کردیا۔
پاکستان فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کی طرف سے جاری بیان کے مطابق سکیورٹی فورسز نے اس حملے کو ناکام بنادیا۔ لیکن اس کارروائی میں چارجوان ہلاک ہو گئے جب کہ بارہ عسکریت پسند مارے گئے اور درجنوں دیگر زخمی ہوئے ہیں۔
پاک افغان سرحد پر جھڑپ، دو فوجی اہلکار اور دو شدت پسند ہلاک
آئی ایس پی آر نے کہا کہ افغانستان کے صوبے نورستان اور کنڑ صوبوں میں دہشت گردوں کی نقل و حرکت کے بارے میں افغانستان کی عبوری حکومت کو بروقت آگاہ کردیا گیا تھا۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ"دہشت گردی کے حملوں کے خطرے کے باعث سکیورٹی اہلکار ہائی الرٹ پر تھے اور اہلکار بہادری سے لڑے اور دہشت گردوں کے حملے پسپا کر کے بھاری نقصان پہنچایا۔"
چترال کے ڈپٹی کمشنر محمد علی نے فرانسیسی خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کو بتایا کہ "حملہ آوروں کی تعداد سینکڑوں میں تھی اور وہ جدیدترین ہتھیاروں سے لیس تھے۔ لیکن ہم حملے کا مقابلہ کرنے کے لیے تیار تھے اور تقریباً چار گھنٹوں تک فائرنگ کا تبادلہ جاری رہا۔" انہوں نے بتایا کہ اس کارروائی میں سات فوجی اہلکار اور 40 سے زائد عسکریت پسند زخمی ہوئے ہیں۔
ٹی ٹی پی کا فوجی چوکیوں پر قبضے کا دعویٰ
کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) نے اس حملے کی ذمہ داری لی ہے۔ اس نے ایک بیان میں دعویٰ کیا کہ حملے کے بعد چترال میں دو فوجی چوکیوں پر قبضہ کر لیا ہے۔
ٹی ٹی پی نے اس حملے میں پانچ سکیورٹی فورسز کو ہلاک کرنے کا بھی دعویٰ کیا ہے۔ تاہم ان دعووں کی فی الحال تصدیق نہیں ہو سکی ہے۔
خیال رہے کہ ٹی ٹی پی کی جانب سے گزشتہ سال نومبر میں حکومت کے ساتھ جنگ بندی ختم کرنے کے بعد خاص طور پر خیبر پختونخوا اور بلوچستان میں دہشت گردی کی کارروائیوں میں اضافہ ہوا ہے۔
خیبر پختونخوا میں چھ پاکستانی فوجی اور سات ٹیچر بھی ہلاک
پاکستان انسٹیٹیوٹ آف پیس اسٹڈیز کی ایک رپورٹ کے مطابق پاکستان کی مغربی سرحدوں پر عسکریت پسندوں کی سرگرمیوں میں 50 فیصد اضافہ ہوا ہے۔
اے ایف پی کا کہنا ہے کہ افغانستان میں طالبان کے دوبارہ اقتدار میں آنے کے بعد سے ٹی ٹی پی کا حوصلہ کافی بلند ہوگیا ہے۔ افغانستان کی طالبان حکومت کی جانب سے تردید کے باوجود اسلام آباد کابل پر ان عسکریت پسندوں کو پناہ دینے کا الزام لگاتا رہا ہے۔
اسلام آباد سے سخت بیانات: کیا کابل ٹی ٹی پی کے خلاف ایکشن لے گا؟
آئی ایس پی آر کی طرف سے جاری بیان میں ایک بار پھر طالبان حکومت پر زور دیا گیا ہے کہ وہ افغان علاقوں سے دہشت گردوں کی نقل و حرکت کو روکے۔ بیان میں کہا گیا ہے،" افغانستان کی عبوری حکومت سے توقع ہے کہ وہ اپنے وعدے پورے کرے گی اور افغان سرزمین کو پاکستان کے خلاف دہشت گردی کی کارروائیوں کے لیے استعمال کرنے کی اجازت نہیں دے گی۔"
مورٹار حملے میں پانچ پاکستانی ہلاک
دریں اثنا ایک دیگر واقعے میں افغان سرحد کے قریب شمالی وزیر ستان میں ایک مکان پر مورٹار گرنے کے نتیجے میں پانچ پاکستانی ہلاک ہو گئے۔ ان میں ایک خاتون اور اس کے چار بچے شامل تھے۔
مقامی حکام کے مطابق فوری طورپر یہ معلوم نہیں ہوسکا ہے کہ یہ مورٹار کہاں سے داغا گیا تھا۔ پولیس اس کی تفتیش کر رہی ہے۔
پاکستان کا دہشت گردی کے خلاف نئے ملک گیر آپریشن کا اعلان
خیال رہے کہ ایک روز قبل ہی پاکستانی حکام نے سرحد پر افغان طالبان کے ساتھ فائرنگ کے تبادلے کے بعد دونوں ممالک کے درمیان آمدورفت کے لیے مصروف ترین طورخم کراسنگ کو بند کر دیا تھا۔ پاک افغان سرحد پر یہ تازہ پیش رفت دونوں پڑوسی ممالک کے درمیان بڑھتی ہوئی کشیدگی کی ایک علامت ہے۔
ج ا/ ص ز (اے ایف پی، اے پی)