1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

پاکستانی سپریم کورٹ میں پہلی خاتون جج کی نامزدگی

شمشیر حیدر سوشل میڈیا
7 جنوری 2022

جسٹس عائشہ ملک کی سپریم کورٹ میں تعیناتی کی سفارش کے بعد پاکستان کی اعلیٰ ترین عدلیہ میں پہلی خاتون جج کی تعیناتی کا راستہ ہموار ہو گیا ہے۔

Islamabad, Pakistan | Supreme Court Building
تصویر: Aamir Qureshi/AFP/Getty Images

پاکستانی سپریم کورٹ میں ججوں کی تعیناتی کے لیے جوڈیشل کمیشن آف پاکستان نے جسٹس عائشہ ملک کا نام تجویز کر دیا ہے۔ کمیشن کی سفارش کے بعد اب پارلیمانی کمیٹی ان کی تعیناتی کے بارے میں حتمی فیصلہ کرے گی۔

جوڈیشل کمیشن آف پاکستان کے نو ارکان ہیں۔ چیف جسٹس گلزار احمد نے جسٹس عائشہ ملک کا نام تجویز کیا۔ کمیشن کے پانچ ارکان نے ان کی حمایت اور چار ارکان نے مخالفت کی۔

عائشہ ملک لاہور ہائی کورٹ کی جج ہیں۔ ان کی نامزدگی کی مخالفت کرنے والوں کی رائے تھی کہ سپریم کورٹ میں تعیناتی کے لیے سینیارٹی کا اصول پیش نظر رکھا جانا چاہیے۔

بہرحال اختلاف کے باوجود کمیشن نے پاکستان کی تاریخ میں پہلی مرتبہ ایک خاتون جج کو سپریم کورٹ کے لیے نامزد کر دیا ہے۔ پارلیمانی کمیٹی سے منظوری کے بعد وہ پاکستان کی اعلیٰ ترین عدلیہ میں جج بننے والی پہلی خاتون ہونے کا اعزاز حاصل کر لیں گی۔

سوشل میڈیا پر رد عمل

اس فیصلے کے بعد ٹوئٹر سمیت پاکستانی سوشل میڈیا پر جسٹس عائشہ ملک کا نام ٹاپ ٹرینڈ رہا۔ زیادہ تر صارفین پہلی خاتون جج کی نامزدگی پر خوشی کا اظہار کرتے دکھائی دیے۔

پاکستان کی انسانی حقوق سے متعلق وفاقی وزیر شیریں مزاری نے ٹوئٹر پر لکھا، ''پاکستان میں خواتین کے لیے آگے کی سمت ایک اور اہم قدم۔ پاکستانی سپریم کورٹ میں پہلی خاتون جج ۔۔۔ جسٹس عائشہ ملک کو مبارک باد، لاہور ہائی کورٹ کے جج کے طور پر ان کا ریکارڈ مثالی ہے۔ سپریم کورٹ میں خاتون جج کی تعیناتی کا یہ پہلا قدم ہے اور کئی دیگر انتہائی قابل خواتین جج بھی موجود ہیں۔‘‘

نوبل انعام یافتہ ملالہ یوسفزئی کے والد ضیا الدین یوسفزئی نے ٹوئیٹ کیا، ''جسٹس عائشہ ملک کو مبارک، آپ نے تاریخ رقم کر دی ہے۔‘‘

سیاست دان اور انسانی حقوق کی کارکن بشریٰ گوہر نے لکھا، ''بہت کم اور بہت تاخیر سے، 70 برس بعد پاکستانی سپریم کورٹ میں آخرکار پہلی خاتون جج آئیں گی۔ خواتین کی جدوجہد کو خراج تحسین اور جسٹس عائشہ ملک کو مبارک باد۔‘‘

جرمنی اور امریکا سمیت متعدد ممالک کے سفیروں اور سفارت خانوں کی جانب سے بھی اس خبر پر خوشی کا اظہار کیا گیا۔

اسلام آباد میں تعینات جرمن سفیر بیرنہارڈ شلاگ ہیک نے ٹوئیٹ کیا، ''ہمیں پاکستان جوڈیشل کمیشن کی طرف سے عائشہ ملک کی سپریم کورٹ میں میں پہلی خاتون جج کے طور پر نامزدگی پر بہت خوشی ہے۔ جسٹس عائشہ اور قانون سے وابستہ تمام افراد کو مبارک باد۔ یہ تاریخی لمحہ ہے اور پاکستان میں خواتین قانون دانوں کے لیے ایک روشن نظیر ہے۔‘‘

 

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں