1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

پاکستانی سکیورٹی فورسز پر حملے، دس اہلکار ہلاک

27 جولائی 2019

شمالی وزیرستان اور بلوچستان میں پاکستانی فوجی دستوں پر کیے گئے دو مختلف حملوں میں کم از کم دس فوجی ہلاک ہو گئے۔

Pakistanische Soldaten Offensive in Waziristan Archiv Juli 2014
تصویر: AFP/Getty Images/A. Qureshi

پاکستانی فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے مطابق آج ہفتہ 27 جولائی کو پاکستان اور افغانستان کی سرحد کے قریب دہشت گردوں کی فائرنگ سے چھ فوجی مارے گئے۔

آئی ایس پی آر کی جانب سے جاری ہونے والے ایک بیان میں بتایا گیا ہے کہ شمالی وزیرستان میں گشت کرتے ہوئے فوجی دستے پر ''سرحد پار سے دہشتگردوں‘‘ نے فائرنگ کردی، جس کے نتیجے میں چھ فوجی مارے گئے۔

پاک فوج کے ایک اور بیان میں بتایا گیا ہے کہ جنوب مغربی صوبہ بلوچستان میں گزشتہ روز شدت پسندوں کی فائرنگ سے بھی نیم فوجی دستوں کے چار اہلکار ہلاک ہوئے۔

شمالی وزیرستان: بم دھماکے میں چار پاکستانی فوجی ہلاک

خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق پاک افغان سرحد پر کیے گئے حملے کی ذمہ داری تحریک طالبان پاکستان نے قبول کی ہے۔

پاکستانی فوج کے ترجمان میجر جنرل آصف غفور نے ٹوئٹر پر پیغام میں لکھا کہ یہ ''دشمن عناصر کی دم توڑتی کوششیں ہیں جب کہ پاکستان استحکام کے بعد قیام امن کی جانب بڑھ رہا ہے۔ خطے میں قیام امن کے سلسلے میں دنیا تعاون کرے۔‘‘

تصویر: picture-alliance

 

واضح رہے پاکستانی وزیراعظم عمران خان اور امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی واشنگٹن میں ملاقات کے چند روز بعد یہ واقعات پیش آئے ہیں۔ اس ملاقات میں دونوں رہنماؤں نے امریکا اور طالبان کے درمیان مذاکرات میں پاکستان کے ثالثی کردار پر اتفاق کیا تھا۔

افغان امن عمل: ٹرمپ کی خان سے ملاقات میں پاکستان کی تعریف

ان دونوں واقعات کے بعد وزیراعظم پاکستان عمران خان نے ہلاک ہونے والے فوجی اہلکاروں کے لواحقین کے ساتھ اظہار افسوس کیا ہے۔ عمران خان نے ایک ٹوئیٹ میں لکھا، ''قوم کی حفاظت کے لیے دہشت گردوں سے لڑائی میں اپنی جانیں دینے والے فوجی جوانوں کو سلام پیش کرتا ہوں۔‘‘

ماضی میں پاکستان اور افغانستان کی جانب سے ایک دوسرے پر شدت پسندوں کو پناہ فراہم کرنے اور سرحد پار حملے کرنے کے الزامات بھی عائد کیے جاتے رہے ہیں۔

ع آ / اب ا (rtr, dpa)

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں
ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں