1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

پاکستانی سیلاب متاثرین کے لیے امدادی فنڈ ختم ہونے کے قریب

17 دسمبر 2022

پاکستان نے سخت سردی میں کھلے آسمان تلے رہنے پر مجبور ہزاروں سیلاب زدگان کے لیے اقوام متحدہ سے مزید مدد طلب کر لی۔ امدادی اداروں کے مطابق سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں ایک لاکھ حاملہ خواتین کو فوری طبی مدد درکار ہے۔

Pakistan | Überschwemmungen | Hilfe für Flutopfer in Daddu
تصویر: Ahmed Ali/AA/picture alliance

پاکستان  نے موسم گرما کے مہلک سیلاب کی تباہ کاریوں سے بچ جانے والوں کے لیے طویل المدتی امداد کے حصول کے لیے اقوام متحدہ سے مدد طلب کر  لی ہے۔ اسلام آباد کی طرف سے یہ اپیل ایک ایسے موقع پر کی گئی ہے ، جب سیلاب زدگان کی بحالی کے لیے پہلے سے اکٹھے کیے گئےفنڈزاگلے ماہ ختم ہو رہے ہیں۔  ایک برطانوی خیراتی ادارے نے عطیہ دہندگان پر زور دیا کہ وہ سخت سردیوں سے پہلے پاکستانی سیلاب زدگان کی مدد کے لیے آگے بڑھیں۔

سیلاب کے کئی ماہ بعد ہزاروں متاثرین صوبہ سندھ کے عارضی کیمپوں میں رہنے پر مجبور ہیںتصویر: Asif Hassan/AFP/Getty Images

عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایف پی)کے پاکستان میں سربراہ کرس کائے کے مطابق پاکستان کے لیے فنڈز کے خاتمے کی سنگین صورتحال 15 جنوری سے بھی پہلے آسکتی ہے۔ کائے نے کہا کہ نئی امداد کے بغیر 2023 میں داخلہ ''ہمارے سامنے ایک بہت سنگین بحران‘‘ لے کر آئے گا۔

ماہرین، پاکستان میں آنے والے غیر معمولی سیلاب کی وجہ  موسمیاتی تبدیلی کو قرار دیتے ہیں۔  جون کے وسط میں آنے والے ان سیلاب کے دوران ایک موقع پر پاکستان کا ایک تہائی علاقہ زیر آب آ گیا تھا۔ پاکستانی حکام کا کہنا ہے کہ سیلاب سے 1,700 سے زائد افراد ہلاک اور 33 ملین افراد متاثر ہوئے جبکہ 30 ارب ڈالر سے زائد کا مالی نقصان بھی ہوا تھا۔ ان حکام کے مطابق  اگرچہ ستمبر میں سیلابی پانی کم ہونا شروع ہو گیا تھا لیکن ابھی تک 23 ہزار سیلاب متاثرین صوبہ سندھ میں قائم عارضی کیمپوں میں مقیم ہیں۔

بلاول، گوٹیرش ملاقات

پاکستان کے وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے جمعرات 15 دسمبر کو اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوٹیرش سے بھی ملاقات کی اور کہا کہ وہ سیلاب متاثرین کی بحالی کی کوششوں میں تیزی لانے کے لیے  ''اہم عطیہ دہندگان، ترقیاتی اداروں اور نجی شعبے‘‘ سے رقم اکٹھی کرنے کے لیے عالمی ادارے سے تعاون کے خواہاں ہیں۔

بھٹو زرداری نے کہا کہ ملاقات کے دوران گوٹیرش نے پاکستان کے سیلاب زدہ علاقوں میں جاری امدادی کاموں کے ساتھ ساتھ طویل مدتی بحالی، بحالی اور تعمیر نو کے لیے اقوام متحدہ کی مکمل حمایت اور تعاون کا اعادہ کیا۔

اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل نے ستمبر میں پاکستنان کے سایلاب سے متاثرہ ضلع جعفر آباد کا دورہ کیا تھاتصویر: Pakistan Prime Minister Office/AFP

دونوں رہنماؤں  نے نیویارک میں 134 ترقی پذیر ممالک اور چین پر مشتمل گروپ آف 77 کے وزارتی اجلاس کے موقع پر بھی بات کی۔ بھٹو زرداری نے کہا کہ وہ اقوام متحدہ کے سربراہ کا شکریہ ادا کرتے ہیں کہ انہوں نےماحولیات کے موضوع پر ایک بین الاقوامی کانفرنس کی مشترکہ میزبانی پر اتفاق کیا ہے۔

ہنگامی غذائی امداد کے مستحقین کی تعداد میں اضافہ

 اسلام آباد میں ایک نیوز کانفرنس میں ڈبلیو ایف پی کے کرس کائے اور اقوام متحدہ کے انسانی ہمدردی کے کوآرڈینیٹر جولین ہارنیس نے کہا کہ پاکستان میں موسم سرما کے دوران ہنگامی غذائی امداد کے مستحقین کی تعداد پہلے کے چار ملین افراد کے اندازے کے بر عکس  بڑھ کر 5.1 ملین ہو سکتی ہے۔

پاکستان میں اقوام متحدہ کے حکام کے مطابق بین الاقوامی ادارے کو اکتوبر میں طلب کی گئی 816 ملین ڈالر کی ہنگامی امداد کا صرف ایک تہائی حصہ ملا ہے۔ کائے نے کہا کہ سردی کی شدت اس بحران کی شدت میں اضافہ کر رہی ہے۔

ڈبلیو ایف پی کی طرف سے  بھجوایا گیا کچھ امدادی سامان حال ہی میں سندھ کے جنوبی ضلع خیرپور کے ایک سیلاب سے تباہ ہونے والے علاقے میں متاثرین نے لوٹ لیا تھا۔ صوبہ سندھ سیلاب میں سب سے زیادہ متاثر ہوا تھا۔ یہاں سیلاب سے 12 ملین افراد متاثر اور 796 افراد ہلاک ہوئے۔ کائے کا کہنا تھا، ''لوگ مایوس ہیں اور ہمیں ان کی مدد کرنے کی ضرورت ہے۔‘‘

ایک اندازے کے مطابق سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں ایک لاکھ خواتین بچوں کو جنم دینے والی ہیںتصویر: Abdul Majeed/AFP

فوری امداد کی اپیل

دریں اثنا برطانیہ میں قائم اسلامک ریلیف نامی خیراتی ادارے نے جمعہ کے روز بین الاقوامی عطیہ دہندگان پر زور دیا کہ وہ شدید سردی کے موسم میں پاکستانی سیلاب زدگان کے لیے مالی امداد میں اضافہ کریں۔ اسلامک ریلیف نے کہا کہ اس مہینے سخت سردی  نے بہت سے بے گھر پاکستانی سیلاب زدگان کو بری طرح متاثر کیا جنہیں دنیا بھول چکی ہے اور  وہ اب تک کھلی فضا میں رہ رہے ہیں۔

 پاکستان میں اس امدادی تنظیم کے ڈائریکٹر آصف شیرازی نے کہا، ''پاکستان کے بدترین سیلاب کے لیے انسانی ہمدردی کی بنیاد پر درکار فنڈز کا صرف 23 فیصد فراہم کیے گئے ہیں۔‘‘ ان کے بقول  دیہات مین فوری طور پر گھروں اور صحت کے مراکز کی تعمیر نو کی ضرورت ہے لیکن بہت سے علاقوں میں کام بمشکل شروع ہوا ہے۔ شیرازی نے کہا کہ سیلاب کے وقت عالمی توجہ کے برعکس، ''اب ایسا لگتا ہے کہ پاکستان خبروں کے ایجنڈے سے ہٹ گیا ہے اور لوگ بھول گئے ہیں۔‘‘

شیرازی نے کہا کہ  ایک اندازے کے مطابق سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں 100,000 خواتین بچوں کو جنم دینے والی ہیں۔ انہوں نے  خدشہ ظاہر کیاکہ اگر بر وقت امداد نہ پہنچائی گئی تو بہت سی حاملہ مائیں اور ان کے نوزائیدہ بچے موت کے منہ میں جا سکتے ہیں۔

ش ر ⁄ اب ا ( اے پی)

سیلاب متاثرین اپنی زندگیوں کی بحالی کے لیے کوشاں

02:31

This browser does not support the video element.

 

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں