1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

پاکستانی سیلاب زدگان کے لیے قریب پونے دو ارب ڈالر کی منظوری

20 دسمبر 2022

عالمی بینک نے پاکستان میں اس سال ریکارڈ بارشوں کے نتیجے میں آنے والے تباہ کن سیلابوں کے کئی ملین متاثرین کی مدد کے لیے قریب پونے دو ارب ڈالر کی منظوری دے دی ہے۔ یہ سیلاب تقریباﹰ سترہ سو شہریوں کی ہلاکت کا باعث بنے تھے۔

Pakistan Sindh floods
اس سال موسم گرما میں سیلابوں کے نتیجے میں پاکستان کا ایک تہائی حصہ زیر آب آ گیا تھاتصویر: Stringer/REUTERS

واشنگٹن سے منگل بیس دسمبر کو ملنے والی رپورٹوں کے مطابق ورلڈ بینک کے جاری کردہ ایک اعلان میں کہا گیا ہے کہ پاکستان میں سیلاب زدگان کی مدد اور بحالی کے لیے جاری منصوبوں کی خاطر 1.69 بلین ڈالر فراہم کرنے کی منظوری دے دی گئی ہے۔

پاکستانی سیلاب متاثرین کے لیے امدادی فنڈ ختم ہونے کے قریب

اقتصادی اور مالیاتی حوالوں سے پہلے ہی شدید مشکلات کے شکار پاکستان کو اس سال مون سون کے موسم میں ریکارڈ حد تک شدید بارشوں کے بعد آنے والے تباہ کن سیلابوں کی وجہ سے اربوں ڈالر مالیت کے نقصانات کا سامنا کرنا پڑا تھا۔ ماہرین نے ملکی تاریخ کے ان بدترین سیلابوں کو ماحولیاتی تبدیلیوں کا نتیجہ قرار دیا تھا۔

ایک وسیع تر قدرتی آفت کی شکل اختیار کر جانے والے ان سیلابوں کے باعث ملک کا تقریباﹰ ایک تہائی حصہ زیر آب آ گیا تھا۔ اس کے علاوہ یہی سیلاب ملکی بنیادی ڈھانچے اور زرعی شعبے کو پہنچنے والے وسیع تر نقصانات کے علاوہ تقریباﹰ 1700 شہریوں کی ہلاکت کا سبب بھی بنے تھے۔

’پاکستان کو بلینک چیک مشکل سے ہی ملے گا‘

پاکستانی صوبہ سندھ میں ہزارہا سیلاب متاثرین ابھی تک عارضی کیمپوں یا عبوری خیمہ بستیوں میں مقیم ہیںتصویر: Akhtar Soomro/REUTERS

پاکستان کو تباہ کن سیلابوں کے بعد ’فوڈ اِن سکیورٹی‘ کا سامنا

ورلڈ بینک کے بیان کے مطابق ان تقریباﹰ پونے دو ارب ڈالر کے مالی وسائل سے زیادہ تر جنوبی مشرقی صوبہ سندھ میں سیلاب کے متاثرین کے لیے جاری امدادی اور بحالی منصوبوں کے تسلسل کو یقینی بنایا جائے گا۔

ان سیلابوں سے پورے پاکستان میں صوبہ سندھ کو ہی سب سے زیادہ تباہی اور نقصانات کا سامنا کرنا پڑا تھا۔

دستیاب مالی وسائل ختم ہونے کو تھے

پاکستان کے لیے ورلڈ بینک نے جن 1.69 بلین ڈالر کی فراہمی کا اعلان کیا ہے، ان کی ضرورت اس لیے بہت زیادہ تھی کہ پاکستان اور بین الاقوامی امدادی اداروں کے پاس سیلابی متاثرین کی مدد کے لیے دستیاب مالی وسائل ختم ہونے کو تھے۔

تباہ کن سیلاب کے نتیجے میں پاکستان میں تعلیم کا بحران بھی

پاکستان میں سیلابی تباہی واقعی ماحولیاتی تبدیلیوں کا نتیجہ؟

اقوام متحدہ کے عالمی خوراک پروگرام کے پاکستان کے لیے ڈائریکٹر کرس کائی نے حال ہی میں یہ تنبیہ کی تھی کہ موسم گرما میں آنے والے سیلابوں کے کئی ملین متاثرین کو ابھی تک امداد کی اشد ضرورت ہے لیکن دستیاب مالی وسائل ممکنہ طور پر صرف پندرہ جنوری تک کے لیے ہی کافی ہوں گے۔

کئی ملین پاکستانی سیلاب متاثرین کو غذائی بحران کا سامنا

اس پس منظر میں کرس کائی نے خبردار کرتے ہوئے کہا تھا کہ اگر بحالی منصوبوں کے لیے اضافی وسائل دستیاب نہ ہوئے تو سیلابی متاثرین کے لیے نیا سال 2023ء بھی بحرانی سال ثابت ہو گا۔

پاکستانی حکام کے مطابق صوبہ سندھ میں سیلاب سے سب سے زیادہ متاثرہ علاقوں میں آج بھی تقریباﹰ 23 ہزار شہری ایسے ہیں، جو وہاں ہنگامی طور پر لگائے گئے خیموں میں پناہ لیے ہوئے ہیں۔

م م / ش ر (روئٹرز، اے پی)

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں